غداری کیس ، خصوصی عدالت نے پراسیکیوٹر اکرم شیخ کو دلائل سے روکنے کی پرویز مشرف کے وکلا کی درخواست مسترد کردی ، آرمی ایکٹ میں سنگین غداری کے جرم کا تذکرہ نہیں ،غداری کا مقدمہ صرف خصوصی عدالت ہی سن سکتی ہے ،اکرم شیخ ،پرویز مشرف کی جگہ مجھے سزا سنادی جائے یہ میرے کیلئے قابل فخر ہوگا ، وکیل پرویز مشرف اعجاز احمد کی استدعا ،ایک طرف کہتے ہیں عدالت کو سماعت کا اختیار نہیں ، دوسری طرف سزا سنانے کا کہہ رہے ہیں ، جسٹس فیصل عرب ، ملزم کو اٹھارہ فروری کیلئے پیشی کے احکامات دے چکے ،متفرق درخواستوں میں تاخیر نہیں کی جائیگی، اٹھارہ فروری کو فیصلہ دینگے ، ریمارکس

بدھ 12 فروری 2014 18:53

غداری کیس ، خصوصی عدالت نے پراسیکیوٹر اکرم شیخ کو دلائل سے روکنے کی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12 فروری ۔2014ء) غداری کیس میں خصوصی عدالت نے پراسیکیوٹر اکرم شیخ کو دلائل سے روکنے کی پرویز مشرف کے وکلا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم کو پہلے ہی اٹھارہ فروری کیلئے پیشی کے احکامات دے چکے ہیں ،متفرق درخواستوں میں مزید تاخیر نہیں کی جائے گی، اٹھارہ فروری کو فیصلہ دیں گے جبکہ سابق صدر کے وکیل رانا اعجاز ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کی جگہ انہیں سزا سنادی جائے یہ ان کیلئے قابل فخر ہوگا۔

خصوصی عدالت کاتین رکنی بنچ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت کی۔ پرویز مشرف کے وکلا احمد رضا قصوری نے عدالت میں پراسیکیوٹر اکرم شیخ پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے پراسیکیوٹر کی تقررری کو چیلنج کر رکھا ہے ، درخواست پر فیصلے تک اکرم شیخ کو دلائل سے روکا جائے تاہم عدالت نے احمد رضا قصوری کی یہ استدعا مسترد کرتے ہوئے اکرم شیخ کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کی اکرم شیخ نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ سنگین غداری کا مقدمہ فوجی عدالت منتقل کرنے کی درخواست مسترد کر چکی ہے ، آئینی عدالت کا حکم تسلیم کرنا دیگر عدالتوں پر لازم ہے۔

(جاری ہے)

اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہاکہ آرمی ایکٹ میں سنگین غداری کے جرم کا تذکرہ نہیں ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے پرویز مشرف نے خود رجوع کیا۔ فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل زیر التواء ہے۔ انٹرا کورٹ اپیل کی جلد سماعت کی استدعا بھی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ انور منصور تسلیم کر چکے ہیں کہ غداری آئینی جرم ہے جبکہ خالد رانجھا ان سے متضاد موقف اختیار کر رہے ہیں کہ یہ آئینی نہیں سول جرم ہے۔

آرمی ایکٹ کے باب 5 میں سنگین غداری کا تذکرہ نہیں ملتا۔ خصوصی عدالت عام فوجداری عدالت کی تعریف میں نہیں آتی اور خصوصی عدالت کے زیر سماعت آنے والا غداری مقدمہ آرمی ایکٹ کے زمرے میں نہیں آتا۔ اکرم شیخ نے کہا کہ خصوصی عدالت ایکٹ کی دفعہ تین دو کی رو سے کوئی اور عدالت غداری کیس کی سماعت کی مجاز نہیں۔ آئین کا آرٹیکل 13 بھی دیگر عدالتوں کو سنگین غداری کیس کے اختیار سماعت سے محروم کرتا ہے۔

خصوصی عدالت صرف سنگین غداری کیس اور غداری کیس صرف خصوصی عدالت کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق بھی صرف وہاں ہوتا ہے جہاں خصوصی ایکٹ خاموش ہو۔ خصوصی عدالت ایکٹ میں ملزم کو کسی دوسری عدالت منتقل کرنے کی گنجائش نہیں۔ آرمی ایکٹ کی دفعہ 94 پر مشرف کا انحصار بے بنیاد ہے۔پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پرویز مشرف ہسپتال میں اکیلے زیر علاج ہیں، پرویز مشرف کی جگہ انہیں سزا سنادی جائے ، ان کے دور میں وزیر رہ چکا ہوں ان کی جگہ سزا کیلئے خود کو پیش کرتا ہوں۔

رانا اعجاز نے کہاکہ پرویز مشرف کی جگہ انہیں سزا سنائی گئی تو یہ ان کیلئے قابل فخر ہوگاجس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ایک طرف کہتے ہیں عدالت کو سماعت کا اختیار نہیں دوسری طرف سزا سنانے کا کہہ رہے ہیں ، ابھی تو ملزم کی جانب سے اعتراف جرم بھی نہیں کیا گیا ، آپ سزا سنانے کاکہہ رہے ہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت کے اختیارات محدود ہیں یہ آئینی عدالت نہیں وکلاء صفائی کے استغاثہ کے خلاف دلائل کے بعد پراسیکیوٹر سے متعلق فیصلہ کیا جائیگا۔

مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے کہا کہ استغاثہ کے خلاف ہراساں کرنے کی درخواست سے دستبر دار ہوتے ہیں سماعت کے دور ان پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے ٹرائل ملٹری کورٹ منتقل کرنے کی درخواست پر جوابی دلائل مکمل کر لیے۔ مشرف کے وکیل خالد رانجھا نے جواب الجواب کے لیے مہلت مانگ لی جس پر عدالت نے کہاکہ متفرق درخواستوں میں مزید تاخیر نہیں کی جائے گی، اٹھارہ فروری کو فیصلہ دیں گے، ملزم کو پہلے ہی اٹھارہ فروری کیلئے پیشی کے احکامات دے چکے ہیں، وکیل خالد رانجھا کی استدعا پر سماعت اٹھارہ فروری تک ملتوی کردی گئی۔