حکومت نے انسداد دہشتگردی کے 2ترمیمی آرڈیننس قومی اسمبلی سے منظورکروالئے،اپوزیشن کااحتجاجاً واک آؤٹ

جمعرات 6 فروری 2014 23:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6 فروری ۔2014ء) حکومت نے اکثریتی رائے سے دہشتگردی اورمنی لانڈرنگ کے خاتمہ بارے صدارتی آرڈیننس سات اور آٹھ کے بلز قومی اسمبلی سے منظور کروالئے اپوزیشن کا جمہوریت کی روح کیخلاف قانون سازی عل کو بلڈوز کرنے کاالزام، پی پی ،پی ٹی آئی اورجماعت اسلامی ایوان سے واک آؤٹ کرگئیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو قومی اسمبلی اجلاس میں قانون سازی کے مرحلہ پر حکومت نے اہم اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں کی غیر حاضری میں انسداد دہشتگردی گرمیمی آرڈیننس سات اورآٹھ کو ایوان میں منظوری کیلئے پیش کردیا وفاقی وزیر زاہد حامد نے قانون سازی کیلئے بل ایوان میں پیش کئے تو اپوزیشن اراکین ڈاکٹر شیریں مزاری نے احتجاج کیا کہ حکومت نے قراردادوں کے ذریعے ان آرڈیننسوں کی آئندہ120 دنوں کیلئے توسیع حاصل کرلی ہے اب قانون سازی میں جلد بازی نہ کی جائے اورکل تک کاانتظار کیاجائے اس وقت ایوان میں اپوزیشن لیڈر اوراپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈر موجودنہیں جس پر وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہاکہ بڑے کہتے ہیں کہ آج کاکام کل پر مت چھوڑو پیپلزپارٹی کے اراکین شازیہ مری، عبدالستار بچانی اورڈاکٹر عذرا فضل نے کہاکہ اپوزیشن نے خوش اخلاقی سے حکومت کے آرڈیننسوں کو ایوان سے 120دن کی توسیع دی ہے حکومت کو چاہیے کہ اچھی سیرت کو برقرار رکھتے ہوئے کل تک بل کو التوا میں رکھیں کل اس کو اکثریت پر پاس کرسکتے ہیں اپوزیشن لیڈروں سے مشاورت ہونی چاہیے محموداچکزئی نے کہاکہ قانون سازی میں اچھی روایت برقرار رہنی چاہیے اورسپیکر کو اپنی پاوراستعمال کرتے ہوئے اجلا س کل تک ملتوی کردیناچاہیے جس پر سپیکر ایاز صادق نے کہاکہ ان کاکام حکومتی ایجنڈے کو روکنا نہیں اراکین کو ایوان کی کارروائی چلانے میں سہولت فراہم کرنا ہے وفاقی وزیر ریلوے سعید رفیق نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر ٹاک شوز کیلئے چلئے گئے اور جن اپوزیشن اراکین کو یرغمال بناکربٹھاگئے ان کا کیا قصور ہے ٹی اے ڈی اے لینے والے اپوزیشن لیڈروں کو پارلیمنٹ میں وقت دیناچاہیے وزیرسائنس وٹیکنالوجی زاہدحامد نے کہاکہ مسودات بل پرکافی حد تک اتفاق ہوچکا ہے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ بل کو مزید تاخیر کا شکار نہیں ہونا چاہیے ان بلوں پر قائمہ کمیٹیوں میں اپوزیشن کی رائے آگئی ہے اور ان کی تجاویز کو بل کا حصہ بھی بنایا گیا ہے اور کچھ تجاویز کو شامل نہیں کیا گیا تو یہ جمہوریت ہے جس پر اپوزیشن جماعتوں پی ٹی آئی  پی پی اور جماعت اسلامی اراکین ایوان سے واک آؤٹ کر کے جبکہ حکومتی جماعت نے اکثریتی رائے سے انسداد دہشتگردی ترمیمی آرڈیننس نمبر 7بل2013اور انسداد دہشتگردی آرڈیننس 8بل 2013منظور کروالیا وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہاکہ تحفظ پاکستان آرڈیننس بل 2013ء پر ابھی اپوزیشن سے اتفاق رائے نہیں ہوسکا اس لئے اسے موخر رکھا جارہا ہے