پاکستان میں ہوا کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں،جیسپر مولر سورینین

بدھ 5 فروری 2014 15:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 5 فروری 2014ء) پاکستان میں ڈنمارک کے سفیرمسٹر جیسپرمولر سورینین نے کہاہے کہ پاکستان میں ہوا کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں،پاکستانی برنس کمیونٹی کو فوری ویزے کے اجراء کے لیے کمرشل سیکشن کھول دیاگیا ہے اورریڈ کارپٹ پروگرام کے ذریعے مسلسل سفر کرنے والوں کو چارسال کا ملٹی پل ویزہ جاری کیا جائیگا،ڈینش کمپنیوں میں پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کرنے کی خواہش موجود ہے مگر سیکورٹی مسائل،قانونی تنازعات اورکرپشن اس کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں،اپنی رہائش گاہ پرویزہ سیکشن کے سربراہ مسٹرپیٹرنیبھراورکمرشل ایڈوائزراسلم پرویز کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈینش سفیر نے کہاکہ پاکستان میں ہوا کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے وسیع مواقع موجود ہیں جس سے پاکستان کے انرجی کے مسائل ہمیشہ کے لیے حل ہوسکتے ہیں اس حوالے سے پاکستان ہماری ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرسکتاہے ،ڈینش سفیر نے کہاکہ دسمبر 2013میں ڈنمارک میں 54فیصد انرجی ہواکے ذریعے حاصل کی گئی جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے دنیا کی پچاس فیصدونڈ ٹربائین ڈنمارک میں تیار کی جاتی ہیں انہوں نے کہاکہ صرف پاکستان کے صوبہ سندھ میں ہوا کے ذریعے 55ہزار میگاواٹ بجلی پیداکی جاسکتی ہے ،جبکہ پاکستان کی ضرورت صرف پندرہ ہزار میگاواٹ ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سولر انرجی کے ذریعے بھی توانائی پر بھی قابو پایاجاسکتا ہے ،ڈنمارک سولرواٹرپمپ تیار کرنے والا دنیا کا سب سے بڑاملک ہے ،انہوں نے کہاکہ پاکستان اورڈنمارک کے درمیان کاروباری سرگرمیاں بڑھانے کے بہت سے مواقع ہیں ہم پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ چاہتے ہیں لیکن پاکستان میں سیکورٹی مسائل سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ڈینش سفیر نے کہاکہ ڈنمارک آئندہ تین سال میں پاکستان میں اپنی برآمدات میں چالیس فیصد اضافہ کرنا چاہتا ہے جبکہ پاکستان کو بھی اپنی برآمدات میں اضافے کے لیے حکمت عملی تیار کرنی چاہیے،انہوں نے کہاکہ اس وقت ڈنمارک میں 25ہزار پاکستانی موجود ہیں جو ڈنمارک کی ترقی وخوش حالی میں اہم کردارادارکرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان رابطے کا مضبوط ذریعہ بنے ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ ڈینش کمپینوں میں پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کرنے کی خواہش موجود ہے مگر سیکورٹی مسائل ،قانونی تنازعات اورکرپشن اس کی راہ میں حائل ہیں ،انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں ڈنمارک کے سفارتخانے میں دسمبر 2013میں کمرشل سیکشن کھولا گیا ہے تاکہ کاروباری شخصیات کوویزے کے اجراء بارے میں مشکلات کا خاتمہ کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

اب ریڈ کارپٹ پروگرام کے تحت پاکستان کی کاروباری شخصیا ت کو بھی ویز ے دیئے جارہے ہیں ۔اس پروگرام کے تحت کاروباری شخصیات کو خود سفارتخانے آکر درخواست جمع کروانے کی ضرورت نہیں وہ اپنے ڈرائیور یا کسی بھی دیگر فرد کے ہاتھ اپنی درخواست بھجواسکتے ہیں ۔ان درخواستوں پر فیصلہ دس سے بارہ روز میں ہوگا،اورجوکاروباری شخصیات تسلسل کے ساتھ ڈنمارک کا سفر کرتی ہیں انہیں پانچ سال کے پاکستانی پاسپورٹ پر چارسال اوردس سال کی مدت کے پاکستانی پاسپورٹ پر پانچ سال کی مدت کا ملٹی پل ویزہ جاری کیا جائیگا،انہوں نے کہاکہ پاکستان دودھ پیداکرنے والا بڑاملک ہے لیکن اس دودھ کو محفوظ بنانے کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ،ڈینش سرمایہ کاروں کو اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے ترغیب دیں گے اوررواں سال کے آخر میں ڈینش سرمایہ کاروں پر مشتمل وفد کو پاکستان کا دورے پر لاؤں گا۔

متعلقہ عنوان :