اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیرکے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں‘مولانا فضل الرحمان،امریکہ صرف اپنے مفادات کی بنیادپر دوستی ،دشمنی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتاہے،بھارت اورامریکہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں، امن مذاکرات میں سنجیدگی اورحقائق کے ادراک کی اشد ضرورت ہے‘مظفرآباد میں خطاب

اتوار 9 فروری 2014 13:03

اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیرکے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں‘مولانا ..

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 فروری ۔2014ء) اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیرکے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔امریکہ صرف اپنے مفادات کی بنیادپر دوستی ،دشمنی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتاہے۔ بھارت اورامریکہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں، امن مذاکرات میں سنجیدگی اورحقائق کے ادراک کی اشد ضرورت ہے۔

ان خیالات کااظہار چیئرمین قومی کشمیرکمیٹی وامیر جمعیت علمائے اسلام پاکستان مولانافضل الرحمن نے جمعیت علمائے اسلام جموں وکشمیرکی طرف سے دے گئے استقبالیہ میں ”امن عالم اور مسئلہ کشمیر“کے عنوان پرخطاب کرتے ہوئے کیا۔استقبالیہ کی میزبانی امیرجمعیت جموں وکشمیرمولاناسعید یوسف جبکہ نظامت کے فرائض مولاناقاضی محمودالحسن اشرف نے انجام دیے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزیر،سابق وزیراعلیٰ کے پی کے اکرم خان درانی ، قائمقام صدرریاست سردار غلام صادق، اپوزیشن لیڈر راجہ فاروق حید رخان ، مطلوب انقلابی ، عبدالرشید ترابی امیرجماعت اسلامی عبدالرشیدترابی، جنرل سیکرٹری جے یوآئی مولاناعبدالحی ، سرپرست ملت جعفریہ مفتی کفایت حسین نقوی ، سرپرست جے یوآئی مولاناقاری عبدالمالک توحیدی ،حریت راہنماء غلام محمدصفی ، نائب امیرجے یوآئی مولاناامین الحق فاروقی ، حافظ محمداسحاق،مولانامعروف احمد، شیخ الحدیث مولاناسلیم اعجاز، مولاناقاضی منظورالحسن، مولانارشید احمد ،مولانامقصودعثمانی راولپنڈی، قاری محمدافضل خان،قاری محمدیونس نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر آزادکشمیرکے وزیر وزیر زراعت بازل نقوی ،سینئرممبربورڈآف ریونیونعیم شیراز ،جناب محمودخان، سیکرٹری صاحبان ، جمعیت علمائے اسلام کی مجلس شوریٰ وعاملہ کے اراکین ، نمائندگان مہاجرین کشمیر، حریت کشمیرکی رکن جماعتوں کی قیادت،آزادریاست کے ممتاز علماء کرام، بزم شیخ الہند کے اراکین نے بھی شرکت کی۔ مولانافضل الرحمن نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کشمیرسے اہل پاکستان کاتعلق جسم اور جان کی مانند ہے۔

کشمیرکمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے 18کروڑعوام او رپارلیمنٹ کی نمائندگی کرتے ہیں،کسی حکومت کی نہیں ۔1993میں پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے چیئرمین خارجہ امور کمیٹی جبکہ گزشتہ اور حالیہ دور میں انھیں پارلیمنٹ نے چیئرمین کشمیرکمیٹی اتفاق رائے سے چناگیاہے۔ انھوں نے کہاکہ فکری اور نظری اعتبارسے پوری پاکستانی قوم کشمیرکواپنی شہ رگ قراردیتی ہے جبکہ عملی اعتبارسے موجودہ فارمولوں پرکوئی ٹھوس منصوبہ بندی نظرنہیں آتی ۔

اس لیے ہمیں سب سے پہلے اجتماعی طورپر قومی اتفاق رائے سے پالیسی کاجائزہ لینے کی اشد ضرورت ہے۔ انھوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیری عوام کواپنے حق خودارادیت کی جدوجہد کے لیے جوازیت فراہم کررہی ہیں۔تاہم جنرل پرویز کی آمرانہ پالیسیوں سے یہ جوازیت بھی ختم کی جارہی تھی جس سے تحریک آزادی کشمیرپرمنفی اثرات مرتب ہوئے۔ہم نے اپنے اس موقف کاہرجگہ اعادہ کیاہے کہ جنوبی ایشیامیں امن کی بنیادمسئلہ کشمیرہے۔

افغان مسئلے سے بھی زیادہ کشمیری قوم کامسئلہ اہم ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم موجودہ امن مذاکرات کے لیے دعاگوہیں ،یہ اتناآسان نہیں جتناسمجھاجارہاہے،ہم نے اس مسئلے کوحل کرنے کے لیے پارلیمنٹ سے متفقہ قراردادیں منظورکرائیں،چارہزار سے زائد قبائل جن میں سنی شیعہ ،مسلم غیرمسلم سب شامل ہیں ،سب کوایک نقطے پر جمع کیااور دینی اور سیاسی جماعتوں نے اس پردستخط کیے ،اسے نطراندازکرناقبائل کی حمایت سے محروم ہونے کے مترادف ہے۔

انھوں نے کہاکہ آپریشن اور اسلحہ کااستعمال پاکستان کی سلامتی کے لیے نقصان کاباعث ہے۔ عالمی قوتیں آپریشن کراوکرپاکستان کانقشہ تبدیل کراناچاہتی ہیں،اس لیے” امن کوایک موقع اور دینے “کے لفظ سے ”بدامنی اور آپریشن “کی بوآرہی ہے جوملک لیے ناقابل تلافی نقصان کاموجب ہوگئی۔ اکرم خان درانی نے اس موقع پر کہاکہ مولانافضل الرحمن کادل امت مسلمہ کے لیے دھڑکتاہے، وہ کشمیری عوام کے خیرخواہ ہیں،مجھے میاں نوازشریف نے خصوصیت کیساتھ مولاناکیساتھ بھیجاہے،میں وفاقی حکومت میں کشمیری عوام کی نمائندگی کرتاہوں۔

آپ مجھے اپنانمائندہ سمجھیں،قائمقام صدرسردار غلام صادق نے کہامولانافضل الرحمن اوران کی جماعت کااثرنہ صرف پاکستان بلکہ ہندوستان میں بھی ہے،ان سے زیادہ مسئلہ کشمیرکوکوئی دوسراآدمی سمجھ نہیں سکتا۔ انھیں پوری کشمیری قوم اپنامتفقہ قائد اور پارلیمنٹ کے متفقہ انتخاب کی تائیدکرتی ہے،صدر ن لیگ ،قائدحزب اختلاف راجہ فارو ق حیدرنے کہامولانافضل الرحمن کے خانوادہ نے ہردورمیں استعماری قوتوں کیخلاف بھرپور جدوجہدکی،مولانامفتی محمودنے ہردورمیں ایک متحرک اور جاندارکرداراداکیا۔

پوری قوم نے ان پر اعتمادکااظہارکیا،آج ملک میں جوبدامنی اور انتشارہے ،اس موقع پربھی ان سے توقع رکھتے ہیں کہ دینی اور سیاسی قیادت کومتحدکرکے ملک کوبحرانوں سے نکالنے اور کشمیرکے عوام کوحق خودارادیت دلانے میں کردار اداکرسکتے ہیں،امیرجماعت اسلامی عبدالرشید ترابی نے کہاکہ مولاناپرپارلیمنٹ نے اعتمادکیاہے ،ان کی دینی اور سیاسی حیثیت پوری قوم کے لیے متفقہ اور غیرمتنازعہ ہے،ان کایہاں آناکشمیری عوام کے لیے حوصلہ افزاء ہے،کشمیرکمیٹی میں آزادکشمیراسمبلی کوبھی نمائندگی دی جائے۔

ایکٹ 1974میں موجودہ حالات کے تناظرمیں آئینی ترامیم لاکر آزادحکومت کوبااختیاربنایاجائے۔ وزیراعظم کیطرف سے نمائندگی کرتے ہوئے مطلوب انقلابی نے کہاکہ حکومت آزادکشمیریکجہتی کشمیرکے موقع پر بحثیت چیئرمین قومی کشمیرکمیٹی ریاستی دارالحکومت مظفرآبادمیں آنے اورچاردن تک یہاں کے حالات کاجائزہ لینے اورمشاہدہ کرنے پرشکرگزارہیں،مولانافضل الرحمن کی جماعت سے پی پی نے ہر دورمیں استفادہ کیا۔

مفتی محمود کی تحریک پرذولفقارعلی بھٹو نے قادیانیوں کوغیرمسلم اقلیت قراردیا،1973کے آئین میں اسلامی دفعات کوشامل کیا، سیدیوسف نسیم صدر تحریک حریت نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مولانافضل الرحمن نے 1990سے تحریک حریت کی موثرراہنمائی کی،مقبوضہ کشمیرکے عوام کسی صورت میں ہندوستان کیساتھ رہنے کوتیارنہیں، پانچ لاکھ کشمیریوں نے آزادی کے لیے قربانیاں دیں،یہ جدوجہدآزادی کے حصول تک جاری رکھیں گے،مفتی کفایت نقوی نے کہاکہ مولانافضل الرحمن اسوقت قوم کے غیرمتنازع قائدہیں،پاکستان کی تمام دینی اورسیاسی قوتیں ان کی قیادت میں متحدہوسکتی ہیں۔