پنجاب اسمبلی نے ” کمیشن برائے نسواں پنجاب2013ء “بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ،اپوزیشن کی ترامیم مسترد

بدھ 12 فروری 2014 20:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12 فروری ۔2014ء) پنجاب اسمبلی نے ” کمیشن برائے نسواں پنجاب2013ء “بل کثرت رائے سے منظور کر لیا جبکہ اپوزیشن کی ترامیم مستردکر دی گئیں ۔بل کی منظوری کے بعد اب کسی بھی محکمہ میں بننے والی کمیٹی میں 50فیصد نمائندگی خواتین کی ہوگی۔گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں خواتین کمیشن کے حوالے سے حکومت کی طرف سے پیش کردہ ” کمیشن برائے نسواں پنجاب2013ء “ کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

اپوزیشن کی طرف سے 10کے قریب ترامیم ایوان میں پیش کی گئی تھیں لیکن ابھی 5ترامیم ہی زیر بحث آئی تھیں کہ باقی ماندہ ترامیم اپوزیشن نے واپس لے لیں۔بل کی منظوری میں اپوزیشن کی طرف سے بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈاکٹر نوشین، سعدیہ سہیل رانا،شنیلا رت اور نبیلہ حاکم علی بھٹی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پنجاب حکومت خواتین کو اختیارات دینے جا رہی ہے جو کہ ایک انتہائی احسن اقدام ہے لیکن اسکی منظوری کے بعد اس پر عملدرآمد بھی ہونا چاہیے ۔

(جاری ہے)

حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ اس بل کی اخبارات میں اشاعت کراتی تاکہ اگر کہیں کو ئی ابہام رہ گیا ہے تو اسے دور کیا جا سکتا اور موجودہ شکل میں یہ بل افسر شاہی کا بل محسوس ہوتا ہے ۔شنیلا رت نے کہا کہ بل اچھا اقدام ہے لیکن خواتین اراکین سے اس بارے مشاورت نہیں کی گئی لیکن اسے دوبارہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کے لئے کام کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے،حکومت کی یہ خواہش ہے کہ صوبے کی نصف آبادی پر مشتمل خواتین آبادی کو بھی ترقی میں شامل کیا جائے ۔

اسی لئے پنجاب حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 8مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اسمبلی کا ایک خصوصی اجلاس بھی بلایا جائے گا اور اس روز خواتین کے مسائل پر ہی بات ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس بل میں خواتین کو100فیصد نمائندگی دی گئی ہے یہ بات کہنا کہ نمائندگی نہیں دی گئی یا کم دی گئی یہ تاثر قطعی غلط ہے۔ بل کی منظوری کے بعد اجلاس کل جمعرات صبح 10بجے تک ملتوی کردیا گیا۔