سندھ کے سیلاب متاثرین کی بحالی اور بہتری کے لئے خصوصی ترقیاتی منصوبے بنائے گئے ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ ، دریائے سندھ کے دائیں کنارے کے متاثرین کے لئے مجموعی طور پر 47ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں ،سید قائم علی شاہ ،کیٹی بندر میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے پلانٹس لگائے جائیں گے اور یہ پاور پلانٹس ہمارے دور میں ہی نصب ہوں گے،سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات پر جواب

پیر 3 فروری 2014 20:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3 فروری ۔2014ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے سیلاب متاثرین خصوصاً ساحلی علاقوں کے متاثرین کی بحالی اور بہتری کے لئے خصوصی ترقیاتی منصوبے بنائے گئے ہیں۔ دریائے سندھ کے دائیں کنارے کے متاثرین کے لئے مجموعی طور پر 47 ارب روپے خرچ کئے گئے جبکہ ٹھٹھہ اور بدین کے ساحلی اضلاع کے متاثرین کیلئے 11ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں۔

وہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں وفقہ سوالات کے دوران متعدد ارکان کے ضمنی سوالوں کے جوابات دے رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ کے ساحلی علاقے پہلے پسماندہ تھے لیکن عوامی حکومت نے ان کی ترقی پر خصوصی توجہ دی۔ ساحلی علاقے کی 20لاکھ ایکڑ زمین سمندر برد ہوچکی ہے۔ حکومت سندھ نے ٹھٹھہ، بدین اور سجاول کے اضلاع کے لوگوں کا معیار زندگی بلدن کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کئے ہیں۔

(جاری ہے)

غریب لوگوں کے لئے شاندار گھر تعمیر کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیٹی بندر کے دو رویہ سڑک تعمیر کی جارہی ہے۔ کیٹی بندر میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے پلانٹس لگائے جائیں گے اور یہ پاور پلانٹس ہمارے دور میں ہی نصب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تیمر کے جنگلات پر ہم دنیا سے زیادہ توجہ دے رہے ہیں ایک دن میں 10لاکھ تیمر کے پودے لگانے کا ہم نے ریکارڈ قائم کیا۔

وقفہ سوالات میں دیگر تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات محکمہ منصوبہ بندی کی پارلیمانی سیکرٹری ارم خالد نے دئیے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹھٹھہ اور بدین کے ساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کی آبادکاری اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے ایک منصوبے پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ اس منصوبے کی تخمینی لاگت 77 کروڑ 96 لاکھ روپے ہے۔ یہ منصوبہ 2015-16 میں مکمل ہوگا۔

رواں مالی سال کے دوران اس منصوبے کے لئے 34 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ساحلی علاقوں کیلئے دیگر منصوبوں پر بھی کام ہورہا ہے۔ ان میں سے ایک 3 ارب 13 کروڑ 30 لاکھ روپے کا سندھ کوسٹل کمیونیٹی ڈویلپمنٹ پروجیکٹ شامل ہے۔ یہ منصوبہ 2007-08 میں شروع ہوا تھا اور 2013-14 میں مکمل ہوگا۔ دوسرا منصوبہ کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے لئے 1 ارب روپے کا خصوصی پیکج ہے۔

یہ خصوصی پیکج رواں مالی سال کے لئے ہے۔ ایک تحریری سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے بتایا کہ حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار کے گنبد سے بارش کا پانی رستا تھا۔ محکمہ اوقاف نے اس کا نوٹس لیا اور ٹھیکیدار کے خلاف انکوائیری کا حکم دیا۔ یہ پانی گنبد کی کھڑکیوں سے آتا تھا۔ اب ان کھڑکیوں کو بند کردیا گیا ہے اور مزید بجٹ مختص کرکے گنبد کی مرمت کردی گئی ہے۔