طالبان سے مذاکرات میں بین الاقوامی اداروں سمیت ملکی ادارے بھی سپورٹ کررہے ہیں،صدر ممنون حسین ، ملک میں امن وامان ہوگا تو ترقی بھی ہوگی،ملک کا آئین اسلامی ہے ،طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن رفتار کم ہے،ایم کیو ایم کے تحفظات بارے وزیراعظم نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کو کراچی آنے کا کہا ہے وہ آکر ان تمام معاملات کو دیکھیں گے،مدیران اور کالم نگاروں سے گفتگو

بدھ 12 فروری 2014 18:53

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12 فروری ۔2014ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ملک میں امن وامان ہوگا تو ترقی بھی ہوگی، طالبان سے مذاکرات میں بین الاقوامی اداروں سمیت ملکی ادارے بھی سپورٹ کررہے ہیں،ملک کا آئین اسلامی ہے ،طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن رفتار کم ہے، کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن جاری رہے گا،تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات بھی دور ہوں گے، سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد رکا ہوا ہے، سیاسی طرز فکر چھوڑ کر فاٹا اور پولیو مہم کو موثر بنانے کیلئے اقدامات کررہا ہوں۔

وہ بدھ کو اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس کراچی میں اخبارات کے مدیران اور کالم نگاروں سے ملاقات کررہے تھے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ حکومت نے طالبان سے مذاکرات کا عمل اس لئے شروع کیا ہے کہ ملک میں امن وامان کا مسئلہ حل ہو، دعا کرتے ہیں کہ معاملات مشاورت کے ذریعے حل ہو جائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ طالبان کے 35 سے 40 گروپ مذاکرات کے حامی ہیں، حکومت کی پالیسی ہے کہ جو مذاکرات نہیں کررہا انہیں علیحدہ کیا جائے تاکہ ان کی طاقت کمزور ہو جائے اور وہ بھی مذاکرات میں شامل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اتمام حجت کیلئے مذاکراتی عمل شروع کیا ہے تاکہ بغیر کسی خون خرابے کے ملک میں امن وامان بحال ہو۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومت کا کام ملک میں امن وامان بحال کرانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک میں امن وامان ہوگا تو ملک ترقی بھی کرے گا۔ ممنون حسین نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اور ملکی ادارے بھی حکومت کے موجودہ اقدام کو مکمل طور پر سپورٹ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ مذاکرات میں پیش رفت بھی ہوئی ہے اور کچھ اچھی باتیں بھی ہوئی ہیں لیکن ان کی رفتار کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دیگر مسائل بھی ہیں، ان پر بھی توجہ دی جانی چاہئے۔ طالبان سے مذاکرات میں دیگر مسلک کے علماء کو شامل نہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ممنون حسین نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں مسلک کا معاملہ نہیں ہے، ہم نے ان معاملات کو جتنا محدود کرنا ہے اتنی آسانی سے یہ معاملات حل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اسلامی آئین نافذ ہے، میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ ایسے بیانات نہ جانے دے اور ان ایشوز کو نظر انداز کرے جن سے معاملات بہتری کی طرف جانے کے بجائے بگاڑ کی طرف چلے جائیں۔ کراچی میں جاری جرائم پیشہ عناصر کے خلاف پولیس اور رینجرز کی کارروائیوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان سے ملاقات میں انہوں نے رینجرز اور پولیس کی کارکردگی سے متعلق بتایا تھا تاہم بدھ کو ملاقات میں انہوں نے پولیس کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں سے زیادتی کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جس پر میں نے وزیراعظم نواز شریف سے بات کی اور وزیراعظم نے کل (جمعرات) کو وزیر داخلہ چوہدری نثار کو کراچی آنے کا کہا ہے، وہ آکر ان تمام معاملات کو دیکھیں گے۔

ملک میں سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سزائے موت کا معاملہ ابھی رکا ہوا ہے لیکن حکومت کی توجہ بھی اس جانب ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اب سیاسی طرز فکر چھوڑ دیا ہے اور اپنی توجہ پولیو پر زیادہ مرکوز کر رکھی ہے، انہوں نے کہا کہ فاٹا میں بھی بہتری کیلئے کوششیں جاری ہیں، انہوں نے کہا کہ فاٹا میں ماضی میں بھی ترقیاتی فنڈز لگائے گئے جن پر کچھ کام ہوا باقی معاملات میں خردبرد ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خردبرد کا عمل پرانا ہے اسی لئے ملک اس حال پر پہنچا ہوا ہے۔