کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کو بغیر کسی دباوٴ کے جاری رکھا جائے گا ، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،پولیس کو درآمد شدہ گاڑیاں اور دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کرنے والے آلات فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے، وفاق اور صوبائی اداروں میں تعاون کیلئے ایک رابطہ کار کمیٹی بھی قائم کی جائیگی ، وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن وامان کے اجلاس میں فیصلے

جمعرات 13 فروری 2014 20:43

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 فروری ۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن کو جاری رکھنے کیلئے حکومت سندھ کے ساتھ مکمل تعاون کو سراہا ہے اورکہاہے کہ دہشت گردوں کے خلاف بھرپور طاقت کے ساتھ کارروائی کی جائے گی۔جمعرات کو چیف منسٹرہاؤس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی صدارت میں امن وامان کے حوالے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں وفاقی اور سندھ حکومتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن کو بغیر کسی دباوٴ کے جاری رکھا جائے گا اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھرپور انداز میں کارروائی کی جائے گی ۔پولیس کو درآمد شدہ گاڑیاں اور دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کرنے والے آلات فوری طور پر فراہم کیے جائیں گے اور وفاق اور صوبائی اداروں میں تعاون کے لیے ایک رابطہ کار کمیٹی بھی قائم کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے سندھ پولیس کو دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کرنے والی درآمد شدہ گاڑیوں کی فراہمی کی یقین دہانی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ نے سندھ پولیس کوبکتربند گاڑیوں، بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹس دینے کیلئے حائل تمام مشکلات کو دور کر دیا ہے اور تمام مطلوبہ سامان اور آلات سندھ پولیس کو ہنگامی طورپر فراہم کئے جا رہے ہیں،تاکہ نہ صرف اہلکاروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے بلکہ دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ مضبوط اور مستحکم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی قوم کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے، جس سے ہر صورت میں کامیابی سے نمٹا جائیگا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور وفاقی وزیر داخلہ کے تعاون سے ہمت افزائی ہوئی ہے اور ان کا یہ تعاون ٹارگٹیڈ آپریشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں بہت اہم ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جنوری باالخصوص جمعرات کودہشت گردی کا ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا ہے،تاہم ٹارگیٹڈ آپریشن کے بعد جرائم کی شرح میں نمایاں طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور جدید آلات کی ہنگامی بنیادوں پر فراہمی میں بعض مشکلات کا سامنا تھا،تاہم سندھ اسمبلی نے حال ہی میں سندھ ایمرجنسی پروکیورمنٹ ایکٹ 2014 منظور کیا ہے، جس کے نتیجے میں بلٹ پروف جیکٹس، ہیلمٹس اور بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری کا مرحلہ آسان ہوگیا ہے اور اب چند ہفتوں کے اندرپولیس کو یہ سہولتیں فراہم کردی جائیں گی۔

انہوں نے کہ کہا حساس تھانوں میں کام کرنے والے اہلکاروں کو اضافی تنخواہیں بھی دی جائیں گی اور سندھ پولیس کے لیے مزید400تفتیشی افسر بھرتی کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ٹارگیٹڈ آپریشن کے دوران حراست میں لئے گئے ملزمان کے مقدمات کی فوری پیش رفت کیلئے 5نئی انسداد دہشت گردی عدالتوں کا قیام ،خطرناک قیدیوں کو صوبے سے باہر جیلوں میں منتقل کر نااورحساس نوعیت کے مقدمات کی مؤثر پراسیکیوشن کیلئے صوبے کے دیگر شہروں میں مقدمات کی منتقلی حکومت سندھ کے اہم اقدامات ہیں، جن سے ٹارگیٹڈ آپریشن کو مزید کامیابیاں حاصل ہونگی۔

انہوں نے غیر قانونی سمز کے مسئلہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ کو غیر قانونی سمز کی تصدیق کے عمل طریقہ کار مزید بہتر اور تیز کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کا گھیراؤ کیا ہوا ہے ، اور اسے مزید گھیرے کو تنگ کرتے جارہے ہیں ۔ گھیرا تنگ دیکھ کر دہشت گرد حملہ آور ہو رہے ہیں لیکن ہم انہیں بھاگنے نہیں دینگے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کراچی سے دہشت گردی کے خاتمے کے خواہاں ہیں اور اس سلسلے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے تعاقب میں ہیں اور پر امید ہیں کہ جلد ہی دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا اور دہشت گردوں کو قرار واقعی سزا دی جائیگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ پولیس کو جدید اسلحے ، گولہ بارود کی نشاندہی کے آلات ، بلٹ پروف گاڑیاں اور فعال اور موثر تربیت کی فراہم کی ضرورت ہے اور سندھ حکومت عوام کے جان و مال کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے تمام د ستیاب وسائل کر بروئے کار لائے گی۔

قبل ازیں ایڈیشنل چیف سیکرٹری (داخلہ) سید ممتاز علی شاہ نے اجلاس کو کراچی میں سابقہ جرائم کی شرح سے موجود ہ جرائم کی شرح سے موازنہ کرتے ہوئے بریف کیا اور کہا کہ ٹارگیٹڈ آپریشن کے بعد جرائم میں کمی آئی ہے۔ اجلاس میں سندھ کے وزیراطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن، چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سید ممتازعلی شاہ ، آئی جی سندھ پولیس شاہد ندیم بلوچ، وزیراعلیٰ سندھ کے سیکرٹری رائے سکندر ، پراسیکیوٹر جنرل سندھ شیر محمد شیخ اور دیگر افسران نے شرکت کی۔