اے ایف آئی سی نے اجازت نہ دی ،مشرف اپنے رسک پر اسپتال سے نکلے

منگل 18 فروری 2014 23:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18فروری۔2014ء) اسلام آباد پولیس کے حکام نے سنگین غداری کیس کے ملزم پرویز مشرف کو اپنی تحویل میں لینے کے لیے فوجی اسپتال کی عارضی ڈسچارج سلپ پر دستخط سے انکار کر دیا جس کے بعد ملزم نے اپنی ذمہ داری پر خصوصی عدالت آنے کی ٹھان لی۔سنگین غداری کیس کے ملزم پرویز مشرف کی اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت میں پیشی تھی۔

ملزم راول پنڈی کے اے ایف آئی سی اسپتال میں زیر علاج تھا۔خصوصی عدالت میں کارروائی شروع ہو چکی تھی ، ججز نے کئی بار پوچھا ملزم کہاں ہے؟پرویز مشرف کے وکلاء نے بتایا کہ ان کا موکل تو گاڑی میں تیار بیٹھا ہے ، روٹ لگا ہوا ہے مگر اسلام آباد پولیس کے متعلقہ اسپتال کی عارضی ڈسچارج سلپ پر دستخط کر کے ٹیک اوور نہیں کر رہے، پولیس کو ہدایات جاری کی جائیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے وزارت داخلہ کے نمائندے کو ہدایت کی کہ پولیس سے کہیں ، ملزم کو لائے۔ رجسٹرار سے بھی کہہ دیا کہ اے ایف آئی سی کے کمانڈنٹ سے رابطہ کریں۔ اسی دوران معلوم ہوا کہ پرویز مشرف نے خود ہی اپنی عارضی ڈسچارج سلپ پر دستخط کر دیے ہیں اور معاملہ حل ہو گیا۔ملزم راول پنڈی کے فوجی اسپتال سے اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت کو نکل پڑا ، راول پنڈی ، اسلام آباد کی پولیس، ایلیٹ فورس اور رینجرز پر مشتمل سیکیورٹی اسکواڈ ساتھ تھا۔

روٹ لگائے گئے دو۔ پہلا اے ایف آئی سی سے کچہری چوک، ایئر پورٹ روڈ ، ایکسپریس وے سے اسلام آباد میں عدالت تک تھا۔دوسرا روٹ پشاور روڈ سے گولڑہ موڑ اور پھر اسلام آباد کی کشمیر ہائی وے سے خصوصی عدالت تک۔ملزم پرویز مشرف کو لایا گیا پہلے روٹ سے اور پھر خصوصی عدالت میں پیشی کے بعد ایکسپریس وے ، ایئر پورٹ روڈ ، کچہری چوک والے اْسی روٹ سے پرویز مشرف کو اے ایف آئی سی واپس پہنچا دیا گیا۔