4 کروڑ روپے کا فراڈ کیس‘ایف آئی اے نے بینک پریزیڈنٹ اور دوسرے حکام کو 18 فروری کو طلب کرلیا

پیر 17 فروری 2014 16:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17فروری 2014ء) ایف آئی اے نے اوورسیز پاکستانی سے 4 کروڑ روپے کے فراڈ کیس میں بینک پریزیڈنٹ اور دوسرے حکام کو 18 فروری کو طلب کرلیا۔ 8 اپریل 2013ء کو بینک پریزیڈنٹ خالد شیروانی ، چیئرمین نعیم مختار، سلینہ نواز گروپ ہیڈ سروسز کوالٹی، طارق محمود گروپ چیف آپریشن، شفیق احمد عقیلی گروپ، ہیومن ریسورسز، فرید وردگ گروپ چیف آؤٹ، شاہد امیر گروپ ہیڈ، محمد الیاس ریجنل ہیڈ، شبیہ الحسن رضوی ریجنل آپریشن ہیڈ اور دوسرے افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

عبوری چالان بھی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے ذیلی بینچ راولپنڈی سے بینک منیجر الائیڈ بینک سید ممتاز حسین کو ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کرلیا گیا جبکہ کیشئر سعید اللہ خان بھی گرفتار ہیں، بلال احمد خان اور عبیرہ خان بیرون ملک فرار ہونے پر اشتہاری قرار پا چکے ہیں اوورسیز پاکستانی شخصیت ایم سعید احمد نے کشمیر روڈ پر واقع ایک بینک کی برانچ راولپنڈی میں اپنے اور اپنی فرم کے چار اکاؤنٹ کھلوانے، بینک منیجر ممتاز حسین نے دوسرے افسران سے مل کر ان کے اکاؤنٹس سے رقوم مختلف جعلی اور بوگس اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کر کے اسے تقریبا چار کروڑ روپے کی رقوم سے محروم کردیا ، اس سلسلے میں مختلف دیگر فرموں کے اکاؤنٹس بھی استعمال کئے گئے، تفتیش میں مذکورہ اکاؤنٹ ہولڈرز نے تردید کردی، ایف آئی اے نے انکوائری کے بعد مقدمہ 8/3-2013 اپریل کو درج کرلیا ، بینک کے آڈٹ شعبہ نے بھی فراڈ اور گھپلوں کی تصدیق کردی۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے کے سپیشل یونٹ نے 18 فروری کو اس وقت کے پریزیڈنٹ خالد شیروانی اور دوسرے اعلی بینک حکام کو جوابدہی کیلئے طلب کرلیا ہے یاد رہے کہ اسی برانچ میں دیگر اوورسیز اکاؤنٹ ہولڈرز سے بھی فراڈ کیا گیا جبکہ ایک سیمنٹ گروپ کو گھپلے کے بعد 50 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔