طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کا اجلاس ، حکومت کاتحریک طالبان سے امن کے منافی کارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ،قیام امن کی ضمانت دی جائے تو بات آگے بڑھے گی ، امن منافی اقدامات سے مذاکرات جاری رکھنا مشکل ہوگا ، عرفان صدیقی ،طالبان کو حملے روکنے کا کہیں گے ، اجلاس کے دور ان طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کی یقین دہانی

جمعہ 14 فروری 2014 19:56

طالبان اور حکومتی کمیٹیوں کا اجلاس ، حکومت کاتحریک طالبان سے امن کے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 فروری ۔2014ء) طالبان سے مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی نے کالعدم تحریک طالبان سے امن کے منافی کارروائیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قیام امن کی ضمانت دی جائے تو بات آگے بڑھے گی ، امن منافی اقدامات سے مذاکرات جاری رکھنا مشکل ہوگا ،مذاکرات کے ذریعے خواہشات کا جتنا بھی بڑا تاج محل کھڑا کر لیں، دہشتگردی کے واقعہ سے لمحوں میں اڑ جائے گا ، مذاکرات آگے بڑھانے کیلئے واقعات کا سلسلہ رکنا ہو گا ،ہم خیالوں کی دنیا میں جنت نہیں بنا سکتے جبکہ طالبان کمیٹی نے کہا ہے کہ پائیدار امن کیلئے حکومت کی جانب سے طاقت کا استعمال نہ کیا جائے ۔

جمعہ کو حکومتی اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس خیبر پختونخوا ہاوٴس اسلام آباد ہوا جس میں حکومتی کمیٹی کے چاروں ارکان وزیر اعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی ، سینئر صحافی رحیم اللہ یوسفز ئی ، رستم شاہ مہمند اور میجر ریٹائر عامرجبکہ طالبان کی مذاکراتی کے کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق ، پروفیسر ابراہیم اور مولانا محمد یوسف شاہ شریک ہوئے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اجلاس کے دور ان کراچی اور پشاور میں ہونے والی دہشتگردانہ کارروائیوں کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ذرائع کے مطابق مولانا سمیع الحق نے یقین دہانی کرائی کہ طالبان کو حملے روکنے کا کہیں گے مولاناسمیع الحق نے بتایا کہ طالبان نے تسلیم کیا ہے حملے صرف دفاعی ہیں ، دشمن اور بیرونی طاقتیں ملک میں امن نہیں چاہتیں ،حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں دونوں کمیٹیوں نے امن منافی کارروائیوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے واقعات سے امن کی کوششوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

اجلاس کے دوران حکومتی کمیٹی نے کراچی میں گزشتہ روز پولیس اہلکاروں کی بس پر حملے کا حوالے دیتے ہوئے موٴقف اختیار کیا کہ اس قسم کے واقعات سے امن مذاکرات جاری رکھنا مشکل ہوجائے گا لہذا طالبان سے فوری طور پر واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا جائے کہ ہر قسم کی امن منافی کارروائی بغیر کسی تاخیر کے بند کی جائیں۔دوسری جانب طالبان کی کمیٹی نے حکومتی مطالبے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بھی ایسی کوئی کارروائی نہ کرنے کا واضح اعلان کرنا چاہیے جس سے اشتعال انگیزی پھیلے، پائیدار امن کیلئے کسی بھی طرف سے طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔

قبل ازیں ایک انٹرویو میں عرفان صدیقی نے کہاکہ ملک میں امن کا قیام مذاکراتی عمل کا بنیادی مقصد ہے اور اس کے حصول کے بغیر مذاکرات کا سلسلہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی نے کہا کہ طالبان کی نمائندہ مذاکراتی کمیٹی سے آئندہ ملاقات میں یہ طے ہو جائے گا کہ شدت پسند مذاکرات کرنا چاہتے ہیں یا دہشتگرد کارروائیاں۔انہوں نے کہاکہ طالبان کی کمیٹی نے امن کے قیام کی ضمانت دی تو ہی بات آگے بڑھے گی ہم اس کمیٹی سے دوبارہ رابطہ کریں گے تا کہ کسی حتمی نتیجے تک جلد از جلد پہنچ سکیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم مذاکرات کے ذریعے خواہشات کا جتنا بھی بڑا تاج محل کھڑا کر لیں، دہشت گردی کے ایک واقعے سے وہ لمحوں میں اڑ جائیگا اس لیے مذاکرات آگے بڑھانے کے لیے ان واقعات کا سلسلہ رکنا ہو گا۔ ہم خیالوں کی دنیا میں جنت نہیں بنا سکتے۔عرفان صدیقی نے خاص طور پر تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے کراچی میں پولیس اہلکاروں کی بس پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے اس کی توجیح پیش کرنے اور اس طرح کے واقعات جاری رکھنے کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا۔

حکومت اور اس کمیٹی نے اب تک دہشت گردی کے واقعات کے باوجود ضبط اور تحمل کا مظاہرہ کیا یہاں تک کہ ہم نے ان واقعات کی مذمت تک نہیں کی تاہم ہمیں جواباً طالبان کی جانب سے مثبت اور حوصلہ افزا اشارے نہیں مل رہے۔عرفان صدیقی نے کہاکہ ملک میں قیام امن کی یقین دہانی کروائی جائے تو وہ اب بھی حالات کو بہتر کر سکتے ہیں۔عرفان صدیقی نے کہاکہ طالبان کی جانب سے امن کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کے خاتمے کے اعلان کے 24 گھنٹے کے اندر حکومت انہیں اعلانیہ یقین دہانی کروا دے گی کہ اس کی طرف سے بھی ایسی کارروائی نہیں کی جائے گی جو امن کے عمل کو نقصان پہنچا سکے۔

عرفان صدیقی نے دہشت گردی کے بعد مذاکراتی عمل کو ختم کرنے کے امکان کے بارے میں کہا کہ وہ ایسا تاثر نہیں دینا چاہتے کہ سرکار یا اس کی کمیٹی روٹھ کر بیٹھ گئی ہے تاہم یہ یقین رکھیں کہ یہ مذاکرات بہت طویل نہیں ہوں گے۔طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوم مایوس نہ ہو، مذاکرات کامیاب ہوں گے انہوں نے کہاکہ ہمارا پہلا مقصد امن قائم کرنا ہے نجی ٹی وی کے مطابق اجلا سے قبل مولانا سمیع الحق کے ترجمان نے کہا تھا کہ حکومتی ٹیم مذاکراتی عمل کومیڈیاٹرائل بنانے کی کوشش کررہی ہے ،جونقصان دہ ہے، کمیٹیوں کی مشاورت سے قبل یک طرفہ بیانات سے مذاکراتی عمل میں خلل پیداہوسکتاہے۔

طالبان رابطہ کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے ترجمان نے کہاکہ حکومتی کمیٹی سے ہر معاملے پر رابطے میں رہتے ہیں اور ہربات کابروقت جواب بھی دیاہے۔طالبان کمیٹی ہر وقت اور ہر جگہ مذاکرات کے لیے تیار ہے ،کبھی ملاقات سے انکار نہیں کیا۔مذاکرات حساس معاملہ ہے ،کمیٹیوں کی مشاورت کے بعد دی گئی رائے ہی مفید ثابت ہوگی۔