سندھ ہائی کورٹ ،آئین کے آرٹیکل227پر عملدرآمدسے متعلق درخواست کی سماعت 17فروری کو ہوگی

بدھ 12 فروری 2014 19:47

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12 فروری ۔2014ء) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس ظفر احمد راجپوت کی دو رکنی بینچ میں انجمن اسلامی اصلاح برائے معاشرہ کے امیر حاجی گل احمدکی آئین کے آرٹیکل227پر عملدرآمد، وزیراعظم کی (سودی) یوتھ لون اسکیم کو روکنے، ملک میں اسلامی نظام نافذ کرنے اور صدر ، وزیر اعظم، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ و اراکین پارلیمنٹ کو آئین کے آرٹیکل 2A،5،31، 42، 62،91اور227کی خلاف ورزی کرنے پر نااہل قرار دینے اور آئین میں دیئے گئے اللہ کی قسم کے بغیر قرآن و سنہ سے متصادم غیر اسلامی حلف کو کالعدم قرار دینے سے متعلق آئینی درخواستوں کی سماعت 17فروری2014کو ہوگی۔

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ یہ ملکی مفاد میں اہمیت کاحامل مسئلہ ہے اور حلف حالیہ بھیجی گئی اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹ کے برخلاف ہے ۔

(جاری ہے)

چونکہ سودی کام اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ سے جنگ کے مترادف ہے ، لہذا یہ کسی بھی مسلمان کیلئے قابل برداشت نہیں ، لیکن وزیر اعظم سود پر یوتھ لون دے کر مسلمانوں کو گمراہی کے راستے پر دھکیل رہے ہیں ۔

لہذا فوری طور پر سودی لون اسکیم کو روکا جائے ، اسلامی نظریاتی کونسل عدالتی حکم کے باوجود رپورٹ پیش نہیں کررہی ۔ جس سے واضح ہوجاتا ہے کہ اس اہم دینی مسئلہ میں سوچی سمجھی سازش کے تحت تاخیر کی جارہی ہے۔ آئین کے آرٹیکل227میں واضح ہے کہ تمام موجودہ قوانین کواسلامی احکام جو قرآن وسنت کے مطابق ہو بنایا جائے گا ۔جو اس حصہ میں بطور اسلامی احکام کا حوالہ دیا گیا ہے اور کوئی ایسا قانون وضح نہیں کیا جائے گا جو مذکورہ احکام کے منافی ہو ، آئین کا مذکورہ آرٹیکل1973میں بنایا گیا تھا اور اس پر عملدرآمد کیلئے 8سال کا عرصہ رکھا گیا تھا لیکن تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہوا اور ملک میں غیر اسلامی اور برطانوی دور کے قوانین نافذ ہیں جوکہ آئین کے اس آرٹیکل کی واضح نفی ہے۔

کیونکہ پاکستان اسلامی ملک ہے اور قرآن و شریعت کے معاملے میں تاخیر کرنا ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اور اسوقت ملک میں قتل وغارت، دہشتگردی اور معاشی بدحالی ہونے کی اصل وجہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺکی نافرمانی ہے ۔لہذا اب بھی وقت ہے کہ ہم اللہ سے توبہ کریں اور احکام الٰہی پرگامزن ہوتے ہوئے ملک کو اللہ کے عذاب سے بچائیں تاکہ ہم پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں۔ فریقین میں وفاق پاکستان،چیئر مین جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ، صدر پاکستان، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئر مین سینٹ، چیف الیکشن کمشنر، اسلامی نظریاتی کونسل و تمام سیاسی پارٹیاں فریق ہیں ۔

متعلقہ عنوان :