شکار کوئی گناہ یا جرم نہیں ہے،فوجی جنرل بھی شکار کرتے ہیں،آغا سراج درانی ،اگرایک سینئروزیر وزیر نے شکار کیا اور موٹرسائیکل سوار کو ٹکرماردی تو کیا حرج ہے،اسپیکر سندھ اسمبلی

پیر 10 فروری 2014 18:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 فروری ۔2014ء) شکار کوئی گناہ یا جرم نہیں ہے۔اس بات پر پیرکو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں متعددوزراء اور ارکان نے اسپیکرآغاسراج درانی سے اتفاق کیا۔سینئروزیر برائے تعلیم نثاراحمدکھوڑو نے ایوان کو بتایا کہ میں ٹنڈوباگو کے ایک گوٹھ میں کسی دوست کے کھانے کی دعوت میں گیا تھا اور میرے بارے میں یہ خبریں چلائی گئیں کہ میں نے 200تیتروں کے ساتھ ساتھ بطخوں کا شکار کیا اور میری گاڑی سے ایک موٹرسائیکل سوار بھی زخمی ہوگیا۔

حقیقت یہ ہے کہ میں نے کوئی شکار نہیں کیاجبکہ ایک موٹرسائیکل سوارکو بچاتے ہوئے میں خودزخمی ہوگیا۔اسپیکرآغاسراج درانی نے کہاکہ شکار کرنا کوئی گناہ یا جرم نہیں ہے۔اسپیکرنے مسلم لیگ (ن)کے رکن عرفان اللہ مروت کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ بھی پرانے شکاری ہیں۔

(جاری ہے)

کیا شکار کرنا کوئی جرم ہے؟۔عرفان اللہ مروت نے کہاکہ شکار کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔

آغاسراج نے کہاکہ فوجی جنرل بھی شکار کرتے ہیں۔ ایوب خان بھی شکار کرتے تھے۔سپریم کورٹ اورہائی کورٹ کے جج صاحبان بھی شکار کرتے ہیں۔ اگرایک سینئروزیر وزیر نے شکار کیا اور موٹرسائیکل سوار کو ٹکرماردی تو کیا حرج ہے۔وزیرورکس اینڈ سروسزمیرہزار خان بجارانی نے کہاکہ شکارکرنا کوئی جرم نہیں ہے۔نثار کھوڑونے تیترکھائے تھے، مارے نہیں تھے۔ آغاسراج درانی نے پیپلزپارٹی کے رکن سردار خان چانڈیو سے کہاکہ آپ ہمیں شکار کی دعوت نہیں دیتے ہیں۔آپ ہمیں بھی بلائیں اور میڈیا والوں کو بھی بلائیں۔میڈیا کوبتائیں کہ شکار کاباقاعدہ اجازت نامہ ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :