سینیٹ اجلاس، گیس چوری آرڈیننس پیش، اعتراض پر رضا ربانی کی چیئرمین سے تلخ کلامی

جمعہ 14 فروری 2014 15:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14فروری 2014ء) سینٹ اجلاس چیئرمین نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران تحریری جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے بتایا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ملک بھر میں 1257 افراد لاپتہ ہوئے۔ اس عرصے میں 3099 افراد اغواء، 1623 زیادتی کے واقعات ہوئے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں ‫ڈاکہ زنی کی 11 لاکھ 21 ہزار 34 وارداتیں ہوئیں۔

تحریری جواب میں بتایا گیا کہ اب تک ملک میں کل 547 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے جن میں سے 63 افراد کو دہشتگردی، 484 کو قتل کے جرم میں موت کی سزا دی گئی۔ گزشتہ 5 برسوں کے دوران کسی کو پھانسی نہیں دی گئی۔ دو ہزار آٹھ سے اب تک 37 صحافی قتل کیے گئے۔ سندھ میں 17، کے پی کے میں 6، فاٹا میں 5، بلوچستان میں 8 اور اسلام آباد میں ایک کو قتل کیا گیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے گیس چوری کی روک تھام اور وصولی کا آرڈیننس ایوان میں پیش کیا جسے جائزے کیلیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ حکومت سات ماہ کے دوران قانون سازی نہیں کروا سکی آرڈیننس کے ذریعے کام چلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مسلسل تیسرے روز بھی وزیر اعظم سے عمران خان کے بیان پر وضاحت کا مطالبہ کیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے گورنر سٹیٹ بینک کے استفعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے نادرا، پی سی بی سمیت متعدد اداروں کے سر براہان کو ہٹا دیا ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ سابق گورنر سٹیٹ بینک نے اپنی مرضی سے مستعفی ہوئے ‫قانون کے مطابق نوے روز میں نیا گورنر لگا دینگے۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ طالبان کیخلاف کار روائی نہ کرنے سے دنیا ہم پر شک کرے گی کہ کہیں پاکستان کے ایٹمی اثاثے دہشتگردوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں میڈیا پر بیانات کے بجائے ایوان کو اعتماد میں لے۔

امن کے نام پر ووٹ لینے والے قیام امن میں نا کام رہے۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ پختونوں کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ خیبر پختونخوا کیوں نہیں جاتے۔ نقطہ اعتراض پر بات کا موقع نہ ملنے پر ‫رضا ربانی سیخ پا ہو گئے اور چیئرمین نیئر بخاری سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ‫میں آپ کا دباؤ قبول نہیں کروں گا ‫اس طرح ایوان کی کارروائی نہیں چلا سکتا اجلاس ملتوی کر دوں گا۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ترکی میں بیان دیا کہ مذاکرات کے دوران شرپسندانہ کاروائی ہوئی تو طالبان خود شرپسندوں کیخلاف کار روائی کرینگے وزیراعظم اپنے غیر آئینی بیان کی وضاحت کریں۔ کامل علی آغا نے کہا کہ اگر وزیر اعظم ایوان میں نہیں آئے تو وہ غیر آئینی سر براہ تصور ہونگے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے عزم پر شک نہیں لیکن طالبان بد نیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہد اللہ شاہد کا شناختی کارڈ ایوان میں پیش کیا جائے تا کہ معلوم ہو سکے وہ پاکستانی بھی ہے یا نہیں۔ راجہ ظفرالحق نے عمران خان کے بیان کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے بیان میں کوئی حقیقت نہیں۔ سینٹ کا اجلاس پیر کی شام تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :