پاکستان پیپلز پارٹی اور صحافی برادری ایک دوسرے کے مشکلات وقت کے ساتھی ہیں،شرجیل میمن ،جب بھی ملک میں جمہوریت پر شب و خون مارا گیا دونوں نے مل کر آمروں کے خلاف جدوجہد کی،کراچی پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت

منگل 4 فروری 2014 20:19

پاکستان پیپلز پارٹی اور صحافی برادری ایک دوسرے کے مشکلات وقت کے ساتھی ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4 فروری ۔2014ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور صحافی برادری ایک دوسرے کے مشکلات وقت کے ساتھی ہیں۔ جب بھی ملک میں جمہوریت پر شب و خون مارا گیا دونوں نے مل کر آمروں کے خلاف جدوجہد کی۔پیپلز پارٹی جب بھی اقتدار میں آئی ہے اس نے اپنے صحافی بھائیوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کیا ہے اور صحافیوں کو پلاٹس اور دیگر مراعاتیں جو ان کا حق ہے انہیں دی ہیں۔

کراچی پریس کلب کے 200 صحافیوں کو ملیر میں پلاٹس دئیے جارہے ہیں اور باقی مانند 138 صحافیوں کو بھی آئندہ 2 ماہ کے دوران پلاٹس دئیے جائیں گے۔ کراچی پریس کلب کو 10 لاکھ روپے کی خصوصی گرانٹ اس وقت دی جارہی ہے اور ان کے دیگر مسائل کے حل کے لئے وزیر اعلیٰ سندھ سے بھی بات کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو کراچی پریس کلب کے 200 ممبران کو ملیر ڈویلپمنٹ اٹھارٹی کے ذریعے ملیر میں پلاٹس دینے کے حوالے سے منعقدہ قرعہ اندازی کی تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران، جنرل سیکرٹری عامرلطیف، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائیریکٹر جنرل محمد سہیل، سیکرٹری اطلاعات سندھ ذواالفقار شاہلوانی، ڈائیریکٹر پریس انفارمیشن سندھ محمد یوسف کابورو اور دیگر بھی موجود تھے۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران نے کہا کہ ہم وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن کے تہہ دل سے مشکور ہیں کہ انہوں نے نہ صرف ہماری آج کی دعوت کو قبول کیا بلکہ انہوں نے اس دعوت میں آنے کے لئے ہمارے 200 ممبران کو بذریعہ قرعہ اندازی پلاٹ بھی دینے کا اعلان کیا اور اس کی آج تکمیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی شرجیل انعام میمن اور پیپلز پارٹی کی حکومت کراچی پریس کلب اور صحافیوں کی بھلائی اور ممبران کو پلاٹس دینے میں کبھی پیچھے نہیں رہی ہے اور اس بار بھی انہوں نے نہ صرف کراچی پریس کلب کی مالی مدد میں کوئی کسر نہیں چھوڑی بلکہ باقی مانندہ ممبران کو پلاٹس بھی فراہم کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شرجیل میمن جو ٹاسک اپنے ذمے لیتے ہیں اسے نہ صرف پورا کرتے ہیں بلکہ جب تک وہ پورا نہیں کرلیتے چین سے نہیں بیٹھتے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی کی صحافی برادری نے ہر مشکل وقت میں اس ملک اور صوبے کی بقا کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور بالخصوص آمرانہ دور حکومت میں انہوں نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر جمہوریت کی بحالی کی تحاریک میں حصہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام اور بالخصوص اس معاشرے کے اہم جزو صحافی برادری سے جو بھی وعدے کئے ہیں اسے پورا کیا ہے اور اسے پورا کرنے میں ہمیں انتہائی خوشی محسوس ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم صحافی برادری کو پلاٹس اور ان کی مالی مدد کرکے ان پر کوئی احسان نہیں کررہے بلکہ وہ ان کے حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے مشکل حالات میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر جو کردار ہماری صحافی برادری انجام دے رہی ہے اور عوام کو حقائق پہنچانے کے لئے اپنی جانوں کا بھی نذرانہ پیش کررہی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب بھی پیپلز پارٹی کی حکومت برسراقتدار آئی ہم نے صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے اپنا کردار ادا کیا۔

شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے دور حکومت میں بھی صحافیوں کو رہائشی پلاٹس فراہم کئے گئے اس کے بعد آنے والی پیپلز پارٹی کی ہر حکومت میں صحافیوں کو ان کے حقوق اور ان کی فلاح کے لئے کام کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی اس تقریب میں جہاں 200 کراچی پریس کلب کے ممبران کو پلاٹس انتہائی کم قیمت پر فراہم کئے جارہے ہیں وہاں کراچی پریس کلب کو ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے 10 لاکھ روپے کی مالی امداد کا بھی اعلان کرتا ہوں اور کراچی پریس کلب کی انتظامیہ اور صحافی دوستوں سے وعدہ کرتا ہوں کہ ان کے پریس کلب میں تعلیم، صحت اور دیگر مسائل کے حل کے لئے بھی اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا اور اس سلسلے میں وہ وزیر اعلیٰ سندھ سے خصوصی طور پر بات کریں گے۔

انہوں نے اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی کاوشوں کو بھی سراہا اور کہا کہ ملیر میں پلاٹس کی فراہمی میں ان کا کردار بھی قابل ستائش ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر پیپلز پارٹی مفاہمتی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور ایم کیو ایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے البتہ ایم کیو ایم کی سندھ حکومت میں ثمولیت کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی۔

انہوں نے کہا کہ لیاقت جتوئی کی جانب سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کی کوئی درخواست نہیں ملی ہے اور اگر انہوں نے درخواست دی تو اس پر پارٹی کی قیادت اور دادو کی قیادت کی مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا۔ طالبان سے مذاکرات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طالبان میں تعلقات کے حوالے سے وہ کسی قسم کا کوئی تبصرہ نہیں کریں گے البتہ وفاقی حکومت جسے تمام سیاسی جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس میں مینڈیٹ دیا ہے کہ وہ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کرکے امن قائم کرے چاہے اس کے لئے مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے یا آپریشن کا راستہ استعمال کیا جائے۔

ملک میں امن قائم کیا جائے۔ اس لئے اب وفاقی حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اگر مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو اس کے لئے کوئی ٹائم فریم طے کرے۔ محکمہ بلدیات میں گھوسٹ ملازمین اور دیگر مسائل کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی بنیادوں پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے مختلف ٹی ایم اوز اور افسران نے من مانی بھرتی کی اور اب بھی صرف محکمہ بلدیات میں ساڑھے 12 ہزار سے زائد گھوسٹ ملازمین ہیں، جن کی اسکرونٹی کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات کے ملازمین کی بھی جلد نادرا کے ذریعے رجسٹریشن کرائی جائے گی اور جو ملازمین گھوسٹ ہیں یا ایک سے زائد سرکاری محکموں میں کام کرتے ہیں ان سب کو فارغ کردیا جائے گا۔ امن و امان کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ اس سلسلے میں کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے سود مند نتائج سامنے آرہے ہیں اور اس وقت رینجرز اور پولیس پر جو حملے کئے جارہے ہیں وہ اسی کا ردعمل ہے۔

انہون نے کہا کہ ہماری فورسز کے حوصلے بلند ہیں اور کراچی آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے گی۔ اندرون سندھ میں امن و امان کی خراب صورت حال پر انہوں نے کہا کہ آپریشن کا دائرہ اندرون سندھ تک بھی وسیع کیا جائے گا۔ سرکاری محکموں کے ملازمین کا ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کئی مسرکاری ملازمین جن میں محمہ صنعت، بلدیات اور سٹی وارڈن شامل ہیں وہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث پائے گئے ہیں اور اب سرکاری اداروں کے ملازمین کی اسکرونٹی امن و امان کی بحالی کے اداروں کے ذریعے شروع کی گئی ہے اور جو بھی جرائم میں ملوث ہوا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔