وزیراعظم کاطالبان مذاکرات کے دوران دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ذمہ داری لینے کا بیان غیرآئینی وغیر قانونی ہے،کامل علی آغا

جمعہ 14 فروری 2014 17:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14فروری 2014ء) سینیٹ میں مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہاہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے ترکی میں بیان دیا کہ طالبان نے مذاکرات کے دوران دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ذمہ داری لے لی ہے وزیراعظم کا بیان غیرآئینی اورغیر قانونی ہے ،وزیراعظم ایوان میں وضاحت نہیں کرتے تو غیر آئینی سربراہ تصور ہوں گے،جمعہ کو سینیٹ کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر کامل علی آغا نے کہاکہ حکومت نے امن قائم کرنے کے لیے ووٹ لیے تھے جس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت کو مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرنے کا مینڈیٹ دیامگر افسوس کی بات ہے کہ طالبان سے مذاکرات کاآغاز انتہائی غیر سنجیدگی سے کیاگیاحکومت کے غیر سنجیدہ روئیے کی وجہ سے فوج کو بہت کو نقصان اٹھانا پڑاکیونکہ حکومت ناجنگ لڑنا چاہتی تھی اورنہ بات چیت کرنا چاہتی تھی انہوں نے کہاکہ حکومتی کمیٹی کے اندرحکومت نظر نہیں آتی اورطالبان کی کمیٹی کے اندر طالبان نظر نہیں آتے ،کامل علی آغا نے کہاکہ وزیراعظم نے گزشتہ روز ترکی میں بیان دیاتھا جس سے لگتا ہے کہ حکومت نے اپنی ذمہ داری بھی طالبان کے ذمہ لگادی ہے ،وزیراعظم نے غیر آئینی وغیر قانونی بیان دیا،ریاست میں ایسا نہیں ہوتاکہ ایک فورس بن گئی ہو اوروہ دہشت گرد ہو اوروزیراعظم کہہ کہ طالبان نے ذمہ داری قبول کرلی ہے کہ مذاکرات کے دوران جو دہشت گردی کرے گا طالبان خود اس کے خلاف کارروئی کریں گے ،اس کا مطلب ہے کہ حکومت دہشت گردی کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کرے گی،وہ تنظیم جس کے خلاف گیارہ سال سے جنگ جاری ہے پچاس ہزار افراد نے قربانی دی دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ وزیراعظم تسلیم کریں کہ امن وامان کے ذمہ داردہشت گرد ہوں گے ،اس کا مطلب ہے کہ ریاست نے طالبان کو تسلیم کرلیا ہے وزیراعظم اس ایوان میں آکر اپنے بیان کی وضاحت کریں اگرایسانہیں کرتے تو انہیں ملک کا غیرآئینی سربراہ تصورکیاجائیگا۔

متعلقہ عنوان :