سندھ ہائیکورٹ، لاپتہ ہونے والے افراد کی لاشیں ملنے کی زمہ داری اور ہرجانہ دینے کے تعین کی درخواست پر سماعت27 فروری تک ملتوی

پیر 17 فروری 2014 20:14

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17 فروری ۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ ہونے والے افراد کی لاشیں ملنے کی زمہ داری اور ہرجانہ دینے کے تعین کی درخواست پر سماعت27 فروری تک ملتوی کردی احسان اللہ کے بھائی کفایت اللہ نے گزشتہ برس ستمبر میں پٹیشن دائر کی تھی کہ اس کے بھائی کو نامعلوم افراد اٹھا کر لے گئے ہیں پٹیشن کی چار ماہ سماعت ہوتی رہی جس کے بعد شرافی گوٹھہ سے مغوی کی لاش برآمد ہوئی مدعی کے وکیل حنیف کاشمیری نے موقف اختیار کیا کہ مغوی کو وردی والوں نے قتل کیا ہو یا سویلین نے دونوں صورتوں میں ذمہ داری حکو مت پر عائد ہوتی ہے اور اسی کو اس کا معاوضہ ادا کرنا چاہیے ان کا کہنا تھا کہ لاش ملنے کے بعد مغوی کا بھائی انتقام لینے کے لیے وزیرستان چلا گیا ہے اور اس طرح ریاست کے خلاف برسر پیکار قوتوں کے ہاتھہ مضبوط ہورہے ہیں حنیف کاشمیری کا موقف تھا کہ عدالت نے ایسے موقع پر درخواست گزاروں کی موثر داد رسی نہ کی تو پورا معاشرہ خطرے سے دوچار ہوجائے گا گزشتہ چار ماہ کے دوران ابتک حکومتی اداروں کی جانب سے کوئی جواب داخل نہیں کیا گیا عدالت کے حکم پر چیف سیکریٹری اور ہوم سیکریٹری کے نمائندے پیش ہوئے انہوں نے تحریری جواب کے لیے وقت مانگا جس پر عدالت نے سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :