وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت دیہات کو مستقل کرنے سے متعلق اجلاس، ٹاسک کو دو ماہ کے اندر مکمل کرنے کیلئے سینئر ممبر بورڈ آف روینیو کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی

بدھ 19 فروری 2014 21:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 فروری ۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے دیہاتوں کو ریگولر کرنے اور دیہاتیوں کو مالکانہ حقوق کی سندوں کے اجراء میں سست روی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دیہات کو ریگولر کرنے کے ٹاسک کو دو ماہ کے اندر مکمل کرنے کیلئے سینئر ممبر بورڈ آف روینیو کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔یہ احکامات انہوں نے کراچی، حیدرآباد ،ٹھٹھہ اضلاع کے دیہات کو ریگولر کرنے کے مرحلے کی پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعلیٰ ہاؤس میں بدھ کومنعقد ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کے دوران دیئے۔

اجلاس میں سینئر ممبر بورڈ آف روینیو فضل الرحمان،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری رائے سکندر، ممبر بورڈ لینڈ یوٹیلائیزیشن، پراجیکٹ ڈائریکٹر گوٹھ آباد بورڈ آف روینیو،ڈپٹی کمشنر کراچی غربی کے افسران،ممبر گوٹھ آباد لعل بخش بھٹو، وائس چیئرمین حاجی قاسم بلوچ و دیگر افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کراچی ویسٹ،ڈی سی ملیر، پی ڈی گوٹھ آباد، ممبر لینڈ یوٹیلائیزیشن کمیٹی کے ممبر ہونگے، لعل بخش بھٹو اور حاجی قاسم بلوچ اس ٹاسک میں کمیٹی کی معاونت کریں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے دیہات کو ریگولر کرنے کے عمل کی سست روی پر گہری تشویس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس غفلت کے سبب لینڈ مافیا سے مقامی آبادی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور ایسی صورتحال میں متعلقہ افسران ذمہ دار ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ کا چیف ایگزیکیوٹو ہونے کے ناطے وہ سندھ اسمبلی،پارٹی قیادت اور باالخصوص سندھ کے عوام کو جوابدہ ہیں تو ایک افسر جوابدہی سے کیسے بچ سکتا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے تشکیل دی گئی کمیٹی کو دیہات کی ریگولاائزیشن کے عمل کو تیز کرنے، ہفتہ وار بنیاد پر رپورٹ پیش کرنے اور اس پورے مرحلے کو دو ماہ کے اندر مکمل کرنے کے احکامات دیئے۔ انہوں نے کہا کہ بے گھر لوگوں کو گھرفراہم کرنا اور لوگوں کے مالکانہ حقوق کا تحفظ پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور کا حصہ ہے اور ہم عوام سے کئے گئے وعدہ کو ہر صورت پورا کریں گے۔

پی پی حکومت نے کراچی شہر اور کراچی کے دیہات کو ترقی یافتہ بنانے کا فیصلہ کیا ہوا ہے اور عوام کے حقوق کا ترجیحی بنیادوں پر تجفظ کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی پی حکومت نے ملیر کی ترقی کیلئے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت زمین مختص کی ہے اور لیاری کی ترقی کیلئے بھی زمین مختص کی جائے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے اس بات کو واضح کیا کہ اس علاقے میں مختص کی گئی زمین میں آنے والے دیہات کے مالکانہ حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سینئر ممبر بورڈ آف روینیو کو ”ریکارڈ آف رائٹس“کی کمپیوٹرائزیشن کے مرحلے کو مزید تیز کرنے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دیہاتوں کے مالکانہ حقوق کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ قبل ازیں اجلاس میں بتایا گیا کہ ضلع غربی کے 368دیہات کو مستقل کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں200 دیہات کو مستقل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ ضلع ملیر میں نشاندہی کئے گئے622دیہات میں سے 391کی منظوری، حیدرآباد ضلع کے562دیہات کی نشاندہی کی گئی جن میں سے 132دیہات کو مستقل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔اسی طرح ضلع ٹھٹھہ کے نشاندہی کی گئی797دیہات میں سے 587کا سروے مکمل کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :