سمجھوتہ ایکسپریس اورمسلمانوں پر حملوں میں آرایس ایس ملوث ہے،گرفتارملزم کا انکشاف، گجرات میں جماعت کی اعلی سطحی میٹنگ میں فیصلہ کیاگیاتھا کہ یہ حملے ضروری ہیں، اسیم آنندکا جیل میں انٹرویو،ملزم جیل میں کیسے انٹرویودے سکتاہے،آرایس ایس نے الزمات مستردکردیئے،اجازت سے بات چیت کی ،ریکارڈنگ موجودہے،جریدے کا جواب

جمعرات 6 فروری 2014 19:50

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6 فروری ۔2014ء) بھارت کی انتہاپسند ہندومذہبی جماعت آرایس ایس کے گرفتاردہشت گرسودامی اسیم آنند نے انکشاف کیا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس اورمسلمانوں کے کئی دیگر مقامات پر دہشت گردکارروائیوں میں آرایس ایس ملوث ہے ،تاہم آرایس ایس نے سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکے کے ملزم سوامی اسیم آنند کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے کہاہے کہ اس نئے انکشاف کی تفتیش ہونی چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہوجائے،انگریزی جریدے نے سمجھوتہ ایکسپریس، مکہ مسجد اور اجمیر درگاہ میں بم دھماکوں کے ملزم سوامی اسیم آنندکا جیل میں انٹرویوکیاجس میں ملزم نے انکشاف کیا کہ 007 میں ہونے والے ان دھماکوں کی منظوری آر ایس ایس کی اعلی ترین سطح پر دی گئی تھی، اسیم آنند نے کہاکہ آر ایس ایس کے موجودہ سربراہ اور اس وقت کے جنرل سکریٹری موہن بھاگوت نے ان سے کہا تھاکہ یہ بم دھماکے بہت ضروری ہیں لیکن اس میں سنگھ کا نام کہیں نہیں آنا چاہیے،اسیم آنند نے کہاکہ جولائی 2005 میں سورت میں آر ایس ایس کے ایک اجلاس کے بعد گجرات کے ڈانگس ضلع میں ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں موجودہ سربراہ موہن بھاگوت اور تنظیم کے ایک اور اعلی رہنما اندریش کمار شریک ہوئے تھے،آر ایس ایس کے ترجمان رام مادھو نے جریدے کے دعوے کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ یہ انٹرویو فرضی ہے،انہوں نے کہاکہ سوامی اسیم آنند جیل میں ہیں اور وہ کس طرح انٹرویو دے سکتے ہیں؟لیکن جریدے کے مدیر نے کہا کہ ان کے نامہ نگاروں نے جیل حکام کی اجازت اور سوامی اسیم آنند کی مرضی کے ساتھ جیل کے اندر انٹرویو کیا اور ان کے پاس نو گھنٹے کی آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے،انہوں نے کہا کہ تفتیشی ادارے جیل کے رجسٹر میں ملاقات کے لیے آنے جانے والوں کی فہرست سے اس کی تصدیق کر سکتے ہیں،اسیم آنند نے بتایا کہ بھاگوت اور اندریش کو بعض مسلم مقامات پر بم دھماکے کرنے کے منصوبے کے بارے میں بتایا گیا اور دونوں رہنماؤں نے اس پلان کی منظوری دی،کانگریس کے رہنما اور وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ یہ ایک گمبھیر معاملہ ہے اور اسے سیاسی وابستگی سے اوپر اٹھ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس الزام کی حقیت ملک کے سامنے آنی چاہیے تاکہ جو بحث ملک میں ہو رہی ہے وہ شفافیت کے ساتھ ہو اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔

متعلقہ عنوان :