امریکا امدادنہ دے پاکستان سے متعلق اپنی عادت بدلے،حسین حقانی، کسی اعلیٰ عہدیدار نے اسامہ کو پاکستان میں چھپنے میں مدد نہیں دی، عوام کو آج تک درست تاریخ نہیں بتائی گئی،انٹرویو

منگل 4 فروری 2014 20:19

امریکا امدادنہ دے پاکستان سے متعلق اپنی عادت بدلے،حسین حقانی، کسی ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4 فروری ۔2014ء) امریکا میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ امریکا امداد نہ دے بلکہ پاکستان سے متعلق اپنی عادت بدلے، کسی اعلیٰ عہدیدار نے اسامہ کو پاکستان میں چھپنے میں مدد نہیں دی، آج تک پاکستانی عوام کو درست تاریخ نہیں بتائی گئی، حقیقت بیان کرکے پاکستان کی خدمت کرتارہوں گا،پاکستان اور امریکا کے تعلقات سے متعلق کتاب پر بوسٹن یونی ورسٹی کے شعبہ ابلاغ کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں امریکا میں سابق پاکستانی سفیرحسین حقانی نے کہاکہ پاک امریکا تعلقات ابتدا سے ہی فریب کا شکار رہے ،امریکا کے غلط اندازوں کے تین نتائج نکلے، پہلا یہ کہ پاک بھارت تنازع طول پکڑ گیا، پاکستان کا امریکا پر انحصار بڑھتا گیا اور اصلاحات کا عمل جمود کا شکار ہوگیا، امریکا سمجھتا ہے کہ پاکستان کو فوجی امداد دے گا تو وہ خود کو محفوظ تصور کرکے بھارت سے مقابلہ چھوڑ دے گا، جبکہ پاکستان کی سوچ یہ ہے کہ امریکی امداد اور اسلحہ کی بدولت وہ بھارت کی فوجی طاقت کے مدمقابل آجائے گا، ان کا کہنا تھا کہ امریکا چالیس ارب ڈالر کی امداد کے بعد بھی پاکستان کی پالیسیوں میں تبدیلی لاسکااور نہ آئندہ ایسا ہوگا کونسا امریکی صدر پاکستان کو بہتر سمجھ سکا اس سوال کے جواب میں حسین حقانی نے کہا کہ ہر ایک کو اپنا دور اقتدار ختم ہوتے وقت غلطیوں کا احساس ہوا، صدر بش نے بھی اس کا اعتراف کیا کہ انہوں نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ مشرف پر ضرورت سے زیادہ اعتبار کیا، اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی سے متعلق سوال پر حسین حقانی نے کہا کہ انہیں ذاتی طور پر یقین نہیں کہ کوئی اعلیٰ عہدیدار اسامہ کو پناہ دینے میں ملوث ہے، نچلی سطح پر کچھ لوگ ملوث ہیں تو پاکستان کو انہیں سامنے لانا ہوگا، ورنہ دنیا شبہات میں مبتلا رہے گی۔

متعلقہ عنوان :