عالمی برادری مسئلہ کشمیر کی نزاکت کا احساس کرے، اقوام متحدہ اپنے دیرینہ وعدے پورے کرے،شیریں مزاری، کشمیر کا تنازعہ علاقائی یا بین الریاستی مسئلہ نہیں ،عالمی قصہ ہے مستقبل میں پاک بھارت تعلقات میں بہتری یا ابتری کا پیمانہ بن چکا ہے، وفاقی حکومت اہل کشمیر سے یکجہتی کے اظہار کیلئے روایتی بیان بازی سے باہر نکلے، مقبوضہ وادی کے کروڑوں انسانوں کے حق خوداردیت کے حصول کیلئے موثر حکمت عملی اختیار کرے،تقریب سے خطاب

بدھ 5 فروری 2014 21:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5 فروری ۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے عالمی برادری سے مسئلہ کشمیر کی نزاکت کا احساس کرنے اور اقوام متحدہ سے اہل کشمیر سے اپنے دیرینہ وعدے نبھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کا تنازعہ علاقائی یا بین الریاستی مسئلہ نہیں بلکہ عالمی قصہ ہے اور یہ مستقبل میں پاک بھارت تعلقات میں بہتری یا ابتری کا پیمانہ بن چکا ہے ۔

یکے بعد دیگر پاکستانی حکومت کے مسئلہ کشمیر پر سرد رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت خصوصاً دفتر خارجہ اہل کشمیر سے یکجہتی کے اظہار کیلئے روایتی بیان بازی سے باہر نکلے اور مقبوضہ وادی کے کروڑوں انسانوں کے حق خوداردیت کے حصول کیلئے موثر حکمت عملی اختیار کرے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں کشمیری نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقدہ تقریب سے اپنے خطاب میں تحریک انصاف کی رہنما کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر محض دو ممالک کے درمیان علاقائی تنازعے تک محدود مسئلہ نہیں بلکہ کروڑوں انسانوں کے حق خودارادیت کا ہے جسے اقوام عالم متعدد مرتبہ تسلیم کر چکی۔ اقوام متحدہ کے چارٹر سلامتی کونسل کی قرار دادوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اہل کشمیر کی جدوجہد ان کی سرزمین پر بھارتی تسلط کے خلاف جاری ہے اور دہائیوں پر محیط تحریک حریت کشمیر کی تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ کشمیری بجز اس کے کہ الحاق پاکستان چاہتے ہیں یا آزاد حیثیت میں اپنی زندگیاں بسر کرنا چاہتے ہیں۔

بھارت کا غاصبانہ قبضہ مسترد کر چکے ہیں اور ہندوستان کے زیر تسلط نہیں رہنا چاہیے۔ چنانچہ اقوام عالم کو بالعموم اور ریاست پاکستان کو بالخصوص اس کا ادراک رہنا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے از خود کشمیر کو عالمی افق پر اجاگر کیا گیا جب اس نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے چھٹے باب کے تحت معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا اور اپنے دلائل میں پاکستان کو بطور قابض قوت کبھی پیش نہیں کیا۔

ان کے مطابق اگر بھارت پاکستان کو کشمیر پر قابض تصور کرتا تو وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتویں باب ”جس کے تحت فوجی کارروائی کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں“ کے تحت معاملہ اقوام متحدہ کے سامنے رکھتا ہے۔ چنانچہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی بناء پر کشمیریوں کیلئے حق خود ارادیت کی حمایت کو منطقی اور اصولی قرار دیتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری سے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے اقدامات اٹھانے اور اقوام متحدہ سے کشمیریوں سے استصواب رائے کے وعدے نبھانے کا مطالبہ کیا۔

اپنی تقریر میں ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی اہمیت کے برعکس ماضی کی فوجی اور سول حکومتوں نے کشمیری عوام اور قیادت کو انتہائی مایوس کیا ہے اور انتہائی اہم معاملے پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا ہے، جو کہ انتہائی قابل تشویش اور مذمت ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کشمیر پاکستان کی بقاء کا مسئلہ ہے اور اگر خدانخواستہ حکمرانوں نے غفلت ترک نہ کی تو پاکستان کا مستقبل مخدوش کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ اہل کشمیر نے بھارتی جبرو تسلط کے خلاف بھرپور آواز بلند کی ہے اور بندوقوں کا مقابلہ پتھروں سے کرتے ہوئے وادی پر ہندوستان کا ریاستی قبضہ مستترد کر دیا ہے۔

چنانچہ حکومت پاکستان کو زبانی جمع خرچ ترک کر کے استصواب رائے کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کیلئے کمربستہ ہونا چاہیے۔ پارلیمان کی کشمیر کمیٹی کی غیر موثر کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ مذکورہ کمیٹی کے اب تک حاصل کردہ اہداف قوم کے سامنے لایا جانا چاہیے اور حکومت پاکستان کو غیر معمولی سفارتکاری کے ذریعے اہل کشمیر کے حق خودارادیت کیلئے عالمی سطح پر تحریک چلانی چاہیے۔

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت زنی کو جنگی حربے کے طور استعمال کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تحریک انصاف کی راہنما نے مقبوضہ وادی میں اہل کشمیر پر ریاستی اداروں اور بھارتی افواج کے بے پناہ مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر شدید ناگواری کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ حالیہ دنوں بھارت کا دورہ کرنے والے پاکستان موسیکاروں سے بھارتی شدت پسندوں کے ناروا سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کے مابین تعلقات محض اشتہار بازی یا کھیل تماشے کے ذریعے نہیں بلکہ ریاستوں کے ذمہ دارانہ رویوں سے پروان چڑھائے جا سکتے ہیں ۔

انہوں نے واضح کیا دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں بہتری کیلئے بات چیت کی مخالفت مقصود نہیں مگر اصولی جدوجہد سے دستبرداری ہرگز دانشمندی نہ ہے ۔ ان کے مطابق پاکستان نے ہمیشہ امت مسلمہ کے مسائل کو فوقیت دی ہے جس کا اظہار تیونس ، الجیریا کے سربرہان مملکت کی جانب سے بحرانی حالات میں پاکستانی پاسپورت پر سفر اور ہمارے سفارتخانوں کی انہیں فراہم کردہ اعانت سے ہوتا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطین کے مرحوم صدر یاسر عرفات کی بھارت سے قربت کے باوجود پاکستان کی حق خود ارادیت کے حصول کیلئے کوشاں فلسطینیوں کی حمایت پاکستان کے اصولی کردارکی دلیل ہے چنانچہ ایسی کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے حکمران کشمیری عوام کی اصولی اور عظیم جدوجہد کی پشت پناہی سے فرار کی راہ تلاش کریں۔ اہل کشمیر کی امنگوں کے مطابق متنازعہ کشمیر کے حل تک جدوجہد آزادی کشمیر کی ہر ممکن حد تک اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کیلئے حکومت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ مزاحمت کی روایت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے ادب، ثقافت، فنون سمیت دیگر ذرائع اپنانے کی بھی تجویز دی۔ اپنی تقریر میں ملکی و غیر ملکی میڈیا کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کرنے پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے استفسار کیا کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم پر میڈیا کی پردہ پوشی کی کیا وجوہات ہیں۔