طالبان اورحکومتی کمیٹیوں کا مذاکرات آئینی حدود اوراس کے تقاضوں کے مطابق کرنے پراتفاق، مشترکہ اعلامیہ بھی جاری، قومی تقاضوں کے پیش نظر خوشگوار ماحول میں نتیجہ خیز بات چیت کی گئی، عرفان صدیقی ، حکومتی کمیٹی کو طالبان کے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، مولانا سمیع الحق

جمعرات 6 فروری 2014 18:27

طالبان اورحکومتی کمیٹیوں کا مذاکرات آئینی حدود اوراس کے تقاضوں کے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6فروری۔2014ء) حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق حکومتی کمیٹی نے مذاکرات میں پانچ نکات اٹھائے ہیں۔ حکومتی کمیٹی کے یہ نکات طالبان کمیٹی اپنے ساتھ وزیرستان لے کر جائے گی اور اس پر طالبان سے بات چیت کرے گی۔

حکومتی کمیٹی کا پہلا نکتہ یہ تھا کہ مذاکرات آئین کے مطابق ہونے چاہئیں۔ دوسرا نکتہ یہ ہے کہ مذاکرات کا دائرہ کار صرف شورش زدہ علاقوں تک محدود ہوگا اور ان کا اطلاق پورے ملک پر نہیں ہوگا۔ تیسرا نکتہ یہ کہ امن و سلامتی کے منافی تمام سرگرمیاں ختم کی جائیں گی۔ چوتھا نکتہ یہ کہ کیا حکومتی کمیٹی کو طالبان کی نگران کمیٹی سے بھی بات چیت کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

اور پانچواں نکتہ یہ کہ مذاکرات کا عمل طویل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ قوم خوش خبری سننے کی منتظر ہے۔ دوسری جانب طالبان کی تین رکنی کمیٹی نے حکومتی کمیٹی کے سامنے بھی تین نکات رکھے۔ طالبان کمیٹی کا پہلا نکتہ یہ تھا کہ حکومتی کمیٹی کا دائرہ کار اور مینڈیٹ کیا ہے۔دوسرا نکتہ یہ تھا کہ حکومتی کمیٹی طالبان کے مطالبات منوانے کی کتنی صلاحیت رکھتی ہے۔

جبکہ تیسرا نکتہ یہ کہ وزیرِاعظم اور آرمی چیف سے طالبان کمیٹی کی ملاقات کرائی جائے۔طالبان اورحکومتی کمیٹیوں کے اجلاس میں اس بات پراتفاق کیا گیا کہ مذاکرات آئینی حدود اوراس کے تقاضوں کے مطابق کئے جائیں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد کے خیبر پختونخوا ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں حکومت کی جانب سے عرفان صدیقی ، میجر ریٹائرڈ عامر، رستم شاہ مہمند اور رحیم اللہ یوسف زئی جبکہ طالبان کی مذاکراتی ٹیم میں مولانا سمیع الحق، مولانا عبدالعزیز اور پروفیسر ابراہیم شامل تھے، دونوں کمیٹیوں کا مذاکراتی عمل 3گھنٹے سے زائد تک جاری رہا جس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق دونوں جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مذاکرات پاکستانی آئین کے حدود میں رہتے ہوئے کئے جائیں گے اور مذاکراتی عمل کے دوران ایسی کوئی کارروائی نہ کی جائے جو امن کو نقصان پہنچائے، مشترکہ اعلامئے میں کہا گیا کہ طالبان کمیٹی نے حکومتی کمیٹی کو تحفظات سے آگاہ کیا جبکہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لئے تیسری قوت کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کیا گیا، حکومتی کمیٹی نے طالبان کی اعلی قیادت سے ملاقات جبکہ طالبان کمیٹی نے وزیراعظم، آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ سے ملاقات کا مطالبہ کیا۔

اجلاس کے بعد حکومتی کمیٹی کے کوآرڈینیٹرعرفان صدیقی اور طالبان کمیٹی کے نمائندے مولانا سمیع الحق نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس میں عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ قومی تقاضوں کے پیش نظر خوشگوار ماحول میں نتیجہ خیز بات چیت کی گئی، آگے کا لائحہ عمل مل کر طے کریں گے، امید ہے جلد حتمی نتائج تک پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ دہشتگردی کی تمام کارروائیوں کا سلسلہ فوری بند کیا جائے۔

البان کمیٹی کے رکن مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کو طالبان کے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے جب کہ حکومتی کمیٹی سے اس کے مینڈیٹ اور اختیارات سے متعلق پوچھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے اختیارات سے متعلق جلد طالبان کو آگاہ کردیا جائے گا۔نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران مستقبل کا لائحہ عمل طے کرلیا گیاہے، دونوں کمیٹیاں مذاکراتی عمل سے اب تک مطمئن ہیں، انہوں نے آئندہ اجلاس کے حوالے سے کہا کہ کمیٹیوں کا دوسرا اجلاس 12 یا 13 فروی کو ہونے کا امکان ہے تاہم اجلاس کے دوران کہاں تک کامیابی مل سکتی ہے اس حوالے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔