Live Updates

نواز شریف کرسی کی فکر نہ کریں ،تمام سیاسی جماعتیں ان کی وزارت عظمی کو کسی بھی خطرے سے بچانے کیلئے متحد ہیں، سید خورشید شاہ ،نواز شریف دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے وزیر اعظم نہیں سیاسی لیڈر بن کر فیصلہ کریں، عمران خان نے آپریشن بارے بیان دیکر عسکری اورجمہوری قوتوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا،اپوزیشن لیڈر کی صحافیوں سے گفتگو

منگل 18 فروری 2014 18:43

نواز شریف کرسی کی فکر نہ کریں ،تمام سیاسی جماعتیں ان کی وزارت عظمی کو ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18 فروری ۔2014ء) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کرسی کی فکر نہ کریں تمام سیاسی جماعتیں ان کی وزارت عظمی کو کسی بھی خطرے بچانے کیلئے متحد ہیں، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے وزیر اعظم نہیں سیاسی لیڈر بن کر فیصلہ کریں، عمران خان نے آپریشن حوالے سے بیان دیکر عسکری اورجمہوری قوتوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپااور طالبان کو پیغام دیا کہ حکومت کمزور ہے ڈٹ جاؤ ۔

طالبان مذاکرات نہیں وقت حاصل کر رہے ہیں، حکومت اورفورسزکوایک صفحہ پرہونا چاہئے۔طالبان مسئلہ حل کرنے میں کامیابی ہوئی تو یہ بلوچستان میں کامیابی کی نوید ہوگی ۔ وزیراعظم اے پی سی کے بجائے ایک ہفتے میں حقیقی سیاسی قیادت کا اجلاس بلا کر آپریشن کا فیصلہ کریں ۔

(جاری ہے)

منگل کوپارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں معلوم تھا کہ مذاکرات کا کیا نتیجہ نکلے گا،مہمند ایجنسی میں تیئس ایف سی اہلکاروں کا قتل غیرانسانی،غیرشرعی فعل ہے،ہم نے بغیرمینڈیٹ کے سوات میں آپریشن کیا،ہم ملک میں سنسنی نہیں پھیلانا چاہتے،لیکن حکومت کوتومینڈیٹ حاصل ہے،پھررکاوٹ کس بات کی،نوازشریف کووزیراعظم نہیں لیڈربن کر فیصلہ کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی کرسی کو ئی خطرہ ہوا تو سیاسی جماعتیں ان کے پیچھے کھڑی ہونگی ،انہیں کسی تحریک عدم اعتماد کا خطرہ نہیں ،انہوں نے کہا حکومت کھل کربتائے کیا چاہتی ہے،اس معاملے میں کامیابی ہوئی تو آئندہ بلوچستان میں بھی کامیابی ملے گی،ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بالواسطہ طالبان کو یہ پیغام دیا ہے کہ حکومت ان سے خوفزدہ ہے،عمران خان کا یہ بیان سیاسی ناپختگی کا ثبوت ہے،عمران خان نے عسکری اورجمہوری قوتوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا،انہوں نے کہا کہ حکومت اورفورسزکوایک صفحہ پرہونا چاہئے۔

خورشید شاہ نے کہا ہے ہم نے اضح کردیا تھاکہ حکومتی کمیٹی مضبوط نہیں ہے جس کے نتائج اب سامنے آرہے ہیں۔ طالبان اپنے آپ کو مضبوط کررہے ہیں۔ عام آدمی کی بھی سوچ ہے کہ طالبان کبھی مذاکرات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم آخرکب تک برداشت کریں گے اور خوف کے عالم میں کب تک زندہ رہیں گے۔ ہمارے تئیس جوان طالبان کے پاس امانت تھے لیکن انہوں نے ان کو بھی نہیں چھوڑا جبکہ شریعت بھی قیدی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے ہر اقدام کی حمایت کی تھی تاہم یہ واضح کردیا تھا کہ حکومتی کمیٹی مضبوط نہیں ہے۔ اب اس کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے پارلیمنٹ ہاؤس میں افواج پاکستان کی قیادت کو بریفنگ کیلئے بلایا ، باوجود اس امر کے کہ پیپلزپارٹی دور میں حکومت اور فوج کو قدرتی آفات اور سیلاب جیسے معاملات نمٹانا پڑے مگر ہم نے آپریشن کئے تو لوگوں میں خوف کم ہوا ، پیپلزپارٹی کے دور میں لوگ دہشتگردی کے خوف میں مبتلا نہیں تھے حکومت کے خلاف بجلی گیس کی قلت پر مظاہرے کرتے تھے مگر آج دہشتگردی کے خوف نے عوام کو بجلی اور گیس کے مسائل تک کو بھلا دیا ہے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں خورشید نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں فاٹا ریفارمز ہوئیں مگر دہشتگردی کے مسئلہ کے باعث ان پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکاانہوں نے کہا کہ عوام حکومت سے امن مانگ رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالبان دہشتگردی کا مسئلہ حل کرنے میں ناکامی سے بلوچستان میں دہشتگردی بڑھی ہے وہاں بھی علیحدگی پسند حکومت کو کمزور سمجھ کر کارروائیاں بڑھا رہے ہیں ، اگر طالبان مسئلہ پر حکومت کو کامیابی ہوئی تو یہ بلوچستان میں کامیابی کی نوید ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ اگر طالبان مذاکرات میں سنجیدہ ہیں تو تمام مغوی سرکاری اہلکار رہا کریں۔ کراچی میں طالبان کے قبضہ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کو بھی مسئلہ پر سنجیدہ رویہ اختیار کرنا چاہئے سندھ کی داخلی راستوں کی نگرانی بڑھائی جائے اور طالبان کے لئے اسلحہ آمد کا راستہ کاٹا جائے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہاکہ آپریشن کا لیڈر کون ہو گا یہ باتیں جان چھڑانے کیلئے ہوتی ہیں ۔حکومت نے ہی لیڈکرنا ہوتا ہے اور یہ حکومت ہی کی ذمہ داری ہے ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات