ملائشیاء ،چار ماہ میں ہزاروں پاکستانی گرفتار، سفارت خانہ بھی مدد فراہم کرنے سے قاصر،ملائیشین امیگریشن کے اہلکارگرفتاری کے بعدتشدد کرتے ہوئے جیب سے تمام جمع پونجی اور دیگر قیمتی اشیاء چھین کر آپس میں تقسیم کر لیتے ہیں

بدھ 12 فروری 2014 19:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12 فروری ۔2014ء)سعودی عرب کے بعد ملائشین امیگریشن کا کریک ڈاؤن ہزاروں پاکستانی گرفتار پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے مدد نہ ملنے پر پاکستانیوں نے جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنی شروع کر دی ہے ، ملائشیاء میں موجود پاکستانیوں کے مطابق ملائیشین حکومت کی جانب سے ویزہ کی مدت ختم ہو نے والے افراد کو پکڑنے کا سلسلہ گزشتہ چار ماہ سے جاری ہے جس میں اب تک دوسرے ممالک کے شہریوں سمیت ساڑھے چھ ہزار سے زائد پاکستانیوں کو گرفتار کیا گیا ہے ، ملائشیاء میں رہنے والے پاکستانیوں کے مطابق ملائشین امیگریشن کے اہلکارگرفتارکرنے کے بعدتشدد کرتے ہوئے جیب میں موجود تمام جمع پونجی اور دیگر قیمتی اشیاء چھین کر آپس میں تقسیم کر لیتے ہیں، اور ایسی جیلوں میں بند کرتے ہیں جہاں جانوروں کو بھی بند نہ کیا جاتا ہو جس کی وجہ سے دیگر ممالک کے شہریوں سمیت کئی پاکستانی موذی امراض میں مبتلا ہونے سمیت ذہنی مریض بن چکے ہیں ، جبکہ کئی ماہ بند رہنے کے بعد جب عدالت واپسی کا ٹکٹ پاکستانی کی جیب سے ادا کرنے کا حکم دیتی ہے تو پہلے سے ہی مذکورہ پاکستانی کو امیگریشن اہلکاروں نے لوٹا ہوا ہوتا ہے تو اس دوران وہ اپنا واپسی کا ٹکٹ بھی اِرینج نہیں کر سکتا اور مسلسل جیل میں پڑا رہتا ہے، مصیبت میں مبتلا پاکستانیوں کے مطابق سعودی عرب سمیت دیگر یورپی ممالک کی حکومتیں اپنے اخراجات پر پاکستانیوں کو جہاز میں واپس پاکستان لاتی ہیں مگر ملائشین حکومت کی جانب سے ایسا کوئی نظام موجود نہیں ہر پاکستانی کو کسی بھی طرح دوران قید اپنی واپسی کا ٹکٹ کرنا ہو گا، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انڈونیشیاء، بنگلہ دیش اور انڈیا کے باشندے اگر ملیشیاء میں پکڑے جاتے ہیں تو اُنہیں سات دنوں کے اندر اندر واپس اُن کے ملک بھجوا دیا جاتا ہے جن کے اخراجات اُن کی حکومتیں برداشت کرتی ہیں مگر پاکستان واحد ملک ہے جس کے شہری ملائشیاء کی جیلوں میں جل مرَ رہے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا ہی نہیں ،جبکہ ملیشیاء میں قائم پاکستانی سفارت خانہ ان حالات میں بھی اپنے پاکستانیوں سے مال بٹورنے کے چکر میں مصروف ہے ۔

(جاری ہے)

ملیشیاء میں مصیبت زدہ پاکستانیوں نے صدر پاکستان ، وزیر اعظم پاکستان ، وزیر خارجہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے اُنہیں مصیبت کی دلدل سے نکالنے کی پرزور اپیل کی ہے ۔