سندھ اسمبلی کے اجلاس کا آغاز قومی ترانے سے کیا جائے،وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کی تجویز

پیر 10 فروری 2014 18:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 فروری ۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے پیر کو سندھ اسمبلی میں یہ تجویز پیش کی کہ اسمبلی کے اجلاس کا آغاز قومی ترانے سے کیا جائے ۔ اس پر اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا کہ اگر اسمبلی کے تمام ارکان وقت کا خیال کریں اور وقت پر ایوان میں آجائیں تو قومی ترانہ اجلاس کے آغاز میں سنایا جاسکتا ہے اور اس سلسلے میں اسمبلی قوانین میں ترامیم بھی کی جاسکتی ہیں۔

پارلیمانی امور کے وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ افسوس کا امر یہ ہے کہ ایک جانب ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ایوان میں اگر دو ارکان بھی موجود ہوں تو اجلاس شروع کردیا جائے اور اگر صورت حال میں قومی ترانہ سنایا گیا تو کیا قومی ترانہ کی توہین نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

سنیئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ میں نے اپنے اسپیکر کے دور میں بجٹ اجلاس کے آغاز پر قومی ترانہ سنانے کی روایت ڈالی تھی کیونکہ اس اجلاس میں تمام ارکان موجود ہوتے ہیں اور یہ نئے سال کا اجلاس ہوتا ہے۔

پیپلز پارٹی کے اقلیتی رکن کھٹو مل جیون نے نکتہ اعتراض پر تھرپارکر میں اسکولوں کی بندش اور وہاں پر بچوں کو تعلیم کے حصول میں دشواریوں پر کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم نے اپنے مفاد کی خاطر کسی گوٹھ میں تو 50 اور 60 اسکولز قائم کئے اور کسی گوٹھ میں ایک بھی اسکول نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب سندھ حکومت کے محکمہ تعلیم کی جانب سے نئے اسکولز کھولنے کی پابندی کا کہا جارہا ہے اور اس سے ہمارے گوٹھوں میں بچوں کو تعلیم کے حصول کے لئے کئی کئی کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے دوسرے گھوٹوں میں جانا پڑرہا ہے۔

اس پر سنیئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ یہ امر قابل افسوس بھی ہے لیکن اس میں سچائی ہے کہ ماضی میں اسکولوں کو کھولنے کے حوالے سے کسی بھی قوانین کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔ پرائمری اسکول کے لئے جہاں ضروری ہے کہ دو اسکولوں کے درمیان کم از کم ڈیڑھ کلومیٹر کا فاصلہ ہو اور وہاں انرولمنٹ کے قوانین بھی خاطر میں لائے جائیں لیکن ایسا نہیں ہوا اور کسی گوٹھ میں 50 اور اس سے زائد اسکولوں کی عمارتیں بنا دی گئی اور آج ہم یہ رونا رورہے ہیں کہ صوبے میں ہزاروں اسکول بند یا گھوسٹ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئے پرائمری اسکول کس طرح کھولے جائیں پہلے ہم بند اور گھوسٹ اسکولز کا خاتمہ تو کریں اور اگر ایسا کرتے ہیں تو جو عمارتیں کھوڑی ہیں ان کا کیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ معزز رکن کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراض پر ضرور غور کیا جائے گا اور تھرپارکر میں جہاں اسکولز کی ضرورت ہوگی وہاں اسکولز کھولے جانے کے حوالے سے اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ نکتہ اعتراض پر پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیرالنسا مغل کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراض پر بھی سنیئر وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے یقین دہانی کرائی کہ قومی ترانے کی پیروڈی کرنے والی اسکول اور نجی اسکولز کی ایسوسی ایشن سے بازپرس کی جائے گی۔