بلوچستان میں پوسٹل سروسز محکمہ میں رشوت عام ہونے کی باتیں تشویشناک اورشرمناک ہیں ،قائمہ کمیٹی مواصلات ،فیلڈ اور سرکل میں کام کرنے والے پوسٹ ماسٹرز کو تین سال کے بعد تبدیلی کے سرکاری فارمولے پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت، جی پی او رراولپنڈی سے 2849 روپے ادا کر کے اپنے کاغذات پچھلے ماہ لندن بھجوائے ، سینیٹر زاہد خان کاانکشاف

جمعہ 14 فروری 2014 20:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 فروری ۔2014ء) قائمہ کمیٹی مواصلات کے چیئرمین سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے بلوچستان میں پوسٹل سروسزکے سینئر افسران کو او ایس ڈی بنانے اور ایک ہی پوسٹ پر سالہا سال سے براجمان پوسٹ ماسٹرز کی تعیناتی اور بغیر سفارش ، اہل اور دیانت دار افسران کو کھڈے لائن لگانے اور بلوچستان میں پوسٹل سروسز محکمہ میں رشوت عام ہونے کی باتوں کو تشویش ناک اور شرم ناک قرار دیتے ہوئے بلوچستان میں فیلڈ اور سرکل میں کام کرنے والے پوسٹ ماسٹرز کو تین سال کے بعد تبدیلی کے سرکاری فارمولے پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کی ہے ۔

کمیٹی کااجلاس جمعہ کو چیئر مین سینیٹر داؤد خان اچکزئی کی زیر صدارت ہوا اس موقع پر ۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤد خان اچکزئی نے کہا کہ سب سے جونیئر افسر کو پہلے ترقی دی گئی اور سب سے سینئر کو بعد میں ترقی دی گی افسران کو سپر سیڈ کرنے سے ہی معاملات عدالتوں تک جاتے ہیں عدالت نے ہی سینارٹی بھی دے دی اور ترقی بھی کر دی ۔

(جاری ہے)

پارلیمانی کمیٹی سے سرکاری معاملات کو چھپایانہ جائے بلکہ حقائق سے آگاہ کیا جائے پچھلے اجلاس میں تین ہزار ڈاکخانوں کی کمپیوٹرائزیشن کی یقینی دہانی کرائی گی لیکن اب وزارت آئی ٹی سے مشاورت اور منصوبہ بندی کمیشن سے منظوری کا کہا کر معاملے کو ٹالنے کی کوشش کی جارہی ہے جس پر کمیٹی آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔

سینیٹر زاہد خان نے انکشاف کیا کہ جی پی او رراولپنڈی سے 2849 روپے ادا کر کے اپنے کاغذات پچھلے ماہ لندن بھجوائے لیکن تاحال وہاں نہیں پہنچ سکے ڈاک خانہ جات کی ناقص کارکردگی سے پرایئوٹ کمپنیوں کے کاروبا ر میں اضافہ ہورہا ہے سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ تمیر گھڑ لویر دیر میں جی پی اور کی عمارت کی تعمیر کے لیے مقامی لوگوں رضاکارنہ طورپر تین کنال جگہ دینے پر تیار ہیں پچھلی حکومت ڈاکخانہ کی عمارت تعمیر کرنا چاہتی تھی وفاقی حکومت فنڈز جاری کر کے صوبائی حکومت سے عمارت تعمیر کروائے جس پر وزیر مملکت شیخ آفتاب نے وزارت اور محکمہ کو ہدایت کی کہ قابل عمل رپورٹ تیار کر کے حکومت کو پیش کرے تاکہ ڈاکخانہ کی عمارت جلد تعمیر ہوسکے اور کہا کہ محکمانہ ترقیوں اور سینارٹی پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا ۔

سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ سی ایس ایس میں ذیادہ نمبر حاصل کرنے والے افسر کو سینارٹی لسٹ میں شامل کیا جاسکتا ہے لیکن محکمہ کے افسران کو ہی بروقت ترقی دے دی جانی چاہیے۔ ایڈیشنل سیکرٹری سہیل شاہ نے کہا کہ پرموشن کے لیے سرکاری قوائد کے تحت سینارٹی اور فٹنس دونوں کی پابندی ہے عدالتی فیصلے کے بعد تمام افسران اپنی اصل پوزیشن پر واپس آگئے ہیں اور کوئٹہ میں سیکرٹری کے حکم سے آج ہی پی ایم جی کی تقرری کر دی گی ہے ۔

بلوچستان پیکج کے تحت خالی اسامیوں کا اشتہار دیا گیا تھا لیکن اسٹیبلشمنٹ ڈوژن نے بھرتیوں پر پابندی کی شرط عائد کر دی ہے ۔83 ڈاکخانہ جات کمپیوٹرائزڈ ہو چکے 68 کروڑ روپے کا پراجیکٹ ہے وزارت آئی ٹی کو مشاورت کے لیے بھجوایا گیا ہے لیکن منصوبہ بندی کمیشن سے منظوری لازمی ہے اجلاس کو آگاہ کیا گیا منی آرڈر پر پچاس روپے وصول کیے جاتے ہیں بی آئی ایس پی کے ساتھ معائدے میں دس روپے کی چھوٹ دے کر ریٹ چالیس روپے مقرر ہے اب تک زکوة کی رقم میں سے 820 ملین سے زائد جمع ہوئے بی آئی ایس پی کے منی آرڈر ز 2011 سے 2013 تک 64 ارب 73 کروڑ سے زائد جاری ہوئے پوسٹل لائف انشورنس کی وصولی 7 ارب 6 کروڑ سے زائد اور ادائیگی تین ارب 21 کروڑ سے زائد ہے پوسٹل سروسز کو 70 کروڑ 41 لاکھ کمیشن وصول ہوا ڈاکخانہ جات میں اس وقت بی آئی ایس پی کی نہ تقسیم ہونے والی رقم چار ارب روپے ہے جو رقم بی آئی ایس پی کے وصول کندگان تقسیم نہیں ہوسکتی پوسٹل سروسز کے پاس جع ہو جاتی ہے اور بی آئی ایس پی اگلی قسط میں پوسٹل سروسز میں جمع اپنی رقم کو منہا کر لیتی ہے پوسٹل سروسز کے پاس 32 ارب روپے کے فنڈز موجود ہیں 2010 میں سیونگ سکیمز میں 1.5 سے .5 نفع سے فرق آیا 70 فیصد اخراجات تنخواہ اور پنشن میں ادا کر دیئے جاتے ہیں کمیٹی کے اجلاس میں پوسٹل سروسز میں سے ہی گریڈ 22 کے افسر کو ڈی جی تعینات کرنے کی سفارش کی گی اور اگلے اجلاس میں پوسٹل سروسز کو کمپیوٹررائزڈ کرنے کے لیے منصوبہ بندی کمیشن ، وزارت خزانہ ، وزارت آئی ٹی کے اعلیٰ افسران کی شرکت لازمی قرار دی گی ۔

متعلقہ عنوان :