طالبان اپنی رٹ طاقت سے نافذ کرنا چاہتے ہیں ، تبدیلی صرف پارلیمان سے آ سکتی ہے ، گولی سے شریعت نافذ نہیں ہونے دینگے ،قمر زمان کائرہ

جمعرات 13 فروری 2014 13:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13فروری 2014ء) سابق وزیر اطلاعات اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ طالبان اپنی رٹ طاقت سے نافذ کرنا چاہتے ہیں ، تبدیلی صرف پارلیمان سے آ سکتی ہے ، گولی سے شریعت نافذ نہیں ہونے دینگے ، طالبان ترجمان اور طالبان کمیٹی کے بیانات میں تضاد ہے ، انتہائی مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں ، طالبان اور حکومتی کمیٹی کو میڈیا کے سامنے آنے سے گریز کرنا چاہیے ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراطلاعات قمر زمان نے کہاکہ حکومت نے سیاسی جماعتوں ، میڈیا اور دیگر تنظیموں کی مخالفت کی وجہ سے مذاکرات کو شروع کردیا ایک بات اچھی ہے کہ طالبان کی طرف سے اچھا ریسپانس آیا ہے ۔ مگر میری سمجھ میں ایک بات نہیں آ رہی کہ طالبان کی کمیٹی چھوٹی سے چھوٹی ہوتی جا رہی ہے ۔

(جاری ہے)

اور جہاں تک میں سمجھتا ہوں طالبان نے اپنے کمیٹی بغیر مشاورت کے بنا دی ہے ۔

طالبان کی طرف سے بنائی کمیٹی کے اس وقت سب سے فعال رکن پروفیسر ابراہیم ہیں ۔ طالبان اپنی رٹ طاقت سے نافذ کرنا چاہتے ہیں ۔ ہم سمجھتے ہیں تبدیلی صرف پارلیمان سے آ سکتی ہے گولی سے شریعت نافذ نہیں ہونے دیں گے ۔ طالبان پہلے پاکستان کے آئین کو تو تسلیم کریں ۔ مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں اگر حکومت کو کچھ دینا بھی پڑتا ہے تو وہ بھی آئین میں رہ کر دے سکتی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں قمر زمان قائرہ نے کہاکہ طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد اور طالبان کمیٹی کے بیانات میں تضاد ہے ۔ پاکستان کے اندر عورتوں ، بچوں ، بڑھوں ، نوجوانوں ، فوج کے جوانوں جو قتل عام ہو رہا ہے وہ بھی پاکستانی ہیں اور طالبان مر رہے ہیں وہ بھی پاکستانی ہیں مگر وہ تھوڑابھٹک گئے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں قمر زمان قائرہ نے کہاکہ طالبان اور حکومتی کمیٹی کو میڈیا کے سامنے آنے سے گریز کرنا چاہیے ایسے موقع پر حکومت کیلئے یہ مشکل مرحلہ ہوتا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وہ ڈیمانڈ کر رہے ہیں کہ فوج کو واپس بلایا جائے تو بھائی یہ پاکستان کی فوج ہے وہ اپنی سرحدوں کے اندر کہیں بھی رہ سکتی ہے ہاں اگر آپریشن کر رہی تو پھر آپریشن روکا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آئین نے جو لوگوں کو حقوق دیئے ہیں ان پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا ۔ میں سمجھتا ہوں اگر طالبان کی ڈیمانڈ کے مطابق آئین کو چھیڑا گیا تو پھر کبھی آئین نہیں بن سکے گا ۔ آج ملک میں مسلمان مسلمان کی گولی کا شکار ہو رہا ہے ۔ اور اگر وہ سمجھتے ہیں ہم امریکہ کو اپنا دوست سمجھتے ہیں اس طرح سے وہ ہمارا دوست نہ بھی رہے تو کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اگر مسلمان کے خون بہنے سے انڈیا اور امریکہ خوش ہوتا ہے تو پھر طالبان کو سوچنا چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :