لاہور کے علاقہ جوہر ٹاؤن میں قتل ہونیوالے تین سگے بھائیوں، دو خواتین اور تین بچوں کو نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد گوجرانوالہ میں سپرد خاک کر دیا گیا،نما زجنازہ میں اہل علاقہ کی کثیر تعداد شریک ہوئی ،ایک ہی گھر سے آٹھ جنازے اٹھنے پر علاقے میں کہرام مچ گیا ،خواتین دھاڑیں مار مار کر روتی رہیں ،سات افراد کے سروں پر گہری ضربیں موت کا سبب بنیں،نذیر کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان موجود نہیں ‘ قتل کی ابتدائی پورسٹمارٹم رپورٹ،مقتولین کے چہروں اور ہاتھوں پر سفید رنگ کا سفوف بھی ملا ہے ،نذیر کی موت کا تعین فورنزک رپورٹ آنے کے بعد کیا جائیگا،حتمی رپورٹ دو سے تین روز میں جاری کی جائے گی۔ تفصیلی خبر

بدھ 19 فروری 2014 21:16

لاہور/گوجرانوالہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 فروری ۔2014ء) صوبائی دارالحکومت کے علاقہ جوہر ٹاؤن میں قتل ہونے والے تین سگے بھائیوں، دو خواتین اور تین بچوں کو گوجرانوالہ کے دھوبی گھاٹ گراؤنڈ میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد چمن شاہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔نما زجنازہ میں اہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ جب ایک ہی گھر سے آٹھ جنازے اٹھے تو علاقے میں کہرام برپا ہو گیا اور خواتین دھاڑیں مار مار کر روتی رہیں ۔

قبل ازیں منگل کے روز قتل ہونے والے ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد کے نعشیں پوسٹمارٹم کے بعد گوجرانوالہ کی آبادی کمبوہ کالونی لائی گئیں۔ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق سات افراد کے سروں میں گہری ضربیں لگائی گئیں جو موت کا سبب بنیں جبکہ واقعے میں ہلاک ہونے والے کینسر کے مریض نذیر کے جسم پر اس طرح کے کوئی نشانات نہیں ملے ، سات افراد میں سے صرف ایک خاتون کی طرف سے مزاحمت کے شواہد بھی ملے ہیں ۔

(جاری ہے)

جناح ہسپتال کے ڈاکٹر تجمل کی نگرانی میں ڈاکٹروں کی ٹیم نے جوہر ٹاؤن لاہور میں منگل کے روز قتل ہونے والے ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد کا پوسٹمارٹم کیا ۔جس میں 8 سے 10 گھنٹے لگے۔ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق قتل ہونے والے7 افراد کی موت سر پر گہرے زخم آنے سے ہوئی، سات افراد کے سر پر ہتھوڑے اور کند آلے کے وار کئے گئے، جبکہ قتل کی واردات میں امونیا گیس کا پاؤڈر بھی استعمال کیا گیا۔

ڈاکٹرز کے مطابق سات مقتولین کے چہروں اور ہاتھوں پر سفید رنگ کا سفوف بھی ملا ہے جسے تجزیے کے لئے بھجوا دیا گیا ہے ۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ نذیر کے جسم اور سر پر کسی قسم کی چوٹ یا زخم کا نشان بھی موجود نہیں اس لئے نذیر کی موت کا تعین فورنزک رپورٹ آنے کے بعد کیا جائے گا۔ہلاک ہونے والے تمام افراد کے اعضاء کے نمونے بھی لیبارٹری اور فرانزک لیب کو بھجوا دئیے گئے ہیں۔

اس موقع پر مقتولین کے رشتہ داروں کی ایک بڑی تعداد ہسپتال میں موجود تھی اور پوسٹمارٹم مکمل ہونے کے بعد نعشیں انکے حوالے کر دی گئیں۔نماز جنازہ میں شرکت کیلئے امریکہ سے آنے والے مقتولین کے بھائی ڈاکٹرنصیر نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ ان کا بھائی نذیر نفسیاتی نہیں بلکہ کینسر کا مریض تھا، اپنے ہی خاندان کو قتل نہیں کرسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ نذیر پچھلے 10 سال سے کینسر سے لڑ رہا تھا، ایک سال قبل اس سے رابطہ ہوا۔

مقتولین کے بھائی ڈاکٹر نصیر نے مزید کہا کہ وہ قبل از وقت کسی قسم کی الزام تراشی نہیں کرنا چاہتے، فرانزک لیبارٹری کے ٹیسٹ کا انتظار کریں گے۔علاوہ ازیں ڈی آئی جی انوسٹی گیشن ذوالفقار حمید کی سربراہی میں پولیس کی دو ٹیموں نے گزشتہ روز بھی تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھا اور قتل کی وجوہات جاننے کے لئے مختلف پہلوؤں پر غور کیا جارہا ہے ۔

متعلقہ عنوان :