حکومت کا دہشتگردوں کے خلاف باقاعدہ آپریشن شروع کرنے کا اعلان ، طالبان کیساتھ مذاکرات صرف اس صورت میں آگے بڑھ سکتے ہیں جب پاکستان کے گلی کوچوں میں جاری آگ اور خون کی ہولی کو بند کیا جائے، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس

جمعرات 20 فروری 2014 20:12

حکومت کا دہشتگردوں کے خلاف باقاعدہ آپریشن شروع کرنے کا اعلان ، طالبان ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20فروری۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ طالبان کیساتھ مذاکرات صرف اس صورت میں آگے بڑھ سکتے ہیں جب پاکستان کے گلی کوچوں میں جاری آگ اور خون کی ہولی کو بند کیا جائے۔ پاکستانی فورسز کی استعداد کار میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے عسکری قیادت کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ ڈائیلاگ کو اب آگے بڑھانا زیادتی ہوگی۔

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ستمبر سے اب تک آپریشن بند کیا ہوا تھا اور کس طرح جنگ بندی کرتے؟۔ آج ہمیں ملٹری آپریشن کا طعنہ دینے والوں نے اپنے دور میں آپریشنز کیوں نہیں کئے۔

(جاری ہے)

حکومت نے بڑے خلوص کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا لیکن کچھ مخصوص گروہوں نے پاک فوج اور بے گناہ معصوم عوام کو ٹارگٹ کیا۔

چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت اپنی ایجنسیوں کو ذاتی دفاع میں کارروائی کا اختیار دیتی ہے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے عسکری قیادت کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ اب ڈائیلاگ کو آگے بڑھانا زیادتی ہوگی۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ ملک کو درپیش خطرات کو کم کیا جا سکے۔

وزیر اعظم کوشش کر رہے ہیں کہ قومی اتفاق رائے پیدا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مذاکرات کیلئے بڑے خلوص سے کوششیں کیں لیکن مذاکرات اور دہشتگردی ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ دو قدم آگے بڑھتے ہیں لیکن دہشتگردی ہمیں پیچھے لے جاتی ہے۔ ہم تبھی آگے بڑھ سکتے ہیں جب آگ اور خون کی ہولی کو روکا جائے۔ طالبان کی جانب سے نامزد کئے گئے افراد کا کردار بہت مثبت رہا۔

مذاکرات میں تعطل ہے مگر کمیٹی اپنی جگہ قائم ہے۔ ان گروپس کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے جو مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ میں پوری ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ اسلام آباد ایک محفوظ شہر ہے، خطرے کا غلط تاثر پیش کیا گیا۔ 8 ماہ میں دہشتگردی کا صرف ایک واقعہ ہوا جو اسلام آباد سے باہر ہوا۔ بارہ کہو واقعہ کے تانے بانے وزیرستان سے ملتے ہیں۔

اسلام آباد میں دہشتگردی کا خطرہ کم ہے لیکن اسے اور بھی کم ہونا چاہیے۔ حکومتی اقدامات کے بعد تھریٹ لیول میں کمی آئی ہے۔ چودھری نثار نے کہا کہ اسلام آباد کو مکمل محفوظ بنانے کیلئے سیف سٹی پراجیکٹ شروع کر رہے ہیں جس کا آغاز چند ہفتوں میں ہو جائے گا۔ اس وقت دہشتگردی کا مقابلہ صرف ناکے لگا کر نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام آباد شہر کی نگرانی کیلئے 1500 خفیہ کیمرے لگائے جائیں گے۔ دہشتگردی کیخلاف جوائنٹ اینوسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائے گا۔ اندورنی سیکیورٹی پالسی چاروں صوبوں کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔ اپنی سیکیورٹی فورسز کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرینگے۔