سندھ اسمبلی : نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر سے تابکاری کے خطرات سے متعلق تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دے دی گئی،تحریک التواء کے ساتھ متعلقہ اتھارٹیز کی کوئی دستاویز منسلک نہیں کی گئی ہے ۔ یہ ایک نان ایشو ہے،اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی رولنگ

جمعہ 14 فروری 2014 19:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 فروری ۔2014ء) سندھ اسمبلی میں جمعہ کو کراچی کے علاقے ہاکس بے میں نئے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر سے تابکاری کے خطرات سے متعلق تحریک التواء خلاف ضابطہ قرار دے دی گئی ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے اس تحریک التواء پر اپنی رولنگ میں کہا کہ یہ ایک ” نان ایشو “ ہے ۔ یہ تحریک التواء متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان سید خالد احمد اور محمد معین عامر پیر زادہ کی جانب سے پیش کی گئی تھی ۔

تحریک التواء میں کہا گیا کہ تین ممتاز جوہری سائنسدانوں ڈاکٹر پرویز ہود بھائی ، ضیاء میاں اور اے ایچ نیر نے ” نیو کلیئر کراچی “ کے عنوان سے ایک کالم لکھا ہے ، جس میں انہوں نے ہاکس بے کراچی میں نئے نیو کلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر سے ممکنہ خطرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

(جاری ہے)

لہذا اسمبلی اس معاملے پر بحث کرے ۔ سید خالد احمد نے کہا کہ نئے نیو کلیئر پاور پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے ۔

اس سے تابکاری کے خطرات ہو سکتے ہیں ۔ کراچی کی پوری آبادی صرف 40 کلو میٹر کے قطر میں ہے ۔ دنیا میں کئی نیو کلیئر پاور پلانٹس میں حادثے ہوتے رہتے ہیں ۔ ہمیں اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہئے ۔ وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے اس تحریک التواء کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ تحریک قواعد کے مطابق نہیں ہے ۔ اگر کالم نگاروں کی رائے پر اسمبلی کا بزنس معطل کرکے بحث کی جانے لگے تو یہ اچھی روایت نہیں ہے ۔

ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ چین کی طرف سے ہاکس بے میں جو نیو کلیئر پاور پلانٹس لگائے جارہے ہیں ، ایسے پلانٹس دنیا میں پہلے کہیں بھی نہیں لگائے گئے ۔ خود چین نے بھی اپنے ہاں ایسے پلانٹس نصب نہیں کئے ہیں ۔ ان پلانٹس کا پہلی مرتبہ تجربہ پاکستان میں ہو رہا ہے ۔ سائنسدانوں نے جن خدشات کا اظہار کیا ہے ، اگر ان پر غور نہیں کیا گیا تو کوئی حادثہ ہو سکتا ہے اور لاکھوں افراد کی جانوں کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔

خاص طور پر ہاکس بے اور ارد گرد کے علاقوں میں رہنے والے لوگ زیادہ خطرے میں ہوں گے ۔ روس ، بھارت ، جاپان اور دیگر ملکوں میں حادثات ہو چکے ہیں ۔ یہ معاملہ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کو غور کے لیے بھیجا جائے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے تحریک التواء پر اپنی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک التواء کے ساتھ متعلقہ اتھارٹیز کی کوئی دستاویز منسلک نہیں کی گئی ہے ۔ یہ ایک نان ایشو ہے لہذا تحریک التواء کو خلاف ضابطہ قرار دیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :