کراچی‘ پولیس بس پر خود کش حملے میں 13اہلکار شہید،40اہلکاروں سمیت درجنوں افراد زخمی، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ،دھماکے میں انتہائی مہلک قسم کا شدید جھلسا دینے والابارود استعمال کیاگیا، وزیر داخلہ نے رپورٹ طلب کرلی

جمعرات 13 فروری 2014 13:15

کراچی‘ پولیس بس پر خود کش حملے میں 13اہلکار شہید،40اہلکاروں سمیت درجنوں ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13فروری 2014ء) کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں واقع رزاق آباد پولیس ٹریننگ سنٹر کے قریب پولیس بس پر خود کش دھماکے کے نتیجے میں13 اہلکار شہید اور 40 اہلکاروں سمیت درجنوں افراد زخمی ہو گئے ہیں،دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور تک سنی گئی اور دھماکے سے قریبی عمارتیں بھی لرز گئیں اور لوہے کی چادر کاغذ کی طرح اکھڑ گئی اور اندر بیٹھے درجنوں اہل کار بری طرح متاثر ہوئے،دھماکے کے وقت بس میں55 اہلکار سوار تھے جو بلاول ہاوس ڈیوٹی کیلئے جارہے تھے،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف‘ وزیراعلی سید قائم علی شاہ نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے -وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور گورنر سندھ نے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی- تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں نیشنل ہائی وے پر رزاق آباد پولیس ٹریننگ سنٹر سے چند ہی میٹر کے فاصلے پر خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی کو پولیس بس ٹکرا دیا جس کے نتیجے میں 13اہلکار شہید اور متعدد اہلکاروں سمیت کم از کم60 افراد زخمی ہو گئے ہیں، دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور تک سنی گئی اور دھماکے سے قریبی عمارتیں بھی لرز گئیں اور لوہے کی چادر کاغذ کی طرح اکھڑ گئی اور اندر بیٹھے درجنوں اہل کار بری طرح متاثر ہوئے ، قریبی گاڑیاں بھی دھماکے کی زد میں آئیں۔

(جاری ہے)

پولیس حکام کے مطابق دھماکے کے وقت وین میں55 سے زائد اہلکار موجود تھے۔ دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو جناح اسپتال اور دیگر قریبی اسپتالوں م میں منتقل کر دیا گیا ہے۔جناح اسپتال شعبہ ایمرجنسی کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ8 پولیس اہلکاروں کی لاشیں اور40پولیس اہلکاروں سمیت 54 زخمیوں کوجناح اسپتال لایا گیا ہے ،جن میں سے10 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، زخمیوں کو سر، سینے اور ٹانگوں پر چوٹیں آئی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ہے تاہم اسپتال میں ایمرجنسی لگا کر تمام زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔ ڈاکٹرسیمی جمالی نے بتایا کہ دھماکے میں بال بیرنگ کے استعمال کے شواہد نہیں ملے ہیں جبکہ زخمیوں کے ایکسرے میں دھات کے ٹکڑوں کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں،گمان یہی ہے کہ دھات کے ٹکڑے بس کے بھی ہوسکتے ہیں۔تاہم دھماکے میں انتہائی مہلک قسم کا شدیدجھلسادینے والاباروداستعمال کیاگیاہے۔

پولیس حکام کے مطابق3لاشیں اور10سے زائد زخمیوں کو 100 بیڈ اسپتال گلشن حدید بھی منتقل کیا گیا ہے۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 15 سے 20 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، دھماکے میں بارودی مواد کے ساتھ ساتھ بال بیرنگ اور نٹ بولٹ بھی استعمال کئے گئے تا کہ جانی نقصان زیادہ ہو۔پولیس حکام کے مطابق صبح تقریباً ساڑھے سات بجے نیشنل ہائی پر واقع رزاق آباد ٹریننگ سینٹر سے بس نکلی ، جو پولیس اہل کاروں سے بھری ہوئی تھی، ابھی بس ٹریننگ سینٹر کے قریب تھی کہ خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی ٹکرادی۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکار اسرار احمد نے بتایا کہ جیسے ہی پولیس کی بس رزاق آباد پولیس ٹریننگ سنٹر سے بلاول ہاؤس پر ڈیوٹی کے لئے نکلی تو ایک خود کش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی بس سے ٹکرا دی جس کے بعد ایک زور دار دھماکہ ہو گیا۔ایس پی ملیر را ؤانوار نے بتایا کہ ابتدائی طور پر پولیس وین پر دھماکہ خود کش معلوم ہوتا ہے تاہم مکمل تحقیقات کے بعد ہی حتمی بیان جاری کیا جا سکے گا۔

پولیس حکام کے مطابق دھماکے کے وقت55 اہلکار سوار تھے جو بلاول ہاوس ڈیوٹی کیلئے جارہے تھے۔بم ڈسپوزل اسکواڈ موقع سے شواہد اکٹھے کررہا ہے جس کے بعد دھماکے کی نوعیت کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہا جاسکے گا۔سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں اور قریبی علاقو کا سرچ آپریشن شروع کر دیا گیاہے جبکہ نیشنل ہائی وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب صدر مملکت ممنون حسین ، وزیر اعظم نواز شریف اورزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کراچی دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت کی ہے وزرائے اعلیٰ شہباز شریف ، پرویز خٹک ،ڈاکٹر عبد المالک ، پرویز خٹک ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ ، صدر آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب ، وزیر اعظم آزاد کشمیرچوہدری عبد المجید ، گور نر پنجاب چوہدری سرور ، گور نر سندھ عشرت العباد ، گور نر بلوچستان محمدخان اچکزئی ، گور نر صوبہ خیبرپختون خوا شوکت اللہ انجینئر ، چیئر مین سینٹ سید نیئر حسین بخاری ، ڈپٹی چیئر مین صابر بلوچ ، سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق ، وفاقی وزراء چوہدری نثار علی خان ، سینیٹر پرویز رشید ، سینیٹر اسحاق ڈار ، خواجہ سعدرفیق ، شاہد خاقان عباسی ، خرم دستگیر ، اکرم خان درانی ، ایم کیو ایم کے قائد ا لطاف حسین ، پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زر داری ، سابق صدر آصف علی زر داری ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفند یار خان ولی اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما سید ساجد نقوی ، مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین ، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد سمیت متعدد سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے کراچی میں پولیس اہلکاروں پر بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے آئی جی سندھ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے رزاق آباد میں پولیس ٹریننگ سینٹر کے قریب بم دھماکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور دھماکے میں متعد پولیس اہلکارں کی شہادت اور زخمی ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ الطاف حسین نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف مسلح افواج، سیکورٹی فورسز،قانون نفاذ کرنے والے ادارے اور عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہیں۔

دریں اثناء گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کراچی میں رزاق آباد میں پولیس وین پر ہونے والے خودکش حملے کو بزدلانہ کاروائی قرار دیا ہے۔گورنر سندھ اوروزیراعلیٰ سندھ نے واقع کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے واقع کی ابتدائی رپورٹ طلب کر لی ہے اور واقع میں ملوث عناصر اور انکی پشت پناہی کرنے والے افراد کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی۔