طالبان کے مسئلے کاحل مذاکرات نہیں ان سے دودوہاتھ کرنے کاوقت آچکاہے،الطاف حسین،ارباب اختیارسے کہتاہوں دیرنہ کیجیے ، پاکستان کوبچالیجئے یاپاکستان کوطالبان کے حوالے کرنے کااعلان کردیجئے ، قائد ایم کیو ایم ، وفاقی حکومت دہشت گردوں کے خاتمہ کیلئے مسلح افواج کوحکم نہیں دیتی توپھراسے استعفیٰ دیکر گھر بیٹھ جانا چاہیے ،طالبان مذاکرات میں سنجیدہ نہیں،وہ ایک طرف مذاکرات کی باتیں کررہے ہیں اوردوسری طرف فوج کے افسروں اور جوانوں کوشہیدکررہے ہیں، نجی ٹی وی سے گفتگو

منگل 18 فروری 2014 22:30

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18 فروری ۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے حکومت، مسلح افواج اورتمام ارباب اختیارکومخاطب کرتے ہوئے کہاہے کہ دہشت گردی کے مسلسل حالیہ واقعات نے ثابت کردیاہے کہ طالبان کے مسئلے کاحل مذاکرات نہیں بلکہ ان سے دودوہاتھ کرنے کاوقت آچکاہے۔ لہٰذا دیرنہ کیجیے ، پاکستان کوبچالیجئے یاپاکستان کوطالبان کے حوالے کرنے کااعلان کردیجئے۔

انہوں نے یہ بات آج ایک نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔دہشت گردی کی وارداتوں پر حکومتی کاوشوں کے بارے میں ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے جناب الطاف حسین نے کہاکہ سندھ حکومت طالبان دہشت گردوں کے آگے مکمل طورپرسرینڈرکرچکی ہے ۔جہاں تک وفاقی حکومت کا تعلق ہے تو اگروفاقی حکومت اپنا فرض ادا نہیں کرتی اوران دہشت گردوں کے خاتمہ کیلئے مسلح افواج کوحکم نہیں دیتی توپھروفاقی حکومت کابھی برسراقتداررہنے کا کوئی حق نہیں اوراسے استعفیٰ دیکر گھر بیٹھ جانا چاہیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آج بھی پشاورمیں سیکوریٹی فورسز پر حملہ ہواہے جس میں ایک میجرکوشہیدکردیاگیاہے۔اب نہ فوج کوخاموش بیٹھنا چاہیے، نہ ڈیفنس فورسز کوخاموش بیٹھناچاہیے اور جس کے اندرذرہ برابرانسانیت اورضمیرہے اسے میدان میں آناچاہیے ۔ اس ملک پر ایک لعنت مسلط ہوگئی ہے اور اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے زندگی کے ہرشعبہ سے تعلق رکھنے والے ایک ایک فرد کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا چاہیے۔

اس سوال کے جواب میں کہ طالبان سے مذاکرات میں ڈیڈلاک کی صورت میں کیاملک میں دہشت گردی بڑھے گی؟ جناب الطاف حسین نے کہاکہ ملک میں دہشت گردی پہلے ہی عروج پرہے، کل ایف سی کے 23 اہلکاروں کوجس طرح گلے کاٹ کر انکی لاشوں کی جس طرح بیحرمتی کی گئی ہے ، ان کی لاشوں کو جس طرح سڑک پر گھسیٹاگیا، اس دردناک وڈیوکودیکھنے کے بعد رونگھٹے کھڑے ہوگئے۔

جناب الطاف حسین نے کہاکہ طالبان مذاکرات میں سنجیدہ نہیں، ایک طرف وہ مذاکرات کی باتیں کررہے ہیں اوردوسری طرف فوج کے افسروں اور جوانوں کو شہید کررہے ہیں اور جیسے ہی حکومت ان کے خلاف کارروائی کی بات کرتی ہے توطالبان مذاکرات کی بات کرنے لگتے ہیں،آج صبح ہی طالبان کے ترجمان کابیان آیاکہ وہ مذاکرات چاہتے ہیں لیکن پانچ گھنٹے بعد ان کی جانب سے فوج پر حملہ کردیا گیا ۔

ان کی بات پر یقین نہ کیاجائے ، یہ دھوکے باز اورمکارہیں۔ یہ منافق اعظم عبداللہ بن ابئی کی اولاد یں ہیں، ان سے مذ اکرات نہیں بلکہ دودوہاتھ کئے جائیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ جولوگ طالبان کی بالواسطہ یابلاواسطہ حمایت کررہے ہیں، انہیں بگڑاہوابچہ اور اپنابگڑاہوابھائی قراردے رہے ہیں اور طالبان کی تمام تردہشت گردی کے باوجود ان کی حمایت کررہے ہیں ایسے لوگوں کابائیکاٹ کریں، طالبان کے حمایتی بھی ملک وقوم اوراسلام کے دشمن ہیں۔

اس ملک کوتباہ وبرباد کرنے میں بالواسطہ یابلاواسطہ شریک ہیں، ایسے لوگوں کا ہرفرد کو بائیکاٹ کرناچاہیے۔جناب الطا ف حسین نے اے آروائی کے دفترکوبم سے اڑانے کے واقعہ کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ آزادی صحافت پرحملہ نہیں بلکہ پورے پاکستان پر حملہ ہے، یہ پاکستان کے معصوم عوام پر حملہ ہے، یہ انسانیت بھرادل رکھنے والے ہرپاکستانی پر حملہ ہے اوریہ وہ لوگ کررہے ہیں جواپنی تیارکردہ شریعت کوبندوق اوربارودکے ذریعے اس ملک پر مسلط کرناچاہتے ہیں، جومعصوم شہریوں، فوجیوں کو ذبح کرتے ہیں اورجنہوں نے پورے ملک کویرغمال بنایاہواہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام پاکستانی ان نام نہادطالبان اور جہادی عناصرکے خلاف متحدہوجائیں ۔ ملک کوبچانا صرف پاک افواج کی ہی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک ایک پاکستانی کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے گزشتہ روز وقت ٹی وی اور آج ٹی وی کے دفترپرکئے جانے والے دہشت گرد حملہ کی بھی شدیدمذمت کی۔انہوں نے کہاکہ اے آروائی حق اورسچ بیان کرنے کی پاداش میں نشانہ بن رہاہے ۔

انہوں نے اے آروائی کی انتظامیہ اورعملے سے یکجہتی کااظہار کیااور اے آروائی کے رپورٹرز، کیمرہ مین، ٹیکنیشنز اورعملے کے تمام ارکان سے کہاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے حضور شکرانے کے نفل اداکریں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی جان ومال کو محفوظ رکھا، اے آروائی کوسلامت رکھا۔انہوں نے تمام ٹی وی چینلزسے بھی کہاکہ و ہ اتحاد کامظاہرہ کریں اوراس واقعہ کو صرف اے آروائی پر حملہ تصورنہ کریں بلکہ ہرچینل اور صحافت سے تعلق رکھنے والاہرادارہ اپنے دفتراوراپنے عملے پر حملہ تصورکریں۔انہوں نے کہاکہ ہم سب کواتحادکامظاہرہ کرناچاہیے۔انہوں نے دعاکی کہ اللہ تعالیٰ سب کواپنی حفظ میں وامان رکھے۔