سُنّی تحریک نے دہشتگردوں کواسلامی قوانین کے مطابق سزادینے کامطالبہ کردیا

ہفتہ 8 فروری 2014 21:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8 فروری ۔2014ء)سربراہ پاکستان سُنی تحریک محمدثروت اعجازقادری نے دہشتگردوں کواسلامی قوانین کیمطابق سزادینے کامطالبہ کردیا۔پچاس ہزارسے زائدشہداء کے خون کاحساب لیناحکومت پر شرعی قرض ہے۔حکمران قاتلوں کو تحفظ فراہم کرنیکی بجائے آئینِ پاکستان کے قصاص اوردیت جیسے شرعی قوانین کے مطابق کیفرکردارتک پہنچائیں۔

نام نہاد تحریک طالبان کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کامطالبہ شریعت کے منافی ہے۔ہزاروں لوگوں کے اعلانیہ قاتلوں کو رہا کیا گیا تو دہشتگردی کی آگ مزید بھڑکے گی۔جو لوگ آئین سے ہٹ کرطالبان سے مذاکرات کامطالبہ کررہے ہیں وہ آئین کے باغی ہیں۔ایسے لوگوں کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6کے تحت بغاوت کا مقدمہ چلایاجائے۔ مذاکرات کے نام پرہرروزبیگناہ پاکستانیوں کا خون بہایا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

قوم مسلسل دہشتگردی کی بھٹی میں جل رہی ہے۔اگرطالبان دہشتگردی کے واقعات کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکاری ہیں تو قوم کو بتایاجائے کہ مذاکرات کس سے کیے جارہے ہیں؟ان خیالات کااظہارانہوں نے مرکزاہلسنت پرعلماء بورڈکے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ثروت اعجازقادری نے کہا کہ پوراملک دہشتگردی کاشکارہے اس لیے فائربندی محض شورش زدہ علاقوں میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہونی چاہیے۔

قوم دہشتگردوں کے ساتھ کوئی این آر او کو قبول نہیں کرے گی۔ دہشت گردوں اور ان کے حمایتوں نے پورے ملک کویرغمال بنایاہواہے۔پوری قوم ایک طرف اورطالبان کے حمایتی ایک طرف کھڑے ہیں۔حکومت نے مذاکراتی ڈرامے کے ذریعے امن کو نہیں بلکہ دہشتگردی کو پنپنے کاایک موقع اوردیاہے۔اس صورتحال میں شہداء کے وارثین کے صبرکاپیمانہ لبریزہو رہاہے۔اگرانصاف قائم نہ کیاگیاتو امن پسند بھی ہتھیاراُٹھانے پر مجبورہوں گے اوراسکی تما م تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائدہوگی ۔

ثروت اعجازقادری نے کہا کہ طالبان کو بچانے والے شہداء کے ورثاء کے زخموں پرنمک پاشی کررہے ہیں۔مذہب اورمسلک کے نام پر جاری قتل و غارت گری نے ملک و قوم کا مستقبل داؤپر لگادیاہے۔ ملک کو کسی صورت دہشتگردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ حکومت کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔پاکستان سُنی تحریک ملک کے کونے کونے میں انتہاپسند دہشتگردوں کیخلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔