جنوبی وزیرستان کے زیادہ تر علاقوں کی بندش کی وجہ سے آپریشن راہ نجات میں شہداء کی درست تعداد معلوم نہیں ہو سکی ، عبد القادر بلوچ

جمعہ 7 فروری 2014 17:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 7فروری 2014ء) قومی اسمبلی کوبتایا گیا ہے کہ جنوبی وزیرستان کے سب ڈویژن لدھا اور سروائی کے زیادہ تر علاقوں کی بندش کی وجہ سے آپریشن راہ نجات میں شہداء کی درست تعداد معلوم نہیں ہو سکی، تاہم جاں بحق ہونیوالے 278افراد کے لواحقین اور 453زخمیوں کو معاوضہ ادا کیا گیا جبکہ وفاقی پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا ہے کہ 6 ملین بچوں کو 9 قسم کی بیماریوں کیلئے ویکسین دینے کے حوالے سے وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کر رہی ہے، اس سلسلے میں بجٹ میں مختص کردہ رقم میں سے 95 فیصد رقم جاری کر دی گئی ہے، ڈالر کی قیمت میں اضافے اور بعض واجبات کی ادائیگیوں کے حوالے سے محکمے کے ذمے 2 ارب روپے کی ادائیگی کیلئے وزارت خزانہ سے ضمنی گرانٹ لی جائیگی۔

جمعہ کو وقفہ سوالات کے دور ان وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جنوبی وزیرستان کے سب ڈویژن لدھا اور سروائی کے زیادہ تر علاقوں کی بندش کی وجہ سے آپریشن راہ نجات میں شہداء کی درست تعداد معلوم نہیں ہو سکی تاہم 2008ء سے آج تک جنوبی وزیرستان ایجنسی میں 278 ہلاک شدگان کے ورثاء کو 403 شدید زخمی، 50 معمولی زخمیوں کو زرتلافی کی رقم ادا کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر جنرل عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ارکان فاٹا میں شہداء اور زخمیوں کی درست تعداد سے ہمیں مطلع کریں ان کو بھی زرتلافی ادا کیا جائے گا۔ حکومت کی پالیسی کے تحت متوفی کے لواحقین کو 3 لاکھ، شدید زخمی کو ایک لاکھ اور معمولی زخمی کو 25 ہزار معاوضہ دیا گیا ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ آئی ایس پی آر کے مطابق چار ہزار فوجی جوان شہید ہوئے ہیں تو اس جنگ میں سویلین کی تعداد بہت زیاد ہوسکتی ہے جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ مذکورہ اعدادو شمار صرف دو علاقوں سے متعلق ہیں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سینکڑوں نہیں ہزاروں سویلین شہید ہوئے ہیں ۔

وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ نے بتایا کہ پی ٹی ڈی سی میں قاعدے اور قانون کے تحت بھرتیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔ مگر بعض ملازمین کی میرٹ پر بھرتیاں نہیں ہوئیں اور بعض نے عدالت سے رجوع کر رکھا ہے، ہم نے میرٹ پر بھرتی ہونے والے ملازمین کو دو دو ماہ کی تنخواہیں دی تھیں۔ وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ وزیراعظم کو اس سلسلے میں سمری ارسال کی گئی تھی جس کا جواب بھی آ گیا ہے۔

سمری کے جواب میں کہا گیا ہے کہ ٹورازم پالیسی ایسی تشکیل دی جائے جس سے آمدن حاصل ہو۔ وزیراعظم کے دفتر سے رقم جب تک موصول نہ ہوئی ادائیگیاں نہیں ہو سکیں گی۔وفاقی وزیر پیر صدر الدین شاہ راشدی نے بتایا کہ یکم جولائی 2013ء کو 5 ارب 90 کروڑ سے زائد رقم ویلفیئر فنڈ کی طرف سے جاری کی گئی ہے ہم نے ایک اور میٹنگ رکھی ہے جس میں میرج گرانٹس وغیرہ کو حتمی شکل دے کر بقیہ رقم جاری کر دی جائے گی۔

وفاقی وزیر پیر صدر الدین شاہ راشدی نے کہا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈز کی رقم کے اجراء کیلئے تمام ارکان مل کر وزیر خزانہ سے درخواست کریں تاکہ ورکروں کی ویلفیئر کیلئے فوری رقم کا اجراء یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ورکر ویلفیئر فنڈ کے پونے دو کھرب روپے وزارت خزانہ کے پاس ہیں۔اجلاس کے دور ان توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے بجٹ کے پہلے چھ ماہ کے اندر بجٹ کا بڑا حصہ جاری کر دیا ہے۔

حکومت نے اس پروگرام کے تحت 95 فیصد رقم جاری کر دی ہے۔ گزشتہ مالی سال میں واجبات کی ادائیگی کیلئے 2 ارب روپے مزید درکار ہیں یہ رقم ضمنی گرانٹ کے ذریعے جاری کر دی جائے گی۔ پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ 2015ء تک مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے تحت وفاقی حکومت صوبوں کو فنڈز جاری کرے گی۔ پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ 6 ملین بچوں کو 9 قسم کی بیماریوں کیلئے ویکسین دی جاتی ہے۔

وفاقی حکومت عالمی ادارہ صحت کے ساتھ مکمل رابطہ میں ہے اور کوشش ہے کہ کسی بھی صوبہ میں اس حوالے سے مسائل پیدا نہ ہوں۔ وفاقی حکومت اس سلسلے میں اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ بعض علاقوں میں پولیو مہم میں امن و امان کی صورتحال کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ وفاقی حکومت نے صوبوں کے ساتھ مل کر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی قائم کی ہے اس پروگرام کی موثر مانیٹرنگ بھی کی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :