رینجرز ،پولیس اور حساس اداروں کے شہر کے مختلف علاقوں میں رات بھر چھاپے ،50سے زائد افراد گرفتار

جمعہ 14 فروری 2014 17:32

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14فروری 2014ء ) کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے رزاق آباد دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد رینجرز ،پولیس اور حساس اداروں کے شہر کے مختلف علاقوں میں رات بھر چھاپے ،50سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ۔حساس اداروں نے پولیس اور ان کے دفاتر پر مزید حملوں کا خدشہ ظاہر کردیا ۔ حفاظتی انتظامات سخت کر دئے گئے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق رزاق آباد ٹریننگ سینٹر کے قریب پولیس کمانڈوز سے بھر ی بس کو بارود سے بھری گاڑی سے ارانے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے قبول کرنے کے بعد حساس اداروں نے شہر میں اپنے نیٹ ورک کو فعال کردیا ہے جبکہ رات بھر قائد آبا د ، شاہ لطیف ٹاوٴن ،اسٹیل ٹاؤن ،بن قاسم ،لانڈھی، منگھو پیر، سہراب گوٹھ، مواچھ گوٹھ ، کیماڑی ، سلطان آباد ،اور ملیر بلوچ گوٹھ سمیت دیگر مضافاتی علاقوں میں کارروائیاں کرکے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 7کارندو ں سمیت 50سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کیلئے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے ، حساس اداروں کی جانب سے حکومت کو ایک رپورٹ ارسال کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دھماکے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا مہمند گروپ ملوث ہے ۔اس گروپ کے کئی کارندے گزشتہ سال اور اس سال گرفتار بھی ہو چکے ہیں جبکہ متعدد کارندے مقابلوں میں ہلاک بھی ہو چکے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اسی گروپ پر شبہ ہے کہ ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم پر بھی حملہ اسی گروپ نے کیا تھا اور اب یہ گروپ پولیس اور ان کے دفاتر پر مزید حملے بھی کرے گا ۔ اس رپورٹ کے بعد پولیس ہیڈ آفس سمیت دیگر پولیس کے دفاتر پر نفری بڑھا دی گئی ہے وہاں غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تھانوں و دیگر دفاتر کی چھت پر چوکیاں بنا کر پولیس اہلکار تعینات کر لئے گئے ہیں جبکہ دفاتر و تھانوں کے باہر بیریئر بھی لگا دیئے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :