قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا ایف آئی اے کی کارکردگی پر اظہار اطمینان ، وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمان نے ایف آئی اے کی مالی و تکنیکی ضروریات پوری کرنے کی یقین دہانی کرا دی

بدھ 19 فروری 2014 21:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 فروری ۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا ایف آئی اے کی کارکردگی پر اظہار اطمینان ، وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمان نے ایف آئی اے کی مالی و تکنیکی ضروریات پوری کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین رانا شمیم کی زیر صدارات ہوا ۔

اجلاس میں ایف آئی اے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایف آئی اے کے انٹی کرپشن ونگ نے 2013 ء میں ایک ارب روپے کی ریکورکئے ، ایف آئی اے چالان کردہ 3353 مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں مگر خصوصی عدالتوں کی تعداد کم ہونے کے باعث مقدمات طویل عرصہ تک زیر التواء رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالتوں میں مقدمات کے پراسیکیوٹر کیلئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سطح کے افسر کی شرط ہے جبکہ ایف آئی اے کے پاس اس مقصد کیلئے پراسیکیوٹرز کی تعداد کم ہے ایف آئی اے نے اپنے لیگل انسپکٹرز کو اپ گریڈ کر کے پراسیکیوٹر کے مسائل حل کرنے کی درخواست کر رہی ہے جو ابھی تک زیر التواء ہیں۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف آئی اے میں چار سال سے نئی بھرتی نہ ہونے کے باعث 1200 افسر و اہلکار کی کمی ہے جبکہ سائبر کرایم جیسے معاملات کی تحقیقات اور عدالتوں میں زیر سماعت لانے کیلئے قوانین موجود ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے ۔ ایف آئی حکام نے بتایا کہ ایف آئی اے اہلکاروں کو آپریشنز گاڑیوں اور اسلحہ کی کمی کا بھی سامنا ہے اگر ایف آئی اے کی ضروریات کیلئے 10 کروڑ کا بجٹ مل جائے تو ایف آئی اے موثر کارکردگی دکھا سکتی ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ مالی و تکنیکی مسائل کے باوجود ایف آئی اے کی کارکردگی کے باعث پاکستان بین الاقوامی سطح پر بی کیٹگری میں شامل ہے اور کوشش ہے کہ پاکستان کو اے کیٹگری میں لا جا سکے۔ ڈی جی ایف آئی نے بتایا کہ ایف آئی اے کے کرائم ونگ نے 6 ارب روپے کی ریکوری کی ہے جبکہ کرائم ونگ کے 963 کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خانان اینڈ کالیا کے خلاف دو کیسز دائر کئے گئے تھے مگر عدالتوں نے ملزمان کو رہا کر دیا ۔

ڈی جی ایف آئی نے بتایا کہ ایف آئی اے کے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ 2004 ء میں بنایا گیا تھا جو پچاس اہلکاروں پر مشتمل ہے اس ونگ نے ممبئی حملوں اور محترمہ بے نظیر بھٹو کیس کی تحقیقات کی ہیں یہ ونگ دہشتگردی واقعات کے فورنزک شواہد اکٹھا کرنے میں وفاقی اور صوبائی اداروں کی معاونت کرتا ہے ۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف آئی اے کی کارکردگی بہتر ہوئی ہے اور ایف آئی اے سے کرپشن بھی ختم ہو رہی ہے انہوں نے بتایا کہ اٹلی ویزہ سکینڈل میں ملوث ایف آئی اے اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ۔

ایف آئی اے میں اندرونی نگرانی کے عمل سے ادارے کی ساتھ بہتر ہوئی ہے ۔ انہوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ حکومت کو وسائل کی کمی کا سامنا ہے مگر ایف آئی اے کی استعداد بڑھانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ ایف آئی اے کو مقدمات اور تحقیقات میں رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے سائبر کرائم سمیت دیگر معاملات پر بھی قانون سازی کو یقینی بنایا جایا رہاہے۔

متعلقہ عنوان :