طالبان سے باتیں کرنے میں دیر کرنے سے ملک میں بے یقینی اور مایوسی پھیل رہی ہے،سنیٹرمولابخش چانڈیو، بات چیت کامیاب ہو گی، ماضی میں آمر نے اپنے مفادات حاصل کرنے کے لئے بیرونی طاقتوں کو ملک پر مسلط کیا تھا،سابق وفاقی وزیر کی میڈیا سے بات چیت

پیر 10 فروری 2014 22:59

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 فروری ۔2014ء) پیپلزپارٹی کے رہنما وسابق وفاقی وزیر سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے طالبان سے باتیں کرنے میں دیر کرنے سے ملک میں بے یقینی اور مایوسی پھیل رہی ہے مجھے امید ہے کہ بات چیت کامیاب ہو گی، ماضی میں آمر نے اپنے مفادات حاصل کرنے کے لئے بیرونی طاقتوں کو ملک پر مسلط کیا تھا۔

وہ نیاز اسٹیڈیم حیدرآباد میں سندھ فیسٹیول کے سلسلے میں ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ میچ کے سیمی فائنل کے موقعپر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں کے منتخب نمائندوں نے حکومت کو طالبان سے بات چیت کرنے یا ان کے خلاف اقدامات کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے وفاقی حکومت ان آپشنز میں سے کسی ایک کو مناسب طور پر بروئے کار لانے پر غور کر سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ طالبان سے بات چیت شروع کرنے میں وفاقی حکومت نے کافی وقت ضائع کیا ہے کیوں کہ سب سے پہلے طالبان نے بات چیت کی پیش کش کی مگر حکومت نے سستی سے کام لیا، انہوں نے کہا کہ طالبان سے بات چیت کے آغاز پر مختلف قسم کے بیانات دینے سے شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں ہم قوم کو مایوس نہیں کرناچاہتے، انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیا ں دی ہیں عام شہریوں کا بھی بڑانقصان ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ آمریت نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے بیرونی طاقتوں کو ملک پر مسلط کیا جس کے نتیجے میں اس قسم کے مسائل پیدا ہوئے، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ طالبان سے بات چیت جاری ہے اور انہیں امید ہے کہ بات چیت نتیجہ خیز ہو گی، انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے دوران طالبان نے تحریک انصاف اور ن لیگ کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی اور یہ طالبان کا ان جماعتوں پر احسان ہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بات چیت میں شامل ہو کر طالبان کا احسان اتارنا چاہیے کیوں کہ ان کے طالبان سے تعلقات پوشیدہ نہیں ہیں، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ کرنا نہیں چاہتے متحدہ ایک سیاسی پارٹی ہے اور وہ اپنی حکمت عملی کے حوالے سے کسی بھی راستے کے انتخاب کا حق رکھتی ہے، انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر متحد سندھ کے قائل ہیں اور سندھ کی تقسیم خواب میں بھی تسلیم نہیں کر سکتے، انہوں نے کہا کہ سندھ میں مستقل رہنے والوں کو ہم سندھی تسلیم کرتے ہیں کوئی مہاجر نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ آمر ضیا ء کے دور میں سندھ میں نفرتوں نے جنم لیا اور امن و امان خراب ہوا اور یہ صورتحال آج بھی برقرار ہے حکومت سندھ وفاقی حکومت اور دیگر ادارے بدامنی پر قابوپانے کے لیے کوشاں ہیں، انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے قائد بلاول بھٹو زرداری نے سندھ فیسٹول کے ذریعے تاریخی قدم اٹھایا ہے معاشرے میں بہتر کام پر تنقید ضرور ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں ڈائریکٹوریٹ کالج ایجوکیشن حیدرآباد ریجن کے زیراہتمام نیاز اسٹیڈیم میں سندھ فیسٹیول کے سلسلے میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میچ کے سیمی فائنلز ہوئے جن میں شکارپور نے خیرپور کو8 وکٹوں جبکہ سکھر نے لاڑکانہ کو5 رنز سے شکست دی۔

متعلقہ عنوان :