پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس آرمی ایکٹ کے تحت چلانےکی درخواست پر فیصلہ محفوظ

منگل 18 فروری 2014 11:32

پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس آرمی ایکٹ کے تحت چلانےکی درخواست پر فیصلہ ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18فروری 2014ء) پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے مقدمہ آرمی ایکٹ کے تحت چلانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کررہی ہے، سماعت سے قبل صحافیوں کو احاطہ عدالت میں موبائل فون لے جانے سے روک دیا گیا، سماعت کے آغاز پر عدالت میں مہمند ایجنسی میں ایف سی اہلکاروں کی شہادت پر فاتحہ خوانی کرائی گئی۔

کیس کی باقاعدہ سماعت شروع ہوئی تو جسٹس فیصل عرب نے سابق صدر کے وکیل سے استفسار کیا کہ پرویز مشرف کب پیش ہوں گے، جس پر ان کے وکیل انور منصور نے کہا کہ پرویز مشرف کی عدالت آمد کا درست وقت نہیں بتا سکتے ، ان کی آمد کےبارے میں وقت کا تعین سیکیورٹی حکام کریں گے۔

(جاری ہے)

عدالت میں سابق صدر کے خلاف مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کے لئے درخواست کی سماعت ہوئی تو سابق صدر کے وکیل انور منصور نے اپنے دلائل میں کہا کہ 1977 میں آرمی ایکٹ میں جو ترمیم کی گئی تھی وہ ابھی تک موثر قانون ہے، جس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر سویلین حکومت آئین کی پامالی کرے تو بھی مقدمہ فوجی عدالت میں چلے گا؟، جواب میں انور منصور نے کہا کہ وہ اس وقت جس کا مقدمہ لڑ رہے ہیں وہ یہ اقدام کرتے وقت فوجی وردی میں تھا تاہم ان کی ذاتی رائے ہے کہ آرٹیکل 6 کے تحت کسی سول شہری کے خلاف بھی فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جاسکتا ہے اور غداری ایکٹ کے مطابق جرم ثابت ہونے پر مجرم کو سزائے موت یا عمر قید ہو سکتی ہے، انور منصٓور کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ عنوان :