جمہوریت کامیاب نہ ہو تو مزید جمہوری رویے کی ضرورت ہوتی ہے، آمریت اور ملٹر ی آپریشن کبھی مذاکرات کا متبادل نہیں ہوتے ‘ سید منور حسن ، اصل مذاکرات حکومت اور طالبان کے درمیان ہی ہونگے ،طالبان کمیٹی کے نام سے کام کرنے والی کمیٹی صرف رابطہ کار کا کردار ادا کررہی ہے ، امریکہ اور بھارت کی تمام تر سازشوں اور رکاوٹوں کے باوجودمذاکرات کامیاب ہونے کی امید ہے ‘ امیر جماعت اسلامی

اتوار 9 فروری 2014 20:49

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 فروری ۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ اصل مذاکرات حکومت اور طالبان کے درمیان ہی ہونگے ،طالبان کمیٹی کے نام سے کام کرنے والی موجودہ کمیٹی صرف رابطہ کار اور مددگار کا کردار ادا کررہی ہے تاکہ حکومت اور طالبان کے درمیان پائے جانے والے خدشات دورکرکے مذاکرات کے ماحول کو ساز گار بنایا جائے ، امریکہ اور بھارت کی تمام تر سازشوں اور رکاوٹوں کے باوجودمذاکرات کامیاب ہونے کی امید ہے ،سیکولر اور اسلام مخالف لابی قوم کے اندر ناامیدی اور مایوسی پھیلا رہی ہے، 73ء کا آئین بنانے والوں میں وہ جید علماء شامل تھے جنہیں آج کے علماء اپنا استاد مانتے ہیں، مفتی محمود ،مولانا عبدالحق ،علامہ شاہ احمد نورانی اور پروفیسر غفور احمد جیسی قدآور قومی شخصیات آئین ساز کمیٹی میں شامل تھیں ،وہ کیسے قرآن و سنت کے منافی آئین تشکیل دے سکتے تھے ، آئین کو غیر اسلامی کہنے کی بجائے آئین پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا جانا چاہئے ، جس آئین کا پہلا نقطہ ہی یہ ہے کہ پاکستان اسلامی جمہوریہ ہوگا اور اس کا آئین قرآن و سنت کے تابع ہوگا اس کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنا قومی یکجہتی کے لئے مضر ہے ،قوم 73ء کے آئین پر متحد ہے، اس اتحاد کو قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ حکمران غیر آئینی ہتھکنڈوں کو چھوڑ کر آئین کی بالا دستی کو تسلیم کرلیں ،جن لوگوں کو شریعت اور آئین کی بات کرنے والوں سے تشد د کی بو آتی ہے وہ براہ راست اسلام کی مخالفت کرنے کی بجائے اس کے ماننے والوں کو طعن و تشنیع کا نشانہ بناکر دل کی بھڑاس نکالتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے دعوة اکیڈمی کے پروفیسر مفتی مصباح الرحمن اور کوآڈی نیٹر ناصر فرید کی قیادت میں منصورہ کا دورہ کرنے والے خیبر پختونخواہ،بلوچستان ، وزیرستان ،سوات اور اسلام آباد سمیت ملک بھر کے صحافیوں کے وفد سے جو دعوة اکیڈمی کے زیر اہتمام پانچ روزہ ورکشاپ کے لیے لاہورمیں آئے ہوئے ہیں، منصورہ میں ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پرجماعت اسلامی کے ڈائریکٹر امور خارجہ عبدالغفار عزیز نے بھی خطاب کیا ۔جماعت اسلامی کے سیکریٹری اطلاعات محمد انور نیازی اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔سیدمنورحسن نے کہاکہ جمہوریت کامیاب نہ ہو تو مزید جمہوری رویے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ آمریت اور ملٹر ی آپریشن کبھی بھی مذاکرات کا متبادل نہیں ہوتے ۔

وقتی طور پر ناکامی ہو بھی تو طاقت کا راستہ اختیار نہیں کرناچاہیے ۔ ایک سوال کے جواب میں سیدمنور حسن نے کہاکہ بلوچستان ، خیبر پختونخوا اور کراچی سمیت ہونے والی دہشتگردی اور مظالم کے خلاف سب سے موثر اور توانا آواز جماعت اسلامی نے اٹھائی ہے اور دھرنے دیئے ہیں ۔سید منورحسن نے کہا کہ ملک اس وقت انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے ،دنیا بھر کی نظریں حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات پر لگی ہوئی ہیں ،قومی قیادت کا فرض ہے کہ وہ ان مذاکرات کی کامیابی کیلئے ہرممکن کوشش کرے ۔

اگر ہر فرد اپنے مطالبات منوانے اور طالبان کے مطالبات کی فہرست میں شامل کروانے کے چکر میں پڑگیا تو خدشہ ہے کہ مذاکراتی عمل طوالت اور تعطل کا شکارنہ ہوجائے ۔انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کی بہتری اسی میں ہے کہ مذاکرات کو حکومت اور طالبان کے درمیان ہی رہنے دیا جائے اور کسی تیسری قوت کو فائدہ اٹھانے کا ہرگز موقع نہ دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا طالبان کی طرف سے شریعت کے نفاذ کے مطالبے پر تنقید کرنے کی بجائے مذاکرات کی کامیابی کیلئے انتہائی موثر اور مثبت کردار ادا کرے اس طرح وہ ملک و ملت کی زیادہ بہتر انداز میں خدمت کرسکتے ہیں ۔ میڈیا کوقوم کے اندر امید کی شمع کو روشن کرنا چاہئے ۔