پاکستان نے بین الاقوامی معاہدے کے تحت مختلف ممالک کیلئے اپنی راہ داری کھولنے کا فیصلہ کر لیا،وزیر تجارت،ایران پر مغرب اور امریکہ کی جانب سے اقتصادی پابندیوں نے پاک ایران تجارت کو متاثر کیا،وزیرا عظم نے مسائل کو حل کرنے کیلئے جڑ کو پکڑا ہے ، توانائی بحران کے خاتمے کیلئے دن رات ایک کر رہے ہیں‘ خرم دستگیر۔اپ ڈیٹ

اتوار 9 فروری 2014 15:02

پاکستان نے بین الاقوامی معاہدے کے تحت مختلف ممالک کیلئے اپنی راہ داری ..

لاہور/کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 فروری ۔2014ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہپاکستان نے بین الاقوامی معاہدے کے تحت مختلف ممالک کے لئے اپنی راہ داری کھولنے کا فیصلہ کر لیا، ایران پر اقتصادی پابندیوں کے باعث تجارت متاثر ہوئی، دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے،وزیرا عظم نواز شریف جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد اس سے استفادہ کرنے کیلئے انتہائی سنجیدہ ہیں اور اسکے لئے ہر میٹنگ میں آگاہی لیتے ہیں۔

ایک انٹر ویو میں وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ ایران پاکستان کا ہمسایہ اور اہم تجارتی پارٹنر ہے جس کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔ایران پر مغرب اور امریکہ کی جانب سے اقتصادی پابندیوں نے پاک ایران تجارت کو متاثر کیا، تاہم ایران پر پابندیاں ختم ہونے کے بعد تجارت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایران سے تیل و گیس سمیت تمام شعبوں میں تجارت اور تعاون چاہتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کی ترقی کے لئے بجلی اور گیس کے بحران کا خاتمہ نا گزیر ہے ۔وزیر اعظم نے مسائل کو حل کرنے کیلئے اس کی جڑ کو پکڑا ہے اور توانائی بحران کے خاتمے کیلئے جس طرح وزیر اعظم کی سربراہی میں حکومت اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے انشا اللہ وہ دن دور نہیں جب ہم اس سے جان چھڑا لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ انڈسٹری چلے گی تو جی ایس پی پلس کے سٹیٹس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اور اسکے لئے انتہائی سنجیدگی دکھا رہے ہیں ۔

ایک نجی ٹی وی کے مطابق وزیر تجارت کا کہنا تھاکہ پاکستان نے بین الاقوامی معاہدے کے تحت مختلف ممالک کیلئے اپنی راہ داری کھولنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔بھارت کے راستے پاکستانی اشیا ء نیپال، بھوٹان اور بنگلہ دیش کی مارکیٹس تک رسائی حاصل کرسکیں گی۔خرم دستگیر کے مطابق دسمبر 2013ء میں پاکستان نے انڈونیشیا ء میں عالمی تجارتی تنظیم کے تحت معاہدے پر دستخط کئے تھے، راہداری کھلنے سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔

وزیر تجارت کا کہنا ہے کہ ٹرانزٹ کھولنے سے نہ صرف پڑوسی ممالک کی مارکیٹس تک پاکستانی مصنوعات کا داخلہ آسان ہوگا بلکہ بھارت کے راستے پاکستانی اشیا ء نیپال، بھوٹان اور بنگلہ دیش کی مارکیٹس تک رسائی حاصل کرسکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی منڈی تک رسائی کے لئے افغانستان کو اپنی راہداری دے رکھی ہے لیکن بھارت اور افغانستان نے پاکستان کے لئے ٹرانزٹ نہیں کھولی اگر دیگر ملک بھی اپنی تجارتی راہداری کھول دیں تو پاکستان کی تجارت میں مزید اضافہ ہوگا۔

متعلقہ عنوان :