کراچی اندرون سندھ یا بلوچستان کا پسماندہ علاقہ نہیں کہ سادہ لباس اہلکار لوگوں کو غائب کرتے رہیں ،فیصل سبزواری ،طالبان کی جانب سے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے کے باوجود ان واقعات کو کراچی آپریشن کے مخالفین سے جوڑنے کی کوشش کی گئی، کراچی آپریشن کے دوران گرفتار کیے گئے 15ہزار میں سے اکثریت کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے،قائد حزب اختلاف سندھ کی صحافیوں سے بات چیت

جمعہ 14 فروری 2014 19:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 فروری ۔2014ء) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ کراچی اندرون سندھ یا بلوچستان کا پسماندہ علاقہ نہیں کہ سادہ لباس اہلکار لوگوں کو غائب کرتے رہیں ۔طالبان کی جانب سے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے کے باوجود ان واقعات کو کراچی آپریشن کے مخالفین سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے بعد اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ حالیہ کراچی آپریشن کے دوران گرفتار کیے گئے 15ہزار میں سے اکثریت کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے ،ان گرفتار افراد کی اکثریت کو جیلوں میں بھجوادیا گیا ہے ،جنہیں تفتیش کے بعد رہا کیا گیا ہے ۔ان پر انسانیت سوز تشدد کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ طالبان ریاست اور نظریے کے دشمن ہیں ۔حکومت ریاست کو بچانے کے لیے سیاسی قوتوں کو اپنے ساتھ ملائے مگر افسوس ہے کہ حکومت اپنی روش پر قائم ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانیوں کے باوجود نیو کراچی ،کورنگی اور اورنگی سے تین کارکنان کو سادہ لباس اہلکار اٹھاکر لے گئے ہیں اور تاحال ان کا کچھ پتہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایوان میں بھی آج اپنا احتجاج ریکارڈ کرایاہے ۔انہوں نے کہا کہ ماورائے قانون گرفتاریوں اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات کے خلاف ایم کیو ایم اپنا احتجاج جاری رکھے گی ۔انہوں نے کہا کہ یہ زیادتیاں اور ریاستی جبرایم کیو ایم نے پہلے بھی برداشت کیا ہے ۔یہ ہمارے لیے نیا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ریاستی طاقت کے بل بوتے پر ایم کیو ایم کو ختم کردے گا تو یہ ان کی بھول ہے ۔