مانجھی پور،دوگروہوں میں فائرنگ ،تین خواتین ،دوبچوں سمیت گیارہ افرادجا ں بحق،4افراد شدیدزخمی ہوگئے،راکٹ لانچروں سمیت بھاری ہتھیاروں کا استعمال ،علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا ، واقعہ دہشت گردی ہے جس میں دودہشتگردبھی مارے گئے ہیں ، صوبائی وزیر داخلہ ۔ اپ ڈیٹ

اتوار 9 فروری 2014 20:00

مانجھی پور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 فروری ۔2014ء) پولیس تھانہ دوداٹبہ کی حدودمبینہ طورپردوگروہوں میں فائرنگ جس کے نتجے میں تین خواتین دوبچوں سمیت گیارہ افرادہلاک4افراد شدیدزخمی ہوگئے جبکہ صوبائی وزیر داخلہ نے سرفراز بگٹی نے دعویٰ کیاہے کہ واقعہ دہشت گردی ہے جس میں دودہشتگردبھی مارے گئے۔ تفصیلات کے مطابق پولیس تھانہ دوداٹبہ کی حدودمیں بگٹی قبائل کے دوگروہوں میں مبینہ طورپرفائرنگ کاتبادلہ ہواجس کے نتیجے میں گیارہ افرادامام بخش،گزی خان،پٹھان،صحت خاتون،بھوراخان،مینگل خاتون،عزو،ذرینہ، شیرو،مددہلاک ہوگیے جبکہ چار افرادشدیدزخمی ہوگئے تاہم ذرائع نے بتایاکہ دونوں گروہوں میں فائرنگ کاسلسلہ تاحال جاری ہے تاہم جائے وقوع پرپولیس کی کوئی ٹیم تاحال نہیں پہنچ سکی تاہم فائرنگ کی وجہ سے علاقے خوف وحراس پھیل گیالوگ گھروں میں محصورہوکررہ گیے دریں اثناء تھانہ حامدپورکی حدودگاجانی موری کے قریب مبینہ طورپرایک راکٹ لانچرکے فائرہونے کی اطلاع موصول ہوئی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وزیرداخلہ بلوچستان سرفرازبگٹی نے واقعہ کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ رات دہشتگردوں نے فائرنگ کی جس کے جواب میں مقامی قبائل نے بھی کارروائی کی۔ دہشتگردوں کی جانب سے اس طرح کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں تاہم بدقسمتی سے اسے ناراض بلوچوں کی کارروائی قرار دے دیا جاتا ہے ہم دہشتگردوں کا پیچھا کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد لیویز اہلکار جائے واقعہ پر پہنچ چکے ہیں جس کے بعد فائرنگ بند ہوگئی ہے اور ھالات معمول پر آنا شروع ہوگئے -

متعلقہ عنوان :