1973ء کا منظور شدہ آئین ملک میں شریعت کے نفاذ کا سب سے بڑا حامی ہے،مولانا محمد یوسف شاہ ،چند روز تک تحریک طالبان پاکستان کو آئین پاکستان کے تحت مذاکرات پر قائل کرلینگے،شریعت کے نفاذ کی بات نہ کرنیوالے آئین پاکستان کے مخالف ہیں، صحافیوں سے ٹیلی فونک گفتگو

ہفتہ 8 فروری 2014 21:14

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8 فروری ۔2014ء) طالبان مذاکراتی ٹیم کے رابطہ کار مولانا محمد یوسف شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا 1973ء میں متفقہ طور پر منظور شدہ آئین ملک میں شریعت کے نفاذ کا سب سے بڑا حامی ہے۔ اس لئے ہم کوشش کریں گے کہ طالبان قیادت کو یہ بات سمجھائیں کہ شریعت کے نفاذ کی بات ہی پاکستانی متفقہ آئین کی بنیاد ہے۔انہوں نے یہ بات صحافیوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ چند روز تک تحریک طالبان پاکستان کو آئین پاکستان کے تحت مذاکرات پر قائل کرلیں گے۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ طالبان دراصل آئین پاکستان کو اس کی اصل روح کے مطابق نافذ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جو دراصل شریعت کا نفاذ ہی ہے۔ شریعت کے الفاظ سے بعض اسلام اور ملک دشمن لوگوں کو چڑ ہے جو مغربی ممالک کے ڈالروں اور پاوٴنڈوں کیلئے اسی مطالبے کو اپنے مقاصد کیلئے متنازعہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس لئے طالبان کو الفاظ کے گورکھ دھندے میں الجھنے سے بچنے کی ترغیب دیں گے اور انہیں قائل کریں گے۔ اس لئے آئین پاکستان کے تحت ہی مذاکرات کو تسلیم کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔ اسی طرح انہوں نے کہا جو لوگ بھی شریعت کا نفاذ نہ کرنے کی بات کررہے ہیں وہی آئین پاکستان کے مخالف ہیں حکومت جس طرح آپریشن کا مطالبہ کرنے والے لوگ طالبان پر آئین کی مخالفت کا الزام لگاتے رہے ہیں اسی طرح ٹی وی شوز اور عوامی سطح پر نفاذ شریعت کے مطالبہ کی مخالفت کرنے والے آئین پاکستان کی کھلم کھلا مخالفت کررہے ہیں۔ حکومت ایسے لوگوں پر آئین کی منافی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے تحت کارروائی کریں۔