افغانستان میں کسی بھی قسم کا عدم استحکام پاکستان کو متاثر کرنے کا باعث بن سکتا ہے ،وزیر دفاع خواجہ آصف ، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے آج بھی پرعزم ہے ،طالبان سے ماورائے آئین کوئی بات نہیں کی جائے گی ، دعا ہے مذاکرات ہو جائیں اور ملک امن کا گہوارہ بن جائے ، گفتگو

منگل 11 فروری 2014 20:43

اسلام آ باد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11 فروری ۔2014ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان میں کسی بھی قسم کا عدم استحکام پاکستان کو متاثر کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد بھی امن کی ضمانت نہیں دی سکتی، افعانستان میں کسی بھی قسم کا عدم استحکام پاکستان پر گہرے منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے آج بھی پرعزم ہے۔خواجہ آصف نے کہاکہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل کا آغاز ہو چکا ہے، طالبان سے ماورائے آئین کوئی بات نہیں کی جائے گی، دعا گو ہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوں لیکن مذاکرات کی کامیابی کے لئے ضروری ہے دونوں جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کالعدم طالبان سے بات چیت کا مقصد قبائلی علاقوں میں امن کا قیام ہے،حکومت کو امن مذاکرات سے مثبت امیدیں وابستہ ہیں،ایسے مذاکرات میں پلک جھپکتے نتائج نہیں آتے، بلکہ انتظار کرنا ہوگا، ہمارا یقین ہے گھر کے معاملات گھر میں حل ہونے سے بہتری آئے گی۔وزیر دفاع نے کہاکہ افغانستان میں بھی طالبان کے ساتھ بات چیت ہونی چاہیے، افغانستان میں آئندہ مہینوں میں کیا ہوگا کسی کو کچھ معلوم نہیں، افغانستان میں عوام کی مرضی کا حل قابل قبول ہونا چاہیے، خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے مکمل انخلاء کا کہنا قبل از وقت ہوگا، افغانستان میں بھی قیام امن کیلئے مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانا ہوگا۔

ڈرون حملوں پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکا فوری طور پر میزائل حملے بند کرے۔