صحت کا انصاف مہم کے دوسرے مرحلے کا آغاز،وزیر صحت نے لڑمہ پشاور میں بچوں کو انسداد امراض قطرے پلا کر با ضابطہ افتتاح کیا،صرف چھ گھنٹوں میں پانچ لاکھ بچوں تک رسائی بین الاقوامی ریکارڈ ہے،یونین کونسل86کیلئے بیسک ہیلتھ یونٹ کا اعلان۔تمام یونین کونسلز کو بنیادی مراکز صحت کی سہولیات فراہم کریں گے۔وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی

اتوار 9 فروری 2014 20:02

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 فروری ۔2014ء) خیبر پختونخوانخوا کے وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی نے بچوں کو 9خطرناک بیماریوں سے محفوظ کرنے کیلئے صحت کا انصاف مہم کو ہر صورت کامیاب بنانے کیلئے حکومتی عزم کااعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں پولیو سمیت نو ایسی خطرناک بیماریاں ہیں جو بچوں کی شرح اموات میں اضافے کا سبب ہیں حالانکہ ان بیماریوں پر قابو پانا ممکن ہے۔

صحت کا انصاف مہم کے ذریعے بچوں کو ان بیماریوں سے بچانے کیلئے قطرے پلائے جا رہے ہیں اور آئندہ مارچ اور اپریل میں ڈینگی کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر عوام کو آگاہی دی جا رہی ہے۔ مہم کے اس دوسرے مرحلے میں270 ٹیموں ، دس ہزار سے زائد رضاکاروں اور محکمہ صحت کے تعاون سے60 یونین کونسلز میں ڈھائی لاکھ گھروں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے جہاں پانچ لاکھ سے زائد بچوں کو امراض سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے ساتھ ساتھ انصاف صحت کٹس دی جا رہی ہیں جبکہ صحت کا انصاف مہم21اپریل2014ء تک جاری رہے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز لڑمہ پشاور میں صحت کا انصاف مہم کے دوسرے مرحلے کا باضابطہ افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل محکمہ صحت، ڈپٹی ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر جانباز آفریدی، اور دیگر متعلقہ حکام ان کے ہمراہ تھے۔صوبائی وزیر نے گھر گھر جا کر بچوں کو خطرناک بیماریوں سے بچاؤ کے قطرے پلائے اور انہیں انصاف صحت کٹس کے تحائف دیئے اور یونین کونسل۔

86کے عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنانے کیلئے وہاں بیسک ہیلتھ یونٹ کا اعلان کیا ۔انہوں نے موقع پر موجود حکام کو ہدایت کی کہ مذکورہ یونٹ کے فوری قیام کو یقینی بنائیں۔ وزیر صحت نے کہا کہ وہ تمام یونین کونسلز جو صحت کی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں انہیں بنیادی مراکز صحت فراہم کئے جائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت علی یوسفزئی نے کہا کہ نو خطرناک مگر قابل کنٹرول بیماریوں سے ہمارے بچے ضائع ہو رہے ہیں۔

صحت کا انصاف مہم میں ان بیماریوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے اسے معمولی نہ سمجھا جائے،عوام کو اس سلسلے میں صوبائی حکومت کے اقدامات کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اگر اساتذہ اس مہم میں حصہ لیتے ہیں تو وہ انہیں خوش آمدید کہیں گے مگر اس سلسلے میں ان پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہم کے اس دوسرے مرحلے کو بھی پہلے مرحلے کی طرح کامیاب بنائیں گے اور وہ تمام کمزوریاں جو پہلے مرحلے میں درپیش تھیں ان کو ختم کریں گے جبکہ مہم کے اگلے مرحلے میں 99یونین کونسلز کو ٹارگٹ کیاجائیگا اور کوشش کی جائے گی کہ کوئی بچہ امراض سے بچاؤ کے قطروں سے محروم نہ رہے۔ وزیر صحت نے کہا کہ امیر لوگ اپنے بچوں کا علاج آسانی سے کرالیتے ہیں مگر غریب عوام کے بچے مسیحا کے انتظار میں دم توڑ دیتے ہیں جو کھلم کھلا نا انصافی ہے۔

صحت کا انصاف مہم کے دوران غریب عوام کے بچوں تک پہنچنے اور ان کوبیماریوں سے محفوظ رکھنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے امن و امان کا مسئلہ درپیش ہے اور یہ صورتحال آج کی نہیں بلکہ گزشتہ ایک دہائی سے اس کا سامنا ہے تاہم وہ بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے اور مہم کو ضرور نتیجہ خیز کامیابی سے ہمکنار کریں گے۔انہوں نے اس موقع پر عوام سے اپیل کی کہ وہ بھی اس سلسلے میں حکومت سے تعاون کریں۔

متعلقہ عنوان :