سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی سینیٹ و دفاعی پیدوار کا اجلاس ،دفاعی پیداوار کے قومی اداروں کو پاکستان کیلئے باعث فخر قرار دیکرکارکردگی پر اظہار اطمینان،پاکستانیت کے جذبے کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے ،اپنے ملک کے قابل فخر دفاعی اداروں میں پیدا ہونیوالے دفاعی سازوسامان اور سیکیورٹی کیلئے بنائے کئے آلات وفاقی و صوبائی حکومتوں پر خریدنے کی پابندی لازمی قرارد ی جائے ،سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال

بدھ 19 فروری 2014 21:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 فروری ۔2014ء) سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی سینیٹ و دفاعی پیدوار کا اجلاس ہوا جس میں دفاعی پیداوار کے قومی اداروں کو پاکستان کیلئے باعث فخر قرار دیتے ہوئے ان اداروں کی کارکرد گی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ۔ کمیٹی کے اراکین نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ پاکستان کے زمینی اور فضائی دفاع کے ادارے ، افسران اور ملازمین ملک کے تحفظ اور قومی سلامتی کیلئے اہم کر دار کر رہے ہیں ۔

کمیٹی کی چیئر مین سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال نے کہا کہ پاکستانیت کے جذبے کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اپنے ملک کے قابل فخر دفاعی اداروں میں پیدا ہونیوالے دفاعی سازوسامان اور سیکیورٹی کیلئے بنائے کئے آلات وفاقی و صوبائی حکومتوں پر خریدنے کی پابندی لازمی قرارد ی جائے اور بیرون ملک سے منگوائے جانیوالے ناقص سامان آلات اور گاڑیوں کی بجائے اپنے اداروں کے بین الاقوامی معیار کی خریداری کی جائے جس سے اداروں کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہو گا اور قومی خزانے میں بھی اربوں ڈالر کی بچت ہو گی ۔

(جاری ہے)

چیئر مین سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال نے کہا کہ ان قومی و دفاعی اداروں ک بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے اور ان اداروں کو خود مختار بنانے میں بھی کر دار ادا کیا جائے ۔وزارت سافران ، داخلہ کو کمیٹی کی طر ف سے تحریری خط لکھ کر پاکستان ساختہ سامان خریدینے کی سفار ش بھی کی جائے ۔بین الاقوامی نمائنشوں اور دفاعی اجلاسوں میں شرکت کیلئے نامزد اعلیٰ افسران کی شرکت کیلئے وزیر اعظم یا کابینہ سے منظوری کی شرط کو ختم کر کے قوانین میں نرمی کے ذریعے صرف وزیر سے ہی اجازت ضروری قرار دیا جائے ۔

کمیٹی کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزیر دفاعی پیدوار ، رانا تنوری احمد ، سیکریٹری دفاعی پیدوار تنویر طاہر ، ڈائیریکٹر جنرل ڈیفنس پروڈکشن ڈویژن عدنان ناصر ، مینیجنگ ڈائریکٹر این آر ٹی ٹی سی برگیڈئر افتخار احمد اعوان کے علاوہ حاصل خان بزنجو ، روبینہ خالد ،امر جید نے شرکی کی۔ بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر دفاعی پیداور رانا تنویر احمد نے کہا کہ دفاعی پیدوار کے اداروں کے بجٹ میں اضافے اور اتحادی ممالک کے ساتھ معاہدوں کیلئے جانیوالے وفود کی فوری اجازت اور انتہائی ضروری و ہنگامی آرڈر پر دفاعی سازو سامان بنانے کیلئے فوری بجٹ کی فراہمی کیلئے پارلیمنٹ کے ذریعے قوانین میں نرمی کی خاطر وزیر اعظم سے درخواست کی ہے پارلیمانی کمیٹی بھی قانون سازی میں حکومت کی مدد کرے ۔

دفاعی اداروں کے تیار شدہ آلات اور سامان بین الاقومی معیار سے کسی بھی طور پر کم نہیں دوسرے ممالک بھی اپنے اداروں کے تیار کردہ دفاعی سامان خرید کر قومی خزانے کو فائدہ پہنچا رہے ہیں ۔سیکریٹری دفاعی پیدوار تنویر طاہر نے کہا کہ دفاعی پیدوار کے اداروں نے حیران کن حد تک ترقی کی ہے ملکی و قومی سلامتی کیلئے ہمیشہ بر وقت دفاعی سازوسامان اور آلات تیار کئے ہیں اور تجویز دی کہ دفاعی اداروں میں ہنگامی ضرورت کیلئے پروڈکشن کی خاطر سالانہ بجٹ کی بجائے دو سال کا ایڈوانس بجٹ جاری کیا جایا کرے اور بین الاقوامی ادروں و ممالک کیساتھ مشاورتی اجلاسوں میں شرکت کیلئے اعلیٰ افسروں کی بر وقت شرکت یقینی بنانے کیلئے سرکاری طریقہ کار میں نرمی کی جائے ۔

سرکاری قواعدو ضوابط ، طریقہ کار اور بین الوزارتی اجازت حاصل کرنے میں وقت ضائع ہو جاتا ہے جس کی تاخیر کی وجہ سے اہم ترین معاہدات ممکن نہیں ہو سکتے او ر پیپرا رولز میں بھی نرمی کیلئے کہا ڈائریکٹر جنرل ڈیفنس پروڈکشن ریئر ایڈمنرل عدنان ناصر نے آگاہ کیا کہ ادارہ آرمی ، ائیر فورس اور نیوی پر مشتمل ہے معراج طیارے کے ایکوپمنٹ کو تبدیلی کے ذریعے بہتر کر کے پاکستان ساخت کر لیا گیا ہے ۔

پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعے کل 240منصوبوں پر عمل در آمد جاری ہے ۔ ساوٴتھ ایشیاء میں سازو سامان و آلات کی تجارت کا دائرہ کار وسیع ہے سمندر میں تارپیڈو نظام کو لوکل سطح پر اپ گریڈ کر کے اربوں روپے کی بچت کی گئی ہے ۔ آرمی اور نیوی کے زیر استعمال جہازوں کے پرزہ جات اندرون ملک بنا کر خزانے کو اربوں کا فائدہ پہنچایا جار ہا ہے ۔ ترکی اور چین کی طرح پاکستان میں بھی دفاعی پیدواری صنعت کو مضبوط بنانے کیلئے اپنے ملک کا تیار کردہ سامان خریدنے کی پابندی ہونی چاہیے حکومت امپوٹڈآئٹمز پر ٹیکس میں چھوٹ بحال کرے اور ڈی سینٹرلائزیشن کا خاتمہ کیا جائے ۔

نیشنل ریڈیو ٹیلیکمیونیکشن کے ایڈ ڈی برگیڈئر افتخار عوان نے ادارے کی حیران کن کامیابیوں کے بارے میں آگاہ کیا تو چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال ممبران کمیٹی سینیٹرز حاصل بزنجو ،روبینہ خالد ، امر جیت نے زبر دست خراج تحسین پیش کرتے ہوے کہا کہ این آر ٹی سی جیسے ادارے قابل مثال اور قابل تقلید ہیں ۔ قوم کو ایسے اداروں پر فخر ہے ۔

ایم ڈی نے آگا ہ کیا کہ ادارے کو اپنے وسائل سے چلایا جا رہا ہے ۔کمپنی آرڈیننس کے تحت رجسٹرڈ کمپنیوں کے اشتراک سے فوجی اور تجارتی بنیادوں پر پیداوار ہو رہی ہے ۔ سات ممالک کے ساتھ معاہدوں کے ذریعے ایکسپورٹ ہو رہی ہے سعودی عرب میں ٹیلی فون ایکسچینجنگ لگائے گئے ہیں جن کو پاکستانی انجینئرز چلا رہے ہیں ادارے میں بین الاقومی ضرورت کی چالیس مختلف پروڈکٹس تیار کی جارہی ہیں اس سال 3.172ملین دفاعی معاہدے کئے گئے ۔

گزشتہ تین سالوں میں 7ہزار ملین کی تجارت ہوئی 2014میں 1245ملین کی ایکسپورٹ اور گزشتہ چار سالوں میں منافع 878ملین ہوا ادارہ حکومت کو 30.647انکم ٹیکس ادا کر تا ہے ۔نائجیریاء کی آرمی اور ائیر فور س کیساتھ ایک ملین یو ایس ڈالر کا معاہدہ ہوا ہے پاکستان ریلوے میں جیمرز کی تنصیب دفاعی اداروں اور افواج پاکستان اور سیکیورٹی اداروں کیلئے ایس ڈی آر ، ایل ایم آر ، ڈیجیٹیل ٹیلی فون ایکسچینج ، آئی پی ایکسچینج کیلئے ہائی پاور جیمر زاور جیمرشدہ لباس تیار کیا جا رہا ہے کوٹ لکھ پت جیل اور اڈیالہ جیل میں لگائے گئے جیمرز کی کارکردگی اطمینان بخش ہے ۔

این آر ٹی سی کا پاکستان کی بڑی یونیورسٹیوں کیساتھ الحاق موجود ہے ۔کمیٹی نے متفقہ طور پر دفاعی اداروں کیلئے بجٹ میں اضافہ ، پیپرا رولز میں نرمی اور ٹیکس میں چھوٹ کی سفارش کے علاوہ وزیر اعظم ، وزیر داخلہ ، وزراء اعلیٰ ، سیکیورٹی ایجنسیوں ، امن و امان قائم رکھنے کے ذمہ دار اداروں کو پاکستانی ساختہ دفاعی سازو سامان خریدنے کی سفارش کی ۔

متعلقہ عنوان :