سانحہ مہمند کے بعد مذاکرات جاری رکھنا ممکن نہیں رہا، طالبان پرتشدد کارروائیاں روکیں مذاکرات وہیں سے شروع کرینگے ‘ عرفان صدیقی ،طالبان سے مذاکرات ختم ہوئے ہیں نہ حکومت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی کو ختم کیا گیا‘ وزیر اعظم مذاکرات کے ذریعے امن چاہتے ہیں‘رحیم اللہ یوسفزئی

بدھ 19 فروری 2014 21:24

اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 فروری ۔2014ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے کوار ڈی نیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سانحہ مہمند کے بعد مذاکرات جاری رکھنا ممکن نہیں رہا، طالبان پرتشدد کارروائیاں روکنے کا اعلان کریں بات چیت وہیں سے شروع کردیں گے۔ جبکہ کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات ختم ہوئے ہیں اور نہ ہی حکومت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی ختم ہوئی ہے بلکہ ان میں تعطل آیا ہے ۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں تعطل کا سبب پرتشدد کارروائیاں ہیں جن کے ختم کرنے کی ضمانت پر بات ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان کارروائیاں روکنے کا اعلان کریں مذاکرات وہیں سے شروع کریں گے۔

(جاری ہے)

حکومتی مذاکراتی کمیٹی بدستور قائم ہے اور انہیں طالبان کی مذاکراتی کمیٹی سے کوئی شکوہ نہیں۔

حکومتی کمیٹی کے رکن رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ وزیرا عظم اب بھی چاہتے ہیں کہ مذاکرات جاری رہیں او رکامیاب ہوں اور مذاکرات کے ذریعے ہی امن قائم ہو ،طالبان سے مذاکرات ختم ہوئے ہیں اور نہ ہی حکومت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹی ختم ہوئی بلکہ ان میں تعطل آیا ہے ۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹر ویو میں رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ طالبان کی طرف سے کراچی اور مہمند ایجنسی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امن عمل کے سفر کو دھچکا لگا ہے لیکن وزیرا عظم مایوس نہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ کوشش جاری رہنی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال مذاکرات میں تعطل پیدا ہوا ہے لیکن میرے خیال میں کوششیں اب بھی ہوں گی اور تحریک طالبان پاکستان اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی سے جواب اوروضاحتوں کا انتظار کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا ہے کہ بغیر کسی شرط کے طالبان کی کارروائیاں رکنی چاہئیں اور پھر حکومت بھی جوابی کارروائی نہیں کرے گی اور اس سے ہی مذاکرات کے لئے اچھا ماحول پیدا ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ اعلان نہیں ہوا کہ مذاکرات ختم ہو گئے ہیں بلکہ ابھی بھی حکومت کی مذاکراتی کمیٹی بر قرار ہے اور جب بھی مذاکرات شروع ہوں گے وہ اپنا کام کرے گی اور اس کمیٹی میں مشاورت بھی ہو گی ۔ رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ طالبان کی مذاکرتی کمیٹی سے رابطے میں رہیں گے ۔ ہم ان پر تنقید کر رہے ہیں اور نہ ہی انہیں کوئی الزام دے رہے ہیں او رنہ ہی ان سے کوئی ناراضگی ہے ۔

کیونکہ سارے فیصلے طالبان کی شوریٰ کے ہاتھ میں ہیں ۔ انہوں نے 23ایف سی اہلکاروں کوقتل کرنے والی طالبان کی مہمند ایجنسی کی شاخ کو سرنڈر کرانے کے حوالے سے مطالبے پر کہا کہ یہ طالبان کی شوریٰ نے کرنا ہے اور اس پر وضاحت مانگیں گے ۔انہوں نے کہا کہ کوشش ہو گی کہ معاملہ حل ہو جائے اور راستہ نکل آئے اور پھر سے بات چیت شروع ہو۔