امن کے لیے ہر راستہ آزمائیں گے،مذاکرات خلوص کے ساتھ شروع کیے لیکن طالبان کارروائیوں سے امن عمل کو دھچکا لگا،نوازشریف،جوکچھ ہورہاہے اس پر مضطرب ہیں، ملک کو درست سمت میں چلانے کی کوشش کررہے ہیں،امن قائم ہونے سے پاکستان تیزی سے ترقی کرسکتاہے،اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے ،پرویز مشرف سے ذاتی دشمنی نہیں ہے ،عدالتیں ان کے بارے میں جوبھی فیصلہ کریں گی قبول ہوگا،افغانستان کے لیے سہ فریقی کانفرنس میں سب ملکر بیٹھے،مسائل کے حل کے لیے آئندہ بھی اکٹھے ہوتے رہیں گے ،تیس ،چالیس سال پہلے بھارت سے جوجنگیں ہوئی تھیں وہ کافی ہیں اب ہمیں آگے بڑھنا ہے ،ایل اوسی پر امن قائم ہوچکاہے، سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست ہے ، ولی عہد کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،دورے کو کسی اورتناظر میں نہ دیکھا جائے،وزیراعظم نواز شریف کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 15 فروری 2014 22:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 فروری ۔2014ء) وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ بڑے خلوص کے ساتھ مذاکرات شروع کئے لیکن طالبان کی جانب سے دہشتگرد کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرنا افسوس ناک ہے،طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے منتظرہیں ان کی جانب سے مثبت جواب ملا تو حکومت بھی مثبت رد عمل دے گی،جوکچھ ہورہاہے ہم اس پر مضطرب ہیں، ملک کو درست سمت میں چلانے کی کوشش کررہے ہیں،امن قائم ہونے سے ملک تیزی سے ترقی کرسکتاہے،اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے ،پرویز مشرف سے ذاتی دشمنی نہیں ہے ،عدالتیں ان کے بارے میں جوبھی فیصلہ کریں گی قبول ہوگا،افغانستان کے لیے سہ فریقی کانفرنس میں سب ملکر بیٹھے،تیس ،چالیس سال پہلے بھارت سے جوجنگیں ہوئی تھیں وہ کافی ہیں اب ہمیں آگے بڑھنا ہے ،ایل اوسی پر امن قائم ہوچکاہے، سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست ہے ،سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستانی انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،سعودی ولی عہد کے دورے کو کسی اورتناظر میں نہ دیکھا جائے،ہفتہ کو نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہاکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اورعسکری قیادت کو اعتماد میں لیاگیاتھا اس لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات پر فوج اورحکومت کے درمیان اختلاف رائے کی خبریں بے بنیاد ہیں ،ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات پرفوج اورحکومت کے درمیان کسی قسم کا اختلاف رائے نہیں پایاجاتا،انہوں نے کہاکہ طالبان کے ساتھ بڑے خلوص کے ساتھ مذاکرات شروع کیے لیکن طالبان کی جانب سے دہشت گرد کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرنا افسوسناک ہے ،ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل نیک نیتی پر مبنی تھا اورنیک نیتی پر مبنی ہے ،حکومت کو توقع ہے کہ طالبان کی جانب سے بھی نیک نیتی کا مظاہرہ کیا جائیگا،نوازشریف نے کہا کہ مذاکرات کے دوران طالبان کی جانب سے تخریبی کارروائیاں بند ہونی چاہئیں کیونکہ تخریبی کارروائیاں جاری رہیں تو لوگ ان سے سوال کریں گے ،انہوں نے کہاکہ طالبان شوریٰ بتائے کہ وہ مذاکرات کو کس جانب لے جانا چاہتی ہے ،وزیراعظم نے کہاکہ مذاکرات کے آغاز پر طالبان کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ جولوگ تشدد اوردہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں وہ ان کو روکیں گے ان کی سرکوبی کریں گے اوران کی پوری طرح سے جانچ پڑتا ل کی جائے گی لیکن بدقسمتی سے گزشتہ دوتین دنوں میں جو دہشت گردانہ واقعات ہوئے ہیں اورساتھ ہی طالبان نے ان کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے اس پر ہمیں بہت افسوس ہے ،انہوں نے اعتراف کیا کہ طالبان کی حالیہ کارروائیوں سے مذاکرات کو دھچکا لگا ہے،انہوں نے کہاکہ حکومت طالبان کی کارروائیوں کے باوجود نیک نیتی سے مذاکرات کو جاری رکھے گی ،ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ مذاکرات کی رفتار تیز ہونی چاہیے تھی ہمیں بہت امید ہے کہ مذاکرات آگے کی طرف بڑھیں گے ،ان کا کہنا تھا کہ ترکی سے بھی وہ عرفان صدیقی کے ساتھ رابطے میں رہے اورعرفان صدیقی نے بتایاکہ طالبان کمیٹی کے ساتھ بات چیت جاری ہے ،انہوں نے کہاکہ ان کی ترکی جانے سے پہلے حکومتی کمیٹی سے روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتیں بھی ہوتی رہیں اوروطن پہنچ کر بھی یہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مختلف رائے دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم سب ایک پیج پر نہیں ہیں،انہوں نے کہاکہ تمام ادارے اورپوری قوم کو ایک پیج پر اکٹھی ہے ،انہوں نے کہاکہ ہم طاقت کے استعمال کے بغیر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ، انہوں نے کہاکہ ہم اپنی غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، ملک میں پھیلی بدامنی کے باعث ترقی رک گئی اس لئے امن کے قیام کیلئے ہر راستہ آزمانا چاہتے ہیں، ملک میں امن قائم ہونے سے ملک تیزی سے ترقی کرسکتاہے،نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک کو درست سمت میں چلانے کی کوشش کررہے ہیں،پاکستان میں سب کچھ ہے ،ہمارے ہمسایہ ممالک ترقی کرکے کہاں سے کہاں پہنچ گئے مگر بدقسمتی سے پاکستان میں فوجی آمروں نے باربار شب خون مارکرملکی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکائے جس کے باعث ملک ترقی کی بجائے تنزلی کا شکارہوا ،نوازشریف نے کہاکہ حکومت وقت کا فرض بنتا ہے قانون کے سامنے سب برابر ہوں،قانون کے سامنے سابق ملزموں کو پیش ہونا پڑے گا،انہوں نے کہاکہ آئین وقانون کا احترام سب پر لازم ہے ،سابق صدرمشرف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے ،ان کا معاملہ عدالت میں ہے اورعدالتیں ہی ان کے بارے میں فیصلہ کرسکتی ہیں ،عدالتیں جو بھی فیصلہ کریں گی سرآنکھوں پر قبول ہوگا،انہوں نے کہاکہ پاکستان اورافغانستان کے ادارے ایک پیج پر آچکے ہیں اورانقرہ میں ہونے والی سہ فریقی کانفرنس میں کھل کر بات ہوئی ہے آئندہ بھی مل بیٹھیں گے اورغلط فہمیاں دورکریں گے ،نوازشریف نے کہاکہ سعودی عرب پاکستان کا دیرینہ دوست ہے ،سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستانی انتہائی اہمیت کا حامل ہے ،سعودی ولی عہد کے دورے کو کسی اورتناظر میں نہ دیکھا جائے۔