طالبان سے مذاکرات کا عمل حساس مرحلے میں داخل ہوگیا،پروفیسر ابراہیم

پیر 10 فروری 2014 17:50

طالبان سے مذاکرات کا عمل حساس مرحلے میں داخل ہوگیا،پروفیسر ابراہیم

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10فروری 2014ء) طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسرابراہیم کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا عمل حساس مرحلے میں داخل ہوگیا ہے ، پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پروفیسرابراہیم نے کہا کہ ملک میں امن کا قیام چاہتے ہیں، طالبان نے جو مطالبات پیش کیے اس کو حکومتی کمیٹی کے حوالے کریں گے،پروفیسر ابراہیم آج طالبان سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔

اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنا ایجنڈا حکومتی کمیٹی کے سامنے پیش کرنے سے پہلے ظاہر نہیں کرسکتے ،ان کاکہنا تھاکہ حکومت نے جومطالبات کیے تھے طالبان نے اس کا مثبت جواب دیا ، لیکن انہوں نے بعض معاملات پروضاحتیں بھی مانگیں ہیں۔

(جاری ہے)

پروفیسر ابراہیم نے کہا ہمیں حکومت کی طرف سے بھی مثبت پیغام ملا ہے،حکومت کی باتوں میں بھی اخلاص نظرآتا ہے،انہوں نے اس موقع پر امید ظاہر کی 10 سال کی بے امنی جلد اختتام تک پہنچے گی اور ہم طالبان اورحکومت کے درمیان معاملات پراتفاق کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے، اورپاکستان کو امن کا گہوار ابنائیں گے،انہوں نے کہا کہ ایسی راہ ہموار کررہے ہیں کہ حکومتی کمیٹی طالبان کے ساتھ ملاقات کرسکے، پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ میڈیا میں جاری ہونے والے مطالبات کے نکات درست نہیں،ایک سوال کے جواب ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان پرملک کے جید علما کے دستخط ہیں، کچھ دفعات غیراسلامی لیکن اکثراسلامی شقیں ہیں، آئین پاکستان پر دستخط کرنے والوں میں مفتی محمود،مولانا غلام غوث،مولانا عبدالحق مولانا نورانی جیسے جید عالم دین کے دستخط ہیں۔