وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ ، قومی شناختی کارڈ ز کی چوری کے مقدمے کی سماعت 25 سال بعدمکمل ،فیصلہ محفوظ ، مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک ملزمان طارق ،اشرف ،جمشید اور تفتیشی افسر سید معصوم علی شاہ دوران سماعت خالق حقیقی سے جاملے

بدھ 19 فروری 2014 20:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 فروری ۔2014ء) کراچی کی وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ نے ایک لاکھ 55 ہزار قومی شناختی کارڈ ز کی چوری کے مقدمے کی سماعت 25 سال بعد مکمل کرتے ہوئے 10مارچ تک فیصلہ محفوظ کرلیاہے۔طویل سماعت کے دوران تین ملزمان اور تفتیشی افسر جہان فانی سے کوچ کر گئے جبکہ ایک ملزم فالج کے مرض میں جبکہ دیگر چار ضعیف العمری کا شکار ہوچکے ہیں۔

وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ کے جج لقمان میمن کی عدالت میں مقدمے کا فیصلہ محفوظ ہوا ۔31 مئی 1988 کو ایف آئی اے نے پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ پریس سے ایک لاکھ 55 ہزار خواتین کے قومی شناختی کارڈ چوری ہونے کا مقدمہ درج کیا تھا۔ 25 سال بعد 358 مرتبہ زیر التو رہنے کے بعد مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک ملزمان طارق ،اشرف ،جمشید اور تفتیشی افسر سید معصوم علی شاہ دوران سماعت خالق حقیقی سے جاملے۔

(جاری ہے)

ملزم ملک سکندر اعوان فالج کے مرض کا شکار ہوگئے جبکہ میجر ریٹائرڈ پرویز افضل،میجر ریٹائرڈ ولایت خان ،ملک جان محمد اور حیات اعوان ضعیف العمری کو پہنچ گئے۔وکیل صفائی شہادت اعوان ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ 25 سال تک سماعت جاری رہی لیکن ملزمان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔عدالت ملزمان کو نہ صرف بری کرے بلکہ ملزمان کو طویل مقدمے کی اذیت جھیلنے پر حکومت کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیاجائے۔ عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر مقدمے کا فیصلہ 10مارچ تک محفوظ کر لیا

متعلقہ عنوان :